ای او بی آئی کے پنشنروں کی کب سنی جائے گی؟
اولڈ ایج ایمپلائز انسٹی ٹیوٹ کے سابق سربراہ ظفر محمود گوندل ضمانت پر رہا ہو گئے ان کے خلاف فنڈز کے خورد برد کا ریفرنس بنایا گیا تھا کہ انسٹی ٹیوٹ کی رقم سے سستی اراضی بہت مہنگے داموں خرید کر رقوم ہضم کی گئیں۔ وکیل کے دلائل کے مطابق پولیس اپنا موقف ثابت نہیں کر سکی۔ فیصلے پر تبصرے سے گریز کرتے ہوئے یہ امر بہرحال ملحوظ خاطر رکھنا ہوگا کہ آخر یہ معاملہ کیا ہے کہ بات اربوں روپے کے فنڈز کی ہے لیکن فیصلہ نہیں ہو پا رہا، معمر افراد کے لئے جمع کثیر رقوم یوں تو ہضم ہو رہی ہیں لیکن ان پنشنر حضرات کو عدالت عظمیٰ کی ہدایت کے باوجود ابھی تک اس پنشن کا حق دار قرار نہیں دیا گیا جس کا اعلان رواں سال کے بجٹ کے موقع پر دیگر سرکاری پنشنروں کے لئے کیا گیا اور ان کی پنشن (کم از کم) چھ ہزار روپے مقرر کی گئی۔یہ معاملہ سوؤٹو کیس کی شکل میں عدالت عظمیٰ میں زیر التواء ہے اور ایک سے زیادہ مرتبہ پنشن بڑھانے کی ہدایت بھی کی گئی لیکن عملدرآمد کی نوبت نہیں آتی۔ اولڈ ایج ایمپلائز انسٹی ٹیوشن ایک ادارہ ہے جو ریٹائرڈ معمر افراد کے لئے مالی تعاون کی غرض سے بنایا گیا۔ اس سے صنعتی اور تجارتی ادارے قواعد کے مطابق منسلک ہیں جو کٹوتی کرکے رقوم جمع کراتے ہیں اور یہ رقم اربوں میں ہے جبکہ پنشنر کی تعداد قریباً پانچ لاکھ ہے، ان کو پہلے ایک ہزار روپے ماہوار پنشن دی جاتی تھی جو پیپلزپارٹی کے ادوار میں بڑھا کر 3600روپے کی گئی۔موجودہ حکومت کے دور میں اس میں کوئی اضافہ نہیں کیا گیا۔ الٹا عدالت عظمیٰ میں زیر سماعت مقدمہ کی وجہ سے یہی ثابت ہوا کہ اربوں خوردبرد ہو چکے ہیں۔یہ مستحق معمر افراد کی امانت ہے اور بدقسمتی سے اس ادارے کے لئے ایک بورڈ آف ڈائریکٹر بنا دیا گیا جو رقوم وصول کرتا اور اس کی ذمہ داری پنشن دینا ہے لیکن یہ ادارہ رقم محفوظ کرنے اور اسے بڑھانے کے لئے منافع بخش کاروبار میں لگاتا ہے اور یہ منافع بخش کاروبار یہی ہیں کہ سو روپے مرلے والی زمین ایک لاکھ روپے مرلہ کے حساب سے خرید لی جائے لیکن پنشن کے حق داروں کو ان کا حق نہ دیا جائے۔یہ افسوسناک امر ہے کہ اب تک وزارت خزانہ اور خود وزیراعظم نے بھی نوٹس نہیں لیا، حالانکہ یہ کام تو ترجیحی فہرست والوں میں سے ہے کہ 3600روپے میں کیا بنتا ہے، ادارہ تو عدالت عظمیٰ کی ہدایت کو بھی نظر انداز کر رہا ہے۔وزیراعظم کو از خود نوٹس لے کر پنشن میں یکم جولائی 2014ء سے اضافہ (6ہزار ماہوار) کرنے کا حکم صادر کرکے بقایا جات بھی ادا کرنے کی ہدایت کرنا چاہیے کہ یہ ایسے حضرات ہیں جن میں سے بیمار لاغر بھی بہت ہیں۔ یوں بھی ان سے زیادہ سینئر سیٹیزن کون ہوگا۔