پسنی کا ماشاء اللہ
محنت کسی کی میراث نہیں ۔جب آپ کے اندر کسی کام کو کرنے کا جذبہ اور لگن ہو تو آپ کے لئے کوئی کام مشکل نہیں ہوتا ۔ اسی جذبے اور لگن نے پسنی کے فوٹو گرافر ماشا اللہ بختیار کو انٹرنشنل فوٹو گرافی کے مقابلے میں سرفہرستمیں جگہ دی . ماشا ء اللہ بختیار کی فوٹو کو عر ب امارات کے حمدان بن محمد بن راشد المکتوم انٹرنشنل فوٹو گرافی کی جانب سے منعقدہ فوٹو گرافی کے مقابلے میں فادر اینڈ سن کٹیگری میں چھٹا نمبر ملاتھا ۔ اس فوٹو کو فرسٹ فوٹو آف ڈے کے ایوارڈ سے بھی نوازا گیا . اس فوٹو گرافی ایوارڈ میں ایک سے لیکرپانچ تک فوٹوز کو انعامات سے نوازہ جاتا ہے. یہ ایوارڈ 2015/2016 میں منعقد ہوا تھا اور اس مقابلے میں سو سے زیادہ ممالک کے فوٹو گرافر نے حصہ لیا تھا ۔
پسنی سے تعلق رکھنے والے ماشاء اللہ کو فوٹو گرافری کا شوق بچپن سے ہے . وہ بتاتے ہیں ’’ اس دور میں ہمارے پاس ڈیجٹل کیمرہ نہیں ہوتا تھا اور میں فوٹو گرافی کے لئے فلم رول والا کیمرہ استعمال کرتا تھا ۔ فوٹو خراب ہونے کے چانسسز بہت زیادہ ہوتے تھے. ڈیجٹل کیمرہ کی آمد نے فوٹو گرافی کے شعبے کو ماضی کے مقابلے میں قدرے آسان بنا دیا‘‘
ماشاء اللہ نیفادر اینڈ سن کی فوٹو کے حوالے سے بتایا ’’ میں نے پسنی کے ایک ماہی گیر باپ بیٹے کی کہانی کو فوٹو میں بیان کیا اور اس میں ان کی خوشی کے تاثرات کے مناظر کی عکسبندی کی. یہ فوٹو مذکورہ ویب سائٹس نے اپنی ویب سائٹس پر شائع کی ہے. اس ویب سائٹس میں کئی مراحل سے گزرنے کے بعد فوٹو ایوارڈ کی نامزدگی کے لئے پیش ہوتا ہے۔۔۔‘‘
ماشا ء اللہ اپنی فوٹو گرافی میں نیچرل مناظر کی عکس بندی کے حوالے سے بتاتے ہیں کہ انکی کوشش ہوتی ہے کہ نیچرل مناظر کو کیمرے کی آنکھ سے قید کیا جائے اور اپنے علاقے کے خوبصورت قدرتی مناظر کو دنیا کے سامنے لایا جاسکے .ان کا کہنا تھا ’’ نیچرل مناظر کی عکس بندی کرتے ہوئے اس ہر منظر کو کسی خاص زاویے سے عکس بندی کرنا پڑتا ہے اور فوٹو گرافی کے لئے وقت اور زاویے اہم ہوتے ہیں. چونکہ ساحلی علاقوں کی نیچرل خوبصورتی ہوتی ہے. فوٹو گرافر کافی محنت کے بعد اچھے اور دلفریب مناظر کو کیمرے کی آنکھ سے قید کرتا ہے۔۔۔‘‘ پرندوں کی عکسبندی کرنا ماشا اللہ کا مشغلہ ہے جبکہ ساحل کے مختلف مناظر کو بھی خوبصورتی کے ساتھ کیمرے کی آنکھ میں قید کرنے کا ہنر جانتے ہیں.
انکی تصاویر کا موضوع پسنی ہے چاہے یہ اڑتے پرندوں کی مدد سے لکھا جائے یا سمندر کے پانیوں پر تیرتی زندگی سے۔یہی ماشاء اللہ کی زندگی کا محور ہے۔
۔
نوٹ: روزنامہ پاکستان میں شائع ہونے والے بلاگز لکھاری کا ذاتی نقطہ نظر ہیں۔ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔