عروج فاطمہ قتل کیس،ایک اور ملزم کا ضمانت کیلئے سیشن کورٹ سے رجوع

عروج فاطمہ قتل کیس،ایک اور ملزم کا ضمانت کیلئے سیشن کورٹ سے رجوع

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


 ملتان (خصو صی ر پو رٹر)کمسن بچی عروج فاطمہ کو اغوا اور  (بقیہ نمبر20صفحہ6پر)
بدفعلی کے بعد قتل کرنے کا معاملہ۔مقدمہ میں گرفتار ایک اور ملزم حسین نے ضمانت کے لئے سیشن کورٹ سے رجوع کرلیا ملزم کی ضمانت پر سماعت آج ہوگی۔پوسٹمارٹم میں بچی کے ساتھ زیادتی اور غیر فطری عمل کی بھی تصدیق ہوچکی ہے جبکہ پولیس نے ابھی تک زیادتی کے ملزمان کو نامزد نہیں کیا  مستغیث کی وکیل ایڈووکیٹ ثمرہ بلوچ کا کہنا ہے کہ  معاونت میں شامل ملزمان اغوا اور قتل میں بھی ملوث رہے ہیں پولیس کی نا قص تفتیش کی وجہ سے اگر ان ملزمان میں سے کوئی زیادتی میں ملوث ہوا بھی تو وہ پولیس کی مبینہ نااہلی کے باعث ضمانت حاصل کر لے گا، جس سے ناصرف انصاف کی دھجیاں بکھیری جائیں گی بلکہ متاثرین کا اداروں سے اعتبار بھی ختم ہوجائے فا، اسلئے پولیس فوری طور پر زیادتی میں ملوث ملزمان کو نامزد کرے واضح رہے کہ مقتولہ ننھی عروج کی والدہ اور والد نے آئی جی پنجاب کو درخواست دے رکھی ہے ایڈیشنل آئی جی جنوبی پنجاب، آر پی او اور سی پی او دفتر کے متعدد چکر لگانے کے بعد احتجاجی مظاہرے بھی ریکارڈ کرا چکے ہیں لیکن پولیس ابھی تک زیادتی میں ملوث ملزمان کا تعین نہیں کر سکی دوسری جانب ملزم دانیال خلجی نے ہائیکورٹ میں درخواست ضمانت دائر کررکھی ہے جس پر سماعت آئندہ ہفتے ہوگی۔ملزمہ عائشہ اور ہمنہ ضمانت پر رہا ہیں۔ یاد رہے کہ پولیس تھانہ شاہ شمس نے اس مقدمہ میں مہر النسا اور حارث کو مرکزی کرداروں میں شامل کیا جو ماں اور بیٹا ہیں اسی طرح معاونت کرنے میں ملزمہ مہر النسا کے دیگر دو بیٹوں حسین اور حسن، داماد دانیال خلجی، بیٹی عائشہ اور بہو ہمنہ کو نامزد کیا تھا۔ ملزمان کے خلاف الزام ہے کہ انہیں نوکرانی کی ضرورت تھی جنہوں نے بچی عروج فاطمہ کو اغوا کیا، اغوا کا مقدمہ درج ہونے پر ملزمان نے بچی کو نشہ آور ادویات کھلائیں اور گلہ دبا کر بے دردی سے قتل کر دیا گیا۔ بچی سے زیادتی اور قتل کر کے نعش تھانہ سیتل ماڑی کے علاقہ میں موجود کھیتوں میں پھینک دی گئی تھی۔
رجوع