آئین توڑنا دہشتگردی اور حقوق غضب کرنا سے اس بھی بڑی دہشتگردی ہے: سراج الحق
مردان (بیورورپورٹ) جماعت اسلامی کے امیر سینیٹر سراج الحق نے کہاہے کہ آئین کو توڑنا دہشت گردی ہے اور لوگوں کو بنیادی حقوق سے محروم رکھنااس سے بھی بڑی دہشت گردی ہے مشرف کے خلاف فیصلے کے دوررس اثرات مرتب ہونگے حکومت کی ذمہ داری ہے کہ مشرف کو ملک لایاجائے اورفیصلے پر عمل درآمد کو یقینی بنایاجائے وہ جماعت اسلامی کے دیرینہ کارکن فضل اکبر کی وفات پر تعزیت اور فاتحہ خوانی کے بعد میڈیا سے گفتگو کررہے تھے سراج الحق نے کہاکہ عدالت کے فیصلے سے تاثر قائم ہوا کہ عدالتیں چھوٹے بڑے کو یکساں سنتاہے آئین کو توڑنا سب سے بڑی دہشت گردی ہے اورلوگوں کو بنیادی حقوق سے محروم کرنا بھی دہشت گردی ہے انہوں نے کہاکہ فیصلے کو روکنے کے لئے حکومت تمام داؤ پیج استعما ل کئے فیصلہ آیاہے اب حکومت کی ذمہ داری بنتی ہے کہ اس پر عمل درآمد کرائیں سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ یہ فیصلہ اس لحاظ سے خوش آئندہ ہے کہ عام لوگوں کو احساس ہواہے کہ قانون صرف غریبوں کے لئے نہیں طاقتوروں کے لئے بھی ہے انہوں نے وزیراعظم کے بیرونی دوروں پر شدید نکتہ چینی کرتے ہوئے اسے غیر ضروری قراردیا اورکہاکہ وزیراعظم کو اس وقت بیرونی دورے کرناچاہئے تھے جب انڈیا نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرکے وادی کو قبرستان میں تبدیل کردیا تھا انہوں نے کہا کہ لوگ مہنگائی،بے روزگاری اور لاقانونیت سے تنگ آچکے ہیں لوگ جمہوریت کے حوالے سے فکر مند ہیں ملک دلدل میں پھنس چکاہے عام آدمی کا کوئی پرسان حال نہیں اسمبلیوں میں بھی عوام کی بات نہیں کی جاتی انہوں نے کہاکہ حکومت کی سمت معلوم نہیں ہے آرمی چیف کی توسیع کو مذاق نہیں بناناچاہئے سنجیدہ کام کو غیر سنجیدہ لیاجارہاہے اس موقع پر جماعت اسلامی کے رہنما مشتاق سیماب،منظور الحق اورعماد اکبر حسان بھی موجود تھے۔