”سردار عثمان کی بطور وزیراعلیٰ پنجاب نامزدگی سے لگتا ہے کہ جہانگیر ترین۔۔۔“ تحریک انصاف کے رہنماﺅں نے ایسی بات بتا دی کہ پاکستانی حیران پریشان رہ جائیں گے
اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) تحریک انصاف کی طرف سے وزارت اعلیٰ پنجاب کا امیدوار کون ہو گا؟ کئی دنوں سے پوری قوم کی نظریں اس پر تھیں اور بالآخر عمران خان نے ایسے شخص کو وزیراعلیٰ پنجاب کا امیدوار نامزد کر دیا کہ سیاسی پنڈت بھی سر پکڑ کر بیٹھ گئے۔ سردار عثمان بزدار مسلم لیگ ق اور مسلم لیگ ن سے وابستہ رہ چکے تھے اور انہوں نے 25جولائی کو ہونے والے عام انتخابات سے چند دن قبل ہی تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کی تھی، چنانچہ کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ عمران خان انہیں وزیراعلیٰ پنجاب کا امیدوار بنا دیں گے۔ ایسے کمزور گھوڑے کے وزارت اعلیٰ پنجاب کی دوڑ جیتنے پر تحریک انصاف ہی کے رہنماﺅں حیران کن بات کہہ دی ہے۔ ایکسپریس ٹربیون کے مطابق تحریک انصاف کے رہنماﺅں کا کہنا ہے کہ ”عثمان بزدار کی بطور وزیراعلیٰ پنجاب نامزدگی اس بات کا واضح اشارہ ہے کہ پنجاب کے معاملات حقیقت میں جہانگیر ترین کے ہاتھ میں ہوں گے اور وہ پس منظر میں رہتے ہوئے صوبے کی حکومت چلائیں گے۔“
عمران خان نے ایک ویڈیو پیغام کے ذریعے عثمان بزدار کی نامزدگی کا اعلان کیا۔ انہیں بطور وزیراعلیٰ نامزد کرنے کی وجوہات بیان کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ ”عثمان بزدار پسماندہ اور غریب علاقے سے تعلق رکھتے ہیں، وہ واحد ایم پی اے ہیں جن کے گھر میں بجلی نہیں ہے۔ وہ غریب لوگوں کے حالات سے بخوبی واقف ہیں اور غریبوں کے لیے صرف وہی شخص کام کر سکتا ہے جو ان کے حالات سے آگاہ ہو۔“ رپورٹ کے مطابق عثمان بزدار کا تعلق تونسہ شریف سے ہے۔ انہوں نے حالیہ عام انتخابات میں حلقہ پی پی 286ڈیرہ غازی خان دوئم سے حصہ لیا۔ وکالت میں بیچلر اور پولیٹیکل سائنس میں ماسٹرز کی ڈگری لے رکھی ہے۔ ان کے والد فتح محمد خان بزدار، جو بزدار قبیلے کے سربراہ ہیں، بھی تین بار ایم پی اے رہ چکے ہیں۔ عثمان بزدار2002ءسے 2008ءتونسہ شریف کے تحصیل ناظم رہ چکے ہیں۔ اس وقت وہ مسلم لیگ ق میں تھے۔ پھر انہوں نے مسلم لیگ ن میں شمولیت اختیار کر لی اور اس کے ٹکٹ پر 2013ءمیں الیکشن لڑا لیکن جیت نہ سکے۔2018ءکے عام انتخابات سے کچھ ہی پہلے وہ جنوبی پنجاب صوبہ محاذ میں شامل ہوئے اور چند دن بعد ہی اسے چھوڑ کر تحریک انصاف میں شامل ہو گئے۔