28اگست‘ ملک گیر ہڑتال‘تاجر تنظیمیں متحد‘رابطے تیز

28اگست‘ ملک گیر ہڑتال‘تاجر تنظیمیں متحد‘رابطے تیز

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

ملتان (سٹی رپورٹر)مرکزی تنظیم تاجران پاکستان نے تاجر و عوام کش پالیسیوں کے خلاف 28 اگست کو ملک گیر شٹر ڈان کا اعلان کر دیا ہے مطالبات تسلیم نہ کیے جانے پر لانگ مارچ سمیت پارلیمنٹ کا گھیرا ؤکرنے سے بھی گریز نہیں کریں گے ان خیالات کا اظہار مرکزی(بقیہ نمبر41صفحہ7پر)

 تنظیم تاجران پاکستان کے مرکزی چیئرمین خواجہ سلیمان صدیقی نے ملتان پریس کلب میں پر ہجوم پریس کانفرنس کے دوران کیا جس میں جنوبی پنجاب کے صدر شیخ جاوید اختر، جنوبی پنجاب کے چیئرمین جاوید اختر خان، ضلع ملتان کے صدر سید جعفر علی شاہ، ملتان کے صدر خالد محمود قریشی، ملتان کے نائب صدر رانا محمداویس علی، پنجاب کے نائب صدر ملک عمران قیوم بھٹہ، جنوبی پنجاب کے نائب صدر ذیشان ظفر، جنوبی پنجاب کے نائب صدر اکمل خان بلوچ،جنوبی پنجاب کے نائب صدر ملک قیصر اقبال کمبوہ، ضلع ملتان کے نائب صدر شیخ فیصل محمود، دولت گیٹ کے صدر میاں تنویر لنگاہ، ممتاز آباد گول باغ کے صدر شیخ طاہر ارشد، حامد کمرشل سنیٹر ممتازآباد کے صدر سید عاطف علی شاہ، ممتاز آباد مین مارکیٹ کے صدر وسیم باٹا، ملتان کے سنیئروائس چیئرمین شیخ الطاف حسین،ملتان کے نائب صدر ندیم شیخ، شریف پلازہ کے نائب صدر خواجہ انیس الرحمن،حرم گیٹ کراکری مارکیٹ کے صدر ملک کامران بھٹہ،سمیجہ آباد 40فٹی کے صدر ڈاکٹر محمد شفیق، جنرل سیکرٹری محمد سرفراز اویسی،معصوم شاہ روڈ کے نائب صدر محمد تابش ودیگربھی موجود تھے خواجہ سلیمان صدیقی نے مزید کہا کہ گزشتہ دو سالوں سے ملکی حالات مسلسل بگڑ رہے ہیں لیکن حکمران غریب قوم کے مسائل حل کرنے کی بجائے شاہ خرچیوں میں مصروف ہیں اور 60 لاکھ سے زائد چھوٹے تاجروں،غریب دکانداروں،مزدور پیشہ طبقے پر روزانہ بجلی کے بھاری بھرکم بلوں کا بوجھ لاتا جا رہا ہے نت نئے ٹیکسز لگائے جا رہے ہیں حکومت کی جانب سے آگست اور ستمبر کے بجلی کے بلوں میں 14 روپے ریلیف کا اعلان سوائے لولی پاپ کے اور کچھ نہیں اکتوبر نومبر دسمبر میں وہی 14 روپے ایڈجسٹ کر کے لگا دیے جائیں گے دو ماہ کے دوران 25 سے 30 روپے فی یونٹ بجلی کا اضافہ کیا گیا اور ٹیکسز اتنے بڑھا دیے گئے کہ جو ہماری برداشت سے باہر ہیں آئی پی پیز معاہدہ سوائے لوٹ مار کے اور کچھ نہیں یورپ جیسے ممالک میں بھی ایسے قوانین نافذ نہیں جو یہاں لوٹ مار کے لیے نافذ ہیں ہم نے پہلے بھی تاجر دو ست اسکیم کو مسترد کیا اور آج بھی مسترد کرتے ہیں کہ کیونکہ یہ تاجر کش اسکیم ہے ایف بی آر کرپشن و لوٹ مار کا محکمہ ہے جس کے بائیس ہزار سے زائد ملازمین ہر ماہ دو ارب کی تنخواہیں وصول کرتے ہیں اور کرپشن کی مد میں 10 سے 12 ارب روپے کی لوٹ مار کرتے ہیں ایف بی ار کو بند کر دیا جائے کیونکہ ایف بی ار صرف تاجر دشمن ہی نہیں بلکہ غریب عوام دشمن بھی ہے جماعت اسلامی کی جانب سے تاجر ہڑتال کی حمایت کے شکر گزار ہیں دیگر سیاسی جماعتوں،وکلا، سول سوسائٹی سے بھی رابطے کریں گے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ملکی تاریخ میں پہلی دفعہ مرکزی تنظیم تاجران پاکستان اور آل پاکستان انجمن تاجران ایک ہی دن مطالبات کے حق میں ہڑتال کر رہے ہیں جو کہ خوش آئند اقدام ہے حکومت سے بارہا تاجر تنظیموں کے نمائندگان نے مذاکرات کیے حالانکہ تاجر برادری کے جائز مطالبات ہیں کہ تاجر دوست ٹیکس سکیم (ویلیوایشن ٹیبل) قطعی طور پر قابل قبول نہیں، اس کو مسترد کرتے ہیں، اس کو واپس لینے کا مطالبہ دالوں، آٹے سمیت تمام اشیا خوردونوش پر لگایا گیا ود ہولڈنگ ٹیکس ختم کیا جائے۔ تم بجلی کی قیمت میں اضافہ، بجلی کے بلوں میں لگائے گئے تمام قسم کے ٹیکسز / سلیب سٹم ختم کیا جائے۔ آئی پی پیز کے ساتھ کیئے گئے معاہدے ری شیڈول کیئے جائیں اور کیپیسٹی چارجز وصول کرنا بند کیا جائے۔ گیس کی قیمتوں میں کیا گیا اضافہ، اضافی سیکورٹی اور ظالمانہ سلیب سٹم ختم کیا جائے۔ تمام قسم کی مراعات واپس لی جائیں۔ایف بی آر کی جانب سے جاری ایس آراو 236 اور 236- واپس لئے جائیں۔ صدر، وزیر اعظم سمیت تمام وزرا اور سرکاری افسران کلٹس گاڑیاں استعمال کریں اور ان کی مفت بجلی، گیس، پٹرول اور اشیائے خوردو نوش، اسٹیشنری اور پولٹری سمیت تمام نئی اشیا پر لگایا گیا جنرل سیلز ٹیکس فی الفور واپس لیا جائے۔ و ایکسپورٹ سیکٹر کو فل اینڈ فائل ٹیکس نظام سے نکال کر بھاری ٹیکس عائد کرنے کا فیصلہ واپس لیا جائے۔ پرائیویٹ تنخواہ دار طبقہ اور تاجروں کے انکم ٹیکس سلیب میں اضافہ کو واپس لیا جائے اور انکم ٹیکس کی چھوٹ کی حد کو مہنگائی کے تناسب سے سے بڑھایا جائے رئیل سٹیٹ اور تعمیراتی صنعت پر لگائے گئے ٹیکس کی شرح میں اضافے کو واپس اور کین پیریڈ بحال کیا جائے۔ ایف بی آر کے افسران کو دیئے گئے لا محدود اختیارات کو ختم کیا جائے۔ معاشی بہتری و استحکام کیلئے سودی معیشت کا خاتمہ کیا جائے بصورت دیگر تاجر برادری ملک گیر احتجاجی تحریک چلانے کے لیے سڑکوں پر آ نے پر مجبور ہو جائے گی۔