مشروم منصوبہ میں فراڈ،احتساب عدالت کا دو ملزم بری کرنیکا حکم
ملتان (خصو صی ر پو رٹر)احتساب عدالت ملتان نمبر ایک ملتان نے مشروم کی افزائش میں سرمایہ لگانے والوں کو لاکھوں روپے کا نقصان پہنچانے والے چھ سال پرانے ریفرنس میں ملوث دو ملزمان کو بری کرنے کا حکم دیا ہے۔ اس موقع پر ملزمان کے وکیل محمد(بقیہ نمبر35صفحہ6پر)
نعیم خان نے دلائل دیے کہ ملزمان ان کمپنیوں میں بطور ملازم کام کررہے تھے انکے بینک اکانٹ نہیں ہیں نہ کوئی رقم انکے اکانٹ میں منتقل ہوئی وہ بے جا اس مقدمہ میں مرکزی ملزمان کے ایما پر ملوث کیا گیا تھا۔ اس مقدمہ میں میاں نوید عزیز کو اشتہاری قرار دیا جاچکا ہے، ملزمان فہیم ظفر عرف خرم شہزاد اور مدثر علی عرف شاہد اقبال نے قومی احتساب بیورو سے 20،20 لاکھ روپے دیکر پلی بارگین کرلیا تھا۔ جبکہ اس کمپنی کے بے گناہ ملازمین محمد یار اور غلام فرید کو بھی ملوث کردیا۔ وکیل محمد نعیم خان نے مرکزی کرداروں نے 20،20 لاکھ روپے کی پلی بارگین کی، تاکہ ریفرنس میں لگی رقم کم ہوسکے۔ 2015 سے ریفرنس چل رہا تھا محمد یار اور غلام فرید کمپنی کے ملازمین تھے، جوپاک مشروم، گلف پاک ایشا پراجیکٹ کے نام پر 40 روز بعد سرمایہ داروں کو پرافٹ دینے کا وعدہ کیا۔ تفتیشی افسر نے تسلیم کیا کہ ان دو لوگوں کا کوئی تعلق نہیں، تاہم وکلا دلائل کے بعد عدالت نے چھ سال بعد ملزمان کو بری کردیا۔ اس مقدمہ میں 29 گواہ پیش ہوئے، قومی احتساب بیورو نے ریفرنس نمبر 2 ایم /2015 عدالت میں دائر کیا تھا جس پر 29 نومبر کو دلائل مکمل ہوئے اور گزشتہ روز فیصلہ جاری کیا گیا ہے
ڈیل