پنجاب میں بجلی کی قیمت میں ریلیف
پنجاب حکومت نے 500 یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والے صارفین کے لئے اگست اور ستمبر کے بلوں میں بجلی 14 روپے یونٹ سستی کرنے کا اعلان کر دیا۔ سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کے ساتھ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بجلی کے یونٹ میں 14روپے کمی کے باعث صوبے کے ترقیاتی بجٹ سے حکومت پنجاب 45ارب روپے ادا کرے گی۔پنجاب میں متوسط طبقے کو بجلی کے بھاری بلوں سے نجات دلانے کے لئے حکومت پنجاب سولر پراجیکٹ کے لئے بھی 700 ارب روپے دے گی۔اُن کا کہنا تھا کہ 21اکتوبرکو بجلی کے مسئلے پرکافی گفتگو ہوئی،ان کا ذہن بار بار 2017ء کی طرف چلا جاتاہے،جب مہنگائی کا نام ونشان بھی نہیں تھا، اُس وقت بل کم آتے تھے،اخراجات کم تھے اور آمدن زیادہ تھی، بچے سکول جاتے تھے، ہر گھر کا خرچ چلتا تھا،کرایہ ادا ہوتا تھا،لوگوں کی بچت بھی ہوتی تھی،سبزیاں 10روپے کلوملتی تھیں۔اُن کا کہنا تھا کہ جب اُنہوں نے حکومت سنبھالی تو ملک ڈیفالٹ کے قریب تھا،اُنہوں نے معیشت کو ٹھیک کیا۔اُنہوں نے یہ بھی کہا کہ 2013ء میں حکومت میں آتے ہی ڈالر کو 95روپے لے کر آئے اور ایکسپورٹ کی خاطر اسحاق ڈار سے مشاورت کے بعد اِسے 104روپے پر لے گئے اور پھر چار سال اِس کا یہی ریٹ رہا۔اُنہوں نے اپنے نکالے جانے کی بھی بات کی اور گلے شکوے بھی کئے، بہت سی پرانی باتیں دہرائیں۔اُنہوں نے کہا کہ اُنہیں اِس لئے نکالا تاکہ 1600روپے والا بل اب18ہزار روپے ہو جائے، 104والا ڈالر 250روپے کا ہو جائے؟ میاں نواز شریف نے کہا کہ جب سے شہباز شریف وزیراعظم پاکستان اور مریم نوازشریف وزیراعلیٰ پنجاب منتخب ہوئی ہیں،اُن سے متواتر کہہ رہا ہوں کہ پاکستان سے مہنگائی کا یہ طوفان ختم کریں،شہباز شریف نے ایک سے200یونٹ تک کے صارفین کو اچھا ریلیف دیا ہے،اُنہوں نے مریم نواز کو اُن کی محنت پر داد بھی دی۔ سابق وزیراعظم نے یہ بھی بتایا کہ آئی ایم ایف کو خدا حافظ کہہ دیا تھا، اب ساڑھے19فیصد انٹرسٹ ریٹ ہے،اِن حالات میں کون انڈسٹری لگائے گا اور کیسے ایکسپورٹ بڑھے گی، انہیں تو آئی ایم ایف کی شرائط سے جکڑ دیا گیا ہے۔ اُن کا مزید کہنا تھا کہ انہوں نے تو ملک کے قرضے اتارے ہیں،موٹروے مانگ کرنہیں بنائی،اپنے وسائل اور زورِ بازو پر بنائی،1991ء والا وہ سلسلہ چلتا رہتا تو آج ان کا دنیا میں ایک بہترین مقام ہوتا۔اُنہوں نے چائنہ کا شکریہ بھی ادا کیا جس نے سی پیک میں بجلی کے منصوبے لگائے۔نواز شریف نے کہا کہ وہ اقتدار کے خواہش مند نہیں ہیں، ملک کی خدمت بڑے صدقِ دِل سے کی، بس ان کا دِل دُکھتا ہے کہ ملک کے ساتھ کیا کر دیا گیا،یہ ناقابل ِ معافی ہیں۔اُنہوں نے کہاکہ اُن کا فرض ہے کہ ملک کو ٹھیک کریں اور عوام کو سکون دیں تاکہ وہ آسانی سے زندگی گزار سکیں۔واضح رہے کہ گرمیوں میں بل زیادہ آتا ہے جس کی وجہ سے عوام کو تکلیف ہوتی ہے،اِسی کے پیش ِ نظر مریم نواز شریف نے اگست اور ستمبر میں عوام کو فوری ریلیف دینے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ وہ سولر پینل پروگرام پر بھی کام کر رہی ہیں،700ارب روپے سے متوسط طبقے کو سولر پینل دئیے جائیں گے۔ پاکستان تحریک انصاف نے اِس اعلان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ بجلی پر ریلیف کی بات جھوٹ کے علاوہ کچھ نہیں ہے، انڈیپینڈنٹ پاور پروڈیوسرز (آئی پی پیز) سے معاہدے ن لیگ نے کیے، یہی معاہدے اتنی زیادہ کپیسٹی ادائیگیوں کی وجہ بنے، ن لیگ اور پیپلز پارٹی کی اتحادی حکومت پھر بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافہ کرے گی۔ متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے رہنماء مصطفی کمال نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ صرف پنجاب میں بجلی کی قیمتوں کو کم کرنے کا فیصلہ قبول نہیں، اُمید ہے وزیراعظم پورے ملک کے لئے بجلی کی قیمت کم کرنے کا اعلان کریں گے۔ امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے بھی یہی مطالبہ کیا ہے کہ حکومت ملک کے تمام شہریوں کو بجلی بلوں پر عائد ٹیکس میں ریلیف دے۔
حکومت ِ پنجاب کی طرف سے بجلی کے بل میں ریلیف یقینا ایک قابل ِ تحسین اقدام ہے، پہلے 200 یونٹ کی سلیب میں آنے والے صارفین ”پروٹیکٹڈ“ تصور ہوتے تھے اب ایک طرح سے یہ سطح 500 یونٹ تک آ جائے گی۔ پنجاب میں 500 یونٹ کی سلیب میں بجلی کا ایک یونٹ لگ بھگ 42روپے کا پڑتا تھا جبکہ 14 روپے کم ہونے سے اِس کی قیمت قریباً 27 روپے اور کچھ پیسے رہ جائے گی یوں بجلی کے بل میں مناسب ریلیف مل جائے گا خاص طور پر جب اِس میں مجموعی بِل پر پڑنے والے ٹیکس میں کمی بھی شامل ہو جائے گی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق مجموعی طور پر 500 یونٹ استعمال کرنے والے صارفین کے بل میں لگ بھگ 38 فیصد کمی واقع ہو جائے گی۔ اب پنجاب میں لوگوں کو ریلیف تو مل رہا ہے لیکن کپیسٹی پیمنٹ کا مسئلہ اپنی جگہ قائم ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف چار آئی پی پیز پلانٹ کو بند کرنے کی سفارش کر رہے ہیں۔پاور ڈویژن نے قومی اسمبلی کی سٹینڈنگ کمیٹی برائے توانائی کو آئی پی پیز کے معاہدوں کی تفصیلات عوامی یا اِن کیمرہ فراہم کرنے کی رضامندی ظاہر کر دی ہے جس کا مقصد کمیٹی کو مستقبل میں کیے جانے والے اقدامات کے حوالے سے اعتماد میں لینا ہے۔
اِس کے بعد اب اُمید کی جانی چاہئے کہ مہنگائی میں کمی کا بندوبست بھی کیا جائے،یہ درست ہے کہ مہنگائی کی شرح بڑھی نہیں ہے مگر یہ ویسے کم بھی نہیں ہوئی جیسے توقع کی جا رہی تھی۔روزمرہ ضرورت کی اشیاء اور باقی مسائل پر بھی قابو پانا چاہئے۔رواں سال کے شروع میں مرکزی بینک کی طرف سے امکان ظاہر کیا گیا تھا کہ بجٹ کے بعد مہنگائی میں واضح کمی آسکتی ہے تاہم ایسا تاحال ممکن نہیں ہو سکا۔حکومت اگرچہ پُراُمید ہے کہ مہنگائی پر جلد ہی قابو پا لیا جائے گا اور آئندہ مالی سال کے دوران یہ10فیصد سے بھی کم ہو جائے گی۔واضح رہے کہ مسلم لیگ(ن) نے موجودہ حکومت کی مدت کے مکمل ہونے تک مہنگائی کو چار فیصد تک لانے کا وعدہ کر رکھا ہے۔ یہ حقیقت ہے کہ ریلیف قلیل مدتی نہیں ہونی چاہئے جس سے عوام کو صرف وقتی طور پر راحت ملے، حکومت کو طویل مدتی منصوبہ سازی کرنی چاہیے تاکہ اُن کے مثبت اثرات سے عوام نہال ہوتے رہیں۔کسی بھی ملک کی ترقی کا راز پالیسیوں کے تسلسل سے جڑا ہوتا ہے، حکومتوں کو عوام کی فلاح سے متعلق پالیسیوں کے تسلسل کو یقینی بنانا چاہئے۔ پنجاب حکومت سولر پینل پروگرام پر کام کر رہی ہے، اُسے چاہئے کہ گورنمنٹ یونیورسٹیوں اور اُن کے ہاسٹلوں میں بھی سولر سسٹم نصب کئے جائیں۔ اِس کے ساتھ ساتھ دوسرے صوبے کی حکومتوں کو بھی چاہئے کہ وہ عوام کو ریلیف دینے کا اہتمام کریں، فلاحی منصوبے لے کر آئیں، عوام کے لئے ایسی پالیسیوں کا اجراء کریں جس سے اُنہیں ریلیف ملے اور اُن کے دُکھوں کا مداوا ہو۔ پنجاب حکومت کا یہ فیصلہ دیگر صوبائی حکومتوں کے لئے اچھی مثال بن سکتا ہے، سیاسی جماعتیں وفاقی حکومت سے پورے ملک کے لئے ریلیف کا مطالبہ کر رہی ہیں،وہ بھی مل جائے تو اچھا ہے لیکن صوبائی حکومتوں کو اپنی اپنی سطح پر بھی فوری اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ پاکستان کو خوشحالی کے راستے پر ڈالنے اور اِس کا مستقبل تابناک بنانے کے لئے سب کو مل کر کوشش کرنا ہو گی۔