این ایل سی سکینر خرابی سے ٹرانسپوٹرز کو مشکلات کا سامنا ہے، ضیا الحق سرحدی

 این ایل سی سکینر خرابی سے ٹرانسپوٹرز کو مشکلات کا سامنا ہے، ضیا الحق سرحدی

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

 
پشاور)سٹاف رپورٹر) فرنٹیئر کسٹمز ایجنٹس ایسوسی ایشن (FCAA)خیبر پختونخوا کے صدر ضیا الحق سرحدی نے کہا ہے کہ ضلع خیبر طورخم بارڈر پر این ایل سی سکینر گزشتہ کئی گھنٹوں سے خراب ہونے کے باعث افغانستان سے آنے والے مال بردار گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئی ہیں جسکی وجہ سے ٹرانسپورٹرز اور کسٹم کلئیرنس ایجنٹس کو شدید مشکلات کا سامنا ہے طورخم بارڈر پر سکینر خراب ہونے کے باعث ٹرانسپورٹرز اور کسٹم کلئیرنس ایجنٹس کے مشکلات میں روز بروز اضافہ ہو رہا اور دو طرفہ تجارت کو بھی نقصان کا خدشہ ہے طورخم بارڈر پر ٹرانسپورٹرز اور کسٹم کلئیرنس ایجنٹس مال بردار گاڑیوں کی ڈرائیورز اور تاجروں نے این ایل سی اور دیگر اعلی حکام سے مطالبہ کیا کہ طورخم بارڈر پر سکینر ٹھیک کرنے کے لئے عملی اقدامات کیے جائیں تاکہ ٹرانسپورٹروں اور کسٹم کلئیرنس ایجنٹس کے مشکلات میں کمی کا ازالہ ہو سکے اور طورخم بارڈر پر کلئیر نس کا عمل تیز ہونے کے ساتھ ساتھ تجارتی سرگرمیاں مزید بہتر ہوسکے۔ضیاء  الحق سرحدی جو کہ سرحد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری اور پاک افغان جائنٹ چیمبرآف کامرس اینڈانڈسٹری کے سابق سینئر نائب صدر بھی ہیں نے کہا کہ دونوں حکومت کی جانب سے پاک افغان ٹریڈکیلئے موثر انتظامات اور بارڈر پر موجود تمام محکموں کو مزید مظبوط کرنے کیساتھ ساتھ تمام مشینری سے لیس کرنا پڑیگا تاکہ ضلع خیبر میں موجود اورکسٹم اسٹیشن طورخم میں کھڑے مال بردار ٹرکو ں کوبروقت کلیئر کیا جاسکے، پاک افغان باہمی تجارت کو اس وقت کافی مسائل کاسامنا ہے جس کی وجہ سے باہمی تجارت میں بھی کمی آئی ہے، انہوں نے کہاکہ کچھ عرصہ پہلے دونوں ممالک کے درمیان مشترکہ تجارت کا حجم 2.5 بلین ڈالرتک پہنچ گیاتھا جس کے بعد اس میں بتدریج کمی آتی گئی جن کے کئی وجوہات ہیں، اگرموجودہ صورت حال کاجائزہ لیا جائے تو جس طرح کورونا وائرس وبا نے ساری دنیا کی معیشتوں کو شدید طور پرمتاثرکیاہے وہیں اس سے پاکستان اورافغانستان کی تجارت بھی متاثرہوئی ہے،انہوں نے کہاکہ دونوں ممالک کے درمیان سرحدیں بندہونے کی وجہ سے بھی کئی مسائل پیداہوئے ہیں، کچھ عرصہ قبل بھی پاک افغان سرحد بند ہوئی تھی جس کے بعدوزیراعظم عمران خان نے پاک افغان سرحدکو24 گھنٹے کھلے رکھنے کااعلان کیاتھا، اس اعلان کے بعددونوں ممالک کے درمیان تجارت میں بہتری آئی تاہم اس کے بعدکورونا وائرس کی وبا اور لاک ڈاؤن کی وجہ سے مزیدیہ صورتحال خراب ہوئی۔اب کورونا وائرس میں کمی کے بعد مال بردارٹرکوں کو کابل تک جانے کی اجازت ملنے سے تھوڑی بہت مشکلات میں کمی نمایاں ہوئی ہیں۔جبکہ پاکستان سے طورخم بارڈر کے راستے افغانستان جانے اور آنے والے گاڑیوں کے ساتھ زیروپوائنٹ پرڈرائیورزکا تبادلہ بھی ختم ہونے کی وجہ سے کافی حد تک باہمی تجارت کو فروغ حاصل ہو گا اور دونوں جانب ٹرکوں کے ڈرائیورزاپنے اپنے ٹرکوں کو منزل مقصود کی طرف لے جا سکیں گے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ دونوں ہمسایہ ممالک باہمی تجارت کے فروغ کے راستے میں حائل رکاوٹوں کے خاتمے کے لئے جامع پالیسی مرتب کریں۔تاکہ افغانستان کے ساتھ ساتھ وسط ایشیائی ممالک کے ساتھ بھی تجارتی رابطوں میں اضافہ ہوسکے۔انہوں نے وفاقی حکومت کی طرف سے ایس اوپیز میں نرمی لانے پر شکریہ ادا کیا۔