داعش کو پیسوں کی کمی کا سامنا، خرچہ پورا کرنے کیلئے اب کیا کیاجارہا ہے؟ انتہائی حیران کن انکشاف منظر عام پر
دمشق (مانیٹرنگ ڈیسک) شدت پسند تنظیم داعش مال و دولت کی فراوانی کے حوالے سے خصوصی شہرت رکھتی تھی، لیکن اس تنطیم کے خلاف جاری غیر ملکی فضائی کارروائیوں نے اسے بھاری مالی نقصانات سے دوچار کر دیا ہے۔ اس نقصان کا مداوا کرنے کے لئے داعش کو پہلی دفعہ ایسے اقدامات کرنے پڑ گئے ہیں کہ جن کا اس سے پہلے داعش کے جنگجوﺅں اور ان کے زیر قبضہ علاقے کے عوام نے کبھی تصور بھی نہ کیا تھا۔
خبر رساں ایجنسی ”ایسوسی ایٹڈ پریس“ کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ داعش کبھی اپنے جنگجوﺅں کو ڈالروں میں بھاری تنخواہیں دیا کرتی تھی، شادی کرنے والے جنگجوﺅں کو ہنی مون کے لئے بونس دیا جاتا تھا اور سب جنگجوﺅں کے لئے انرجی ڈرنکس تو ہمیشہ فری میسر تھے، مگر اب یہ سب کچھ ختم ہورہا ہے۔ زرائع کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ داعش کی آمدنی کا بھاری انحصار تیل کی فروخت اور بیرون ملک خفیہ روابط پر تھا لیکن گزشتہ کچھ ماہ کے دوران ان دونوں ذرائع پر کاری ضرب لگائی گئی ہے۔
مزید جانئے: سعودی طیاروں کی داعش کیخلاف فضائی کارروائی ، پینٹاگون نے بھی تصدیق کردی
داعش کے علاقوں میں موجود ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ شدت پسند تنظیم نے بدلے ہوئے حالات کا مقابلہ کرنے کے لئے اپنے جنگجوﺅں سمیت تمام ملازمین کی تنخواہیں نصف کردی ہیں۔ داعش نے اپنے علاقے میں ٹیکسوں کی شرح میں بھی اضافہ کردیا ہے اور اس کے مرکز رقہ سے یہ اطلاعات بھی موصول ہوئی ہیں کہ شہریوں پر زور دیا جارہا ہے کہ وہ پانی، بجلی اور دیگر یوٹیلیٹیز کے بل ڈالروں میں ادا کریں، تا کہ ان ڈالروں کے بدلے بیرون ملک سے اسلحہ اور دیگر ضروریات کا سامان خریدا جا سکے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ امریکی فضائی کارروائی سے بھی داعش کو خاصے نقصانات ہوئے لیکن گزشتہ سال خزاں میں جب روسی ائیرفورس نے داعش کے ٹھکانوں پر حملے شروع کئے تو اس تنظیم کے مسائل شدید تر ہوگئے۔ فضائی کارروائیوں نے تیل کی تنصیبات کو نشانہ بنایا ہے جبکہ روسی فضائیہ کی مدد سے صدر بشارالاسد کی افواج نے کئی اہم علاقے داعش سے چھین لئے ہیں، مزید یہ کہ بیرون ملک قائم اس کے روابط کا برقرار رہنا بھی مشکل ہوگیا ہے۔ ان تمام عوامل کی وجہ سے داعش کی سلطنت شدید مالی بحران کی شکار ہوچکی ہے۔ واضح رہے کہ ماہرین اقتصادیات پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ داعش اپنی آزاد ریاست کا وجود برقرار نہیں رکھ سکتی کیونکہ اس کے پاس وہ اقتصادی ذرائع موجود نہیں جو کسی آزاد ریاست کے وجود کے لئے بنیادی شرط ہوتے ہیں۔