وہ خاتون ڈاکٹر جو لوگوں کے ناخن اُکھیڑ کر کینسر کا علاج کرتی ہے، مگر کیسے؟ ایسا دعویٰ کہ پوری دنیا میں ہنگامہ ہوگیا، لوگ چیخ اُٹھے کیونکہ۔۔۔

وہ خاتون ڈاکٹر جو لوگوں کے ناخن اُکھیڑ کر کینسر کا علاج کرتی ہے، مگر کیسے؟ ...
وہ خاتون ڈاکٹر جو لوگوں کے ناخن اُکھیڑ کر کینسر کا علاج کرتی ہے، مگر کیسے؟ ایسا دعویٰ کہ پوری دنیا میں ہنگامہ ہوگیا، لوگ چیخ اُٹھے کیونکہ۔۔۔

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

ماسکو(نیوز ڈیسک)جعلی ڈاکٹر تو آپ نے بہت دیکھے اور سنے ہوں گی، جو سب ہی خطرناک ہوتے ہیں، لیکن اس روسی خاتون جیسی سفاک جعلی ڈاکٹر کے بارے میں کبھی آپ نے تصوربھی نہیں کیا ہو گا۔ یہ کینسر کے علاج کا دعوٰی کرتی ہے، مگر طریقہ علاج ایسا بے رحمانہ ہے کہ سوچ کر ہی انسان کانپ اُٹھے۔
روسی میڈیا کے مطابق یہ سفاک خاتون کینسر کے مریضوں کے علاج کے نام پر ان کے پیروں کے ناخن کھینچ دیتی ہے۔ حال ہی میں اس نے ایک سیمینار کے دوران اپنے طریقہ علاج کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایک نوجوان خاتون کے پیروں کے ناخن کھینچ ڈالے، او روہ بیچاری اب ہسپتال میں زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلاءہے۔
ڈیلی سٹار کے مطابق ایلینا زائق نامی اس بے رحم خاتون کا کہنا ہے کہ وہ اس طریقے سے کینسر کے علاوہ ذیا بیطس اور دیگر کئی بیماریوں کا علاج بھی کرسکتی ہے۔ ایلینا کے خیال میں ناخنوں کے نیچے پائے جانے والے بیکٹیریا کینسر سمیت کئی بیماریوں کا سبب بنتے ہیں۔


مقامی میڈیا سے بات کرتے ہوئے اس حیوان صفت خاتون کا کہنا تھا کہ”میری ساری عمر گزرگئی ہے اس طریقہ علاج کو استعمال کرتے ہوئے۔ میں تجربہ کار ہوں اور اس کے نتائج کو اچھی طرح جانتی ہوں۔“ دوسری جانب ایلیناکے دھوکے کا نشانہ بننے والے افرا دکا کہنا ہے کہ وہ جمور کے ساتھ ناخنوں کو بے رحمی سے کھینچ دیتی ہے، لیکن اصل بیماری جوں کی توں موجود رہتی ہے، ساتھ ایک اور مصیبت پڑ جاتی ہے۔
ایلینا کے پاس کوئی قابل اعتبار میڈیکل ڈگری نہیں ہے لیکن سوشل میڈیا پر اس کے فالوورز کی تعداد ساڑھے تین لاکھ سے زائد ہے اور نجانے کتنے مریض اب تک اس کے پاس آچکے ہیں۔ لوگ اس کے سیمینار میں شرکت کیلئے بھاری فیس ادا کرتے ہیں۔ ان سیمینارز کے دوران وہ پیروں کے ناخن اکھاڑنے کا عملی مظاہرہ کرکے دکھاتی ہے۔ حال ہی میں اس کے کرتوتوں کی ویڈیوز سامنے آنے کے بعد سوشل میڈیا پر ایک مہم شروع ہو گئی ہے جس میں مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ اس ظالم خاتون کو فوری گرفتار کیا جائے۔

مزید :

ڈیلی بائیٹس -