وکی لیکس کے بانی جولیان اسانج نے ایکواڈور کے سفارتخانے میں پناہ لے رکھی تھی، لیکن ان کے میزبانوں نے تنگ آکر انہیں پولیس کے حوالے کیوں کردیا؟ اصل وجہ جان کر آپ بھی اپنی ناک بند کرلیں گے
لندن(مانیٹرنگ ڈیسک) وکی لیکس کے بانی جولیان اسانج نے کئی سالوں سے لندن میں واقع ایکواڈور کے سفارتخانے میں پناہ لے رکھی تھی جس کی پناہ گزینی ایکواڈور کی حکومت نے گزشتہ ہفتے ختم کر دی اور انہیں پولیس کے حوالے کر دیا۔ اب ایکواڈور کے صدر نے اس کی انتہائی حیران کن وجہ بتا دی ہے۔ انڈی 100کے مطابق ایکواڈور کے صدر لینن مورینو نے بی بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے سفارت خانے کے عملے کے ساتھ جولیان اسانجی کے روئیے اور سلوک پر تنقیدکی اور کہا کہ ”ایک طرف وہ ہمارے ملک کی تضحیک کرتے تھے اور کہتے تھے کہ ایکواڈور انتہائی غیراہم ملک ہے اور دوسری طرف مجھے معاف کیجیے گا کہ مجھے یہ بات یہاں بتانی پڑ رہی ہے۔ بات یہ ہے کہ وہ اپنا فضلہ سفارتخانے کی دیواروں پر مَل دیتے تھے۔“
صدر لینن نے انٹرویو میں کہا کہ ”میرے خیال میں یہ کافی وجہ تھی کہ جولیان اسانج کوپولیس کے حوالے کر دیا جائے۔ ایکواڈور بہت برداشت کا حامل ہے تاہم جولیان اسانج کا یہ رویہ ہمارے لیے ناقابل برداشت ہو چکا تھا۔ پھر بھی ہم نے اس کی پناہ گزینی ختم کرنے کے لیے یہ بات یقینی بنائی کہ اس کی گرفتاری میں انسانی حقوق کی کوئی خلاف ورزی نہ ہو۔“ صدر لینن نے کہا کہ ”جولیان اسانج ایک ’اطلاعاتی دہشت گرد ہے۔ وہ ہر اطلاع لوگوں تک نہیں پہنچاتا بلکہ وہ اپنے آئیڈیالوجی کے مطابق اطلاعات کا انتخاب کرتا ہے اور جو اس کے مطابق ہوں وہ لوگوں تک پہنچاتا ہے اور باقی چھپا کر رکھتا ہے۔“