سمبڑیال: اوباش کی چھٹی جماعت کے طالبعلم سے زیادتی، نہر میں لٹکا کر تشدد

سمبڑیال: اوباش کی چھٹی جماعت کے طالبعلم سے زیادتی، نہر میں لٹکا کر تشدد
سمبڑیال: اوباش کی چھٹی جماعت کے طالبعلم سے زیادتی، نہر میں لٹکا کر تشدد

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

سیالکوٹ (ویب ڈیسک) تھانہ سمبڑیال کے گاﺅں لدھڑ کے رہائشی کم سن چھٹی کلاس کے طالب علم اور یتیم بچے کے ساتھ زیادتی اور تشدد کا دل دہلا دینے والا واقعہ۔

یوٹیوب چینل سبسکرائب کرنے کیلئے یہاں کلک کریں

روزنامہ خبریں کے مطابق گاﺅں لدھڑ نزد موضع کھرولیاں تھانہ سمبڑیال کی حدود میں اوباش اور بدچلن صفات کے حامل انسان نما درندے لطیف عرف سلیمان عرف پہلوان نے اپنے ہی گاﺅں کے یتیم اور چھٹی جماعت کے طالبعلم قوم بٹ گھر سے سودا سرف لینے کے لئے دکان پر گیا تو مذکورہ درندے نے بچے کو بہلا پھسلا کر گاﺅں کے قریب ساہووالہ نہر پر لے جاکر آتشی اسلحہ کے زور پر تشدد کا نشانہ بنایا اور زیادتی کر ڈالی، اس دوران کم سن طالبعلم کے تمام کپڑے بھی پھاڑ ڈالے، منکورہ یتیم بچہ مدد کے لئے دہائیاں دیتا رہا مگر درندہ صفت انسان نے بچے کو واقعے کے بعد رسیوں کے ساتھ باندھ کر نہر میں لٹکا دیا، لواحقین نے بچہ گم پاکر تلاش شروع کی تو بچہ جائے وقوعہ پر نیم مردہ رسیوں سے جکڑا ہوا پایا گیا، واقع کی اطلاع متعلقہ تھانہ میں دی گئی، ملزم ابھی تک آزاد ہے اور مذکورہ گاﺅں میں ہی دندناتا رہتا ہے، مگر پولیس کی نظروں سے اوجھل ہے۔

یاد رہے کہ ملزم ریکارڈ یافتہ ڈکیت اور متعدد راہزنی کی وارداتوں میں سزا یافتہ اور متعدد کیسوں میں ملوث ہے۔ یتیم بچے کی والدہ کا کہنا تھا کہ میں لوگوں کے گھروں میں برتن دھوکر سخت محنت مشقت کرکے اپنے یتیم بچوں کا پیٹ پال رہی ہوں، میرے بچے کے اوپر اس درندے صفت شخص نے قیامت ڈھادی ہے، میرا بچہ ملزمان کے خوف سے سکول جانے سے قاصر ہے۔

بچے کی والدہ کا کہنا ہے کہ میری ڈی پی او سیالکوٹ اسد سرفراز، وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف اور چیف جسٹس آف پاکستان سے اپیل ہے کہ مجھے انصاف دلایا جائے اور ملزم گاﺅں کے چوہدری اور بااثر ہیں، لہٰذا ہمیں تحفظ دیا جائے اور سرکاری خرچے پر میرے بچے کا مقدمہ چلایا جائے۔

مزید معلومات کے مطابق پولیس تھانہ سمبڑیال نے واقع کی ایف آئی آر تو درج کی مگر غلط یہاں تک کہ آج واقعہ کو 5 روز گزرچکے ہیں اور ابھی تک کوئی میڈیکل رپورٹ بھی نہیں آئی اور ملزم پارٹی کیونکہ بااثر افرادہیں اور تیم بچے سمیت اس کی والدہ اور لواحقین کے اوپر مختلف طریقوں سے صلح کے لئے دباﺅ ڈالا جارہا ہے۔