سفارتکار کا یہ مطلب نہیں کہ ہمارے بندے مارتا پھرے، جسٹس عامر فاروق کے کرنل جوزف کا نام ای سی ایل میں ڈالنے سے متعلق کیس کی سماعت میں ریمارکس
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس عامر فاروق نے امریکی سفارتکار کا نام ای سی ایل میں ڈالنے سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس میں کہا ہے کہ سفارتکار کا یہ مطلب نہیں کہ ہمارے بندے مارتا پھرے، پولیس کے تو گورا رنگ اور وہ بھی امریکی کو دیکھ کر ہی رنگ پھیکا پڑ گیا ہوگا۔
شہری عتیق بیگ کی ہلاکت کے معاملے پر کرنل جوزف کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کے معاملے کی سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس عامر فاروق نے کی۔ دوران سماعت جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ کرنل جوزف امریکی ہوگا تو اپنے ملک میں ہوگا، سفارتکار ہونے کا یہ مطلب نہیں کہ ہمارے بندے مارے، قانون اسے تحفظ فراہم کرتا ہے تو دوسرے شہریوں کو بھی تحفظ حاصل ہے۔
ایس ایچ او کے الٹے سیدھے بیانات پر عدالت نے پارٹی نہ بننے کی تنبیہہ کردی ۔ جسٹس عامر فاروق نے کہا ، نہ بیان لیا اور نہ ہی بلڈ ٹیسٹ کرایا، پولیس خود ہی اپنے کیسز خراب کرتی ہے، انہوں نے ایس ایچ او سے استفسار کیا کہ امریکی سفارتکار کا اردو میں بیان کیوں لکھا؟ کل کو وہ مکر جائے گا۔ ایس ایچ او نے کہا امریکی سفارتکار نے انگلش میں بیان دیااور میں نے اردو میں لکھ لیا، کرنل جوزف کو شامل تفتیش کیا اور انہیں گرفتار تصور کیا۔ جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ تصوراتی گرفتاری کیا ہوتی ہے؟ تھوڑی دیر پاکستانی بن کر سوچیں، ہر کیس ادھر ادھر نہ کیا کریں ، گورا ہو اور وہ بھی امریکن، آپ کے ہاتھ پاﺅں تو ویسے ہی پھول گئے ہوں گے، گورا رنگ دیکھ کر ویسے ہی ان کا رنگ پھیکا پڑ جاتا ہے۔
جسٹس عامر فاروق نے حکم دیا کہ منگل تک امریکی سفارتکار کرنل جوزف کانام ای سی ایل میں ڈالنے سے متعلق رپورٹ پیش کریں جس پر ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا کہ امریکی سفارتکار کا نام ای سی ایل میں ڈالنے سے متعلق کمیٹی بن گئی ہے۔ جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ کمیٹی کمیٹی نہ کھیلیں وہ تو تاحیات نہیں بننی ، کمیٹی کا مطلب نہ کرنے والی بات ہے، 5 روز میں کمیٹی امریکی سفارتکار کا نام ای سی ایل میں ڈالنے سے متعلق رپورٹ پیش کرے۔