سرائیکی تعلیم، صوبے کیلئے ایوب دھریجہ  کی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھاجائیگا، سیاسی  رہنماؤں،ادیبوں کا برسی تقریب  میں مرحوم کی کاوشوں کو خراج تحسین

  سرائیکی تعلیم، صوبے کیلئے ایوب دھریجہ  کی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھاجائیگا، ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


 خان پور(نمائندہ پاکستان)سرائیکی تعلیم اور سرائیکی صوبے کیلئے مرحوم(بقیہ نمبر17صفحہ6پر)
 ایوب دھریجہ کی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ان خیالات کا اظہار سرائیکی سیاسی رہنماؤں،ادیبوں، شاعروں اور دانشوروں نے ساتویں برسی کے موقع پر دھریجہ نگر میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔صدارت ظہور دھریجہ نے کی جبکہ نظامت کے فرائض نذیر احمد بزمی نے سر انجام دیئے۔تقریب کا اہتمام دھریجہ ادبی اکیڈمی اور سرائیکستان یوتھ کونسل دھریجہ نگر کی طرف سے ہوا۔تقریب سے نور تھہیم ایڈووکیٹ،  پروفیسر منیر ملک، ڈاکٹر ابراہیم دین پوری، مقصود دھریجہ، آصف دھریجہ و دیگر نے خطاب کیا جبکہ سرائیکی شعراء فیض احمد آسیر،شبیر طاہر حمائتی، سعید ثروت، عبدالقادر بے وس، رفیق احمد رفیق، عبدالستار زائر، عمر فاروق بلوچ، کلیم احمد کلیم نے منظوم نذرانہ عقیدت پیش کیا جبکہ سرائیکی سنگر قمر نواز چھینہ، ثوبیہ ملک اور ہوشو شیدی نے گیت پیش کئے۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ظہور دھریجہ نے کہا کہ سرائیکی تعلیم کو عام کرنے میں ایوب دھریجہ نے بہت کام کیا. یہی وجہ ہے کہ آج دھریجہ نگر میں سب سے زیادہ سرائیکی ڈگری ہولڈر موجود ہیں، سرائیکی صوبے کے لئے انکی خدمات کو بھلایا نہیں جا سکے گا۔نور تھہیم ایڈووکیٹ نے کہا کہ دھریجہ نگر سرائیکی تحریک کا مرکز ہے، اس کے لئے مرحوم ایوب دھریجہ کی بہت خدمات ہیں۔پروفیسر منیر ملک نے کہا کہ ایوب دھریجہ ہماری ادبی تنظیم بزم ادراک کے بانی تھے، انہوں نے مجھے بزم کا صدر بنایا، ہم ان کے مشن کو ہمیشہ جاری رکھیں گے۔ نذیر بزمی نے کہا کہ ہمارے تعلیمی ادارے دھریجہ پبلک سکول میں ایوب دھریجہ نے سرائیکی تعلیم کا آغاز کرایا اور ان کی سرپرستی میں میں نے سرائیکی کا قائدہ لکھا،ایوب دھریجہ کی سوچ یہ تھی کہ ہم پہلی سے میٹرک تک سرائیکی کی کتابیں لکھیں اور ان کو چھپوا کر عام کریں،مگر زندگی نے ان کو مہلت نہ دیڈاکٹر ابراہیم دین پوری نے کہا کہ ایوب دھریجہ کی وفات عید کے موقع پر بلوچستان میں سرائیکی مزدوروں کے قتل کے غم کے باعث پیش آئی، اس سلسلے میں انکی تحریر شائع ہوئی اور ہارٹ اٹیک کے باعث چل بسے، اس لحاظ سے انکی موت کا واقعہ بھی یادگار بن گیا ہے۔مقصود دھریجہ نے کہا کہ مرحوم ایوب دھریجہ بہت اچھے لکھاری ہونے کے ساتھ ساتھ بہت اچھے انسان تھے. بزرگوں کا احترام اور بچوں پر شفقت انکے مزاج کا حصہ تھا،اپنی دھرتی، اپنی مٹی اور اپنے وسیب سے بے پناہ محبت کرتے تھے، ایسے لوگ روز روز نہیں بلکہ صدیوں بعد پیدا ہوتے ہیں. آصف دھریجہ نے کہا کہ ایوب دھریجہ بھائی ہونے کے ساتھ میرے استاد بھی تھے، انکو دھریجہ نگر کا مان اور سرائیکستان کا فخر کہا جاتا ہے، وہ حقیقی معنوں میں اس لقب کے حقدار ہیں۔تقریب میں حنیف دھریجہ،سعیددھریجہ،عامر سلیم،زاہد منیر،ریاض احمد،سلمان احمد،سیٹھ خورشید،معراج خالد،ابرار احمدسمیت درجنوں افراد نے شرکت کی۔
خراج تحسین