لاہور سے دہشت گردی کے لیے تیار 12سالہ بچہ گرفتار ،ابدالی چوک پر واقع سکول پر دہشگردی کے منصوبے کا انکشاف
اسلام آباد (ویب ڈیسک) سینٹ کا معمول کا ایجنڈا نمٹانے کے بعد ایوان بالا کا ان کیمرہ اجلاس ہواجس میں ملکی سیکورٹی کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔ وزیر مملکت برائے داخلہ بلیغ الرحمان نے سینیٹ کے سامنے انکشاف کیا ہے کہ دہشت گرد حملوں کے حوالے سے تھریٹ الرٹ 10 سے 15 سال کی عمر کے بچوں کی گرفتاری کے بعد جاری کیا جنہوں نے دہشت گرد حملوں کے منصوبوں کے حوالے سے انکشافات کئے۔ ان سےپوچھ گچھ کے دوران معلوم ہوا کہ لاہور میں ابدالی چوک پر سکول پر حملے کا منصوبہ تھا۔
وفاقی حکومت نے پہلی بار ملک میں داعش کی موجودگی کا اعتراف کر لیا
روزنامہ جنگ کے مطابق وزیر مملکت داخلہ بلیغ الرحمان نے ان کیمرا بریفنگ میں بتایا کہ دہشت گردی کے ہونے والے چار واقعات میں سے دو کی ذمہ داری قبول کی گئی ہے۔ لاہور واقعہ کی ذمہ داری جماعت الاحرارنے جب کہ پشاور واقعہ کی ذمہ داری ٹی ٹی پی نے قبول کی۔جماعت الاحرار افغانستان کے علاقے لال پورہ ، ننگر ہار سے آپریٹ کی جارہی ہے۔لاہور میں 10 سے 12 سال کی عمر کے کچھ بچے پکڑے ہیں۔ اس اطلاع پر تھریٹ الرٹ جاری کیا جس سے ایک بڑے دہشت گرد واقعہ سے بچ گئے ان کا تعلق جماعت الاحرار سے تھا۔ پشاور میں 15 سال کی عمر کے 3بچوں کو گرفتار کیا ان کا تعلق لشکر اسلامی سے ہے ، ان سے بھی اسکولز پر حملہ کے منصوبے کا علم ہوا۔ واقعات کاسہولت کار یاسین قمبر خیل آفریدی ہے جو افغانستان میں ہے۔
سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ طورخم بارڈر سے چھ کلومیٹر دور ایک مارکیٹ سے یہ دہشت گرد آپریٹ ہو رہے ہیں۔ صالح شاہ ، سسی پلیجو اور میر کبیر نے سوال کیا کہ کیا پاکستان میں داعش کا وجود ہے ؟ وزیر مملکت نے داعش کی موجودگی کے حوالے سے کوئی مناسب جواب نہیں دیا۔ البتہ کہا کہ داعش نے سہون واقعہ کی ذمہ داری قبول کی ہے، اس حوالے سے تحقیقات کر رہے ہیں ، تفصیلات آئیں گی تو حقائق کا علم ہو گا۔