سب جسٹر ار نشر ٹاﺅن کا اختےار ات سے تجاوز ، فرد برائے ریکارڈپر کروڑوں مالیت کی متنازع اراضی کی رجسٹری پاس

سب جسٹر ار نشر ٹاﺅن کا اختےار ات سے تجاوز ، فرد برائے ریکارڈپر کروڑوں مالیت ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لاہور (اپنے نمائندے سے) اختیارات کا ناجائز استعمال اور منہ مانگی رشوت وصولی کا نتیجہ سب رجسٹرار نشتر ٹاﺅن نے ریونیو ریکارڈ میں حکم امتناعی کی موجودگی کے باوجود موضع جنجاتے کی 26 کنال متنازعہ اراضی کی رجسٹری پروجیکٹ مینجمنٹ یونٹ ادارے کے کمپیوٹر کیاسک سے جاری ہونے والی فرد برائے ریکارڈ کی بنیاد پر پاس کرتے ہوئے لاقانونیت کی نئی مثال قائم کردی جبکہ سب رجسٹرار کے غیر قانونی اقدام کا انکشاف ہونے کے باوجود ڈسٹرکٹ کلیکٹر لاہور سمیت دیگر اعلیٰ افسران نے بھی مجرمانہ خاموشی اختیار کرلی عوام کی اکثریت نے ڈائریکٹر انٹی کرپشن سے نوٹس لینے کی اپیل کردی ہے مزید معلوم ہوا ہے کہ موضع جنجاتے میں جٹ برادری کے نام سے مشہور صدیقی وغیرہ نامی شخص کی اراضی کا میاں اشفاق نامی شخص کے ساتھ تنازعہ چلا آ رہا تھا اور 1986ءسے لیکر 2012ءتک مختلف اعلیٰ عدالتوں میں زیر سماعت رہنے والی اس زمین کا فیصلہ کبھی جٹ برادری کے حق میں تو کبھی یہاں اشفاق کے حق میں ہو رہا تھا اور ریونیو ریکارڈ میں بھی اعلیٰ عدالتوں کی جانب سے جاری کردہ حکم امتناعی کے بڑے بڑے نوٹ اور واضح اندراجات بھی تحریک کئے جا چکے ہیں تاہم صدیق جٹ وغیرہ شخص نے اپنی ملکیتی زمین سے 26 کنال کی حد تک فرد برائے ریکارڈ جاری کروائی اور عملہ نشتر ٹاﺅن رجسٹریشن برانچ اور سب رجسٹرار نشتر ٹاﺅن ظہور احمد کے ساتھ ساز بازکرتے ہوئے حکم امتناعی کی موجودگی کے باوجود پی ایم یو ادارے کے کمپیوٹر کیا ملک سے جاری کردہ فرد برائے ریکارڈ کی بنیاد پر رجسٹری تحریر کرتے ہوئے منہ مانگی رشوت دے کر رجسٹری ہذا کو پاس کروا کر کروڑوں روپے مالیت کی زمین کسی دوسرے شخص کے نام منتقل کر دی جس کا انکشاف ہونے پر جب میاں اشفاق نامی شخص نے شور مچایا تو پی ایم یو سٹی خانے اس ضمن میں تحریری طور پر فرد برائے ریکارڈ کی اصلیت سامنے رکھ دی اور سب رجسٹرار نشتر ٹاﺅن کی بدنیتی اور غیر قانونی حرکت کے حوالے سے بھی ڈی سی او لاہور سمیت دیگر اعلیٰ افرسان کو آگاہی دی تاہم 24-10-2012 کو پاس ہونے والی اس رجسٹری دستاویز 16936 جلد نمبر 4153 بہی نمبر 1 کے حوالے سے نہ تو سب رجسٹرار نشتر ٹاﺅن ظہور احمد کے خلاف تاحال کوئی کارروائی عمل میں لائی جا سکی ہے اور نہ ہی اس واقعہ کا سختی سے نوٹس لیا گیا ہے جس کے باعث لاہور کی تینوں کچہریوں میں اس رجسٹری کی پاسنگ اور سب رجسٹرار نشتر ٹاﺅن کی غیر قانونی حرکت کے بارے میں افواہیں زور پکڑتی جا رہی ہیں اور حکم ریونیو کے اعلیٰ افسران کی خاموشی کو بھی مجرمانہ حرکت قرار دیا جا رہا ہے۔