انڈیا پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی کوشش میں مصروف، ا فغان سرزمین ہمارے خلاف استعمال نہیں ہونی چاہیے: ترجمان دفتر خارجہ

انڈیا پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی کوشش میں مصروف، ا فغان سرزمین ہمارے خلاف ...
انڈیا پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی کوشش میں مصروف، ا فغان سرزمین ہمارے خلاف استعمال نہیں ہونی چاہیے: ترجمان دفتر خارجہ

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) ترجمان دفتر خارجہ نفیس زکریا نے کہا ہے کہ انڈیا افغانستان میں بیٹھ کر پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی کوششیں کر رہا ہے، افغانستان خود بھی دہشتگردی کا شکار ہے لیکن ہم چاہتے ہیں کہ افغان سرزمین ہمارے خلاف استعمال نہ ہو۔
نجی ٹی وی جیو نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے نفیس زکریا کا کہنا تھا کہ افغانستان میں بے تحاشہ دہشتگرد تنظیموں نے اپنی پناہ گاہیں بنا لی ہیں جس کی وجہ سے افغانستان خود بھی دہشتگردی کا شکار ہے۔ ہم افغان حکومت سے کہتے ہیں کہ اپنی سر زمین پاکستان کے خلاف استعمال نہ ہونے دیں، افغانستان کے اندر استحکام کیلئے باہمی تعاون کی ضرورت ہے اور پاکستان اس سلسلے میں اپنا کردار ادا کرتا رہے گا۔

افغانستان میں سرجیکل سٹرائیک ، 120 دہشتگرد مارے گئے، پنجاب کو رینجرز کے حوالے کرنے کا فیصلہ: نجی ٹی وی کا دعویٰ
پاکستان میں ہونے والی دہشتگردی میں انڈیا کے کردار کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے نفیس زکریا کا کہنا تھا اجیت دوول نے 2014 میں یہ بیان دیا تھا کہ وہ پاکستان کے خلاف دہشتگردوں کو استعمال کریں گے، انڈیا افغانستان میں بیٹھ کر پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی کوششیں کر رہا ہے ۔ چک ہیگل نے 2011 میں ایک جگہ خطاب کرتے ہوئے یہ بات بڑی تفصیل سے بیان کی تھی کہ کس طرح ہندوستان، افغانستان میں بیٹھ کر پاکستان کو عدم استحکام کا شکار کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ ہم نے ہندوستان کے حوالے سے کئی بار ہر فورم پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

دہشتگردوں کو عالمی برداری کی مدد حاصل، داعش کے دن گنے جا چکے، سیکولرازم کو دین کے خلاف نہیں سمجھتا : ترک صدر رجب طیب اردگان
انہوں نے کہا ہماری شکایت ہے کہ دہشتگرد افغانستان سے آ کر پاکستان میں کارروائیاں کرتے ہیں اسی لیے ہم نے اپنے طور پر بارڈر منیجمنٹ کے حوالے سے کافی کام کیا ہے اور ہم افغان حکومت سے یہ کہتے ہیں کہ وہ بھی اس قسم کے اقدامات کرے۔ ہمارا موقف ہے کہ افغانستان ہماری انٹیلی جنس شیئرنگ پر کام کرے لیکن ادھر سے اس قسم کا کام نہیں کیا جا رہا جس کی وجہ سے ہمیں بار بار انہیں کہنا پڑتا ہے۔

مزید :

قومی -اہم خبریں -