سینٹ الیکشن،اپوزیشن جماعتوں نے ابھی تک متفقہ حکمت عملی نہیں اپنائی

سینٹ الیکشن،اپوزیشن جماعتوں نے ابھی تک متفقہ حکمت عملی نہیں اپنائی

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لاہور(شہزاد ملک) سینیٹ الیکشن کے حوالے سے کاغذات نامزدگیوں کا سلسلہ مکمل ہو چکا ہے لیکن ابھی تک بھی اس الیکشن کے حوالے سے اپوزیشن جماعتوں نے اپنی کوئی متفقہ حکمت عملی نہیں اپنائی اپوزیشن جماعتوں نے کوئی ایک متفقہ امیدوار کھڑا کرنے کی بجائے اپنے اپنے امیدوار کھڑے کردئیے ہیں اگر تین مارچ سے قبل ان اپوزیشن جماعتوں نے اپنا کوئی متفقہ امیدوار کھڑا نہ کیا تو پھر باآسانی حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) اپنی بارہ کی بارہ نشستیں جیت جائے گی تاہم اگر پیپلز پارٹی ‘ مسلم لیگ (ق) اور جماعت اسلامی نے تحریک انصاف کے امیدوار چودھری محمد سرور کو مشترکہ امیدوار نامزد کردیا اور اپنے امیدواروں کو ان کے حق میں دستبردار کرادیا تو پھر یہ تینوں جماعتیں ملکر چودھری محمد سرور کو کومیاب کرانے میں کامیاب ہو سکتی ہیں کیونکہ چودھری محمد سرور کو کامیاب کروانے کے لئے الیکشن کمیشن کی سکیم کے مطابق کم از کم 47ووٹ درکار ہیں جن میں سے 30ووٹ پی ٹی آئی کے اپنے ہیں اسی طرح سے 8ووٹ پیپلز پارٹی اور 8ووٹ مسلم لیگ (ق) کے پاس ہیں اور ایک ووٹ جماعت اسلامی کا ہییک آزاد ووٹ ریاض فتیانہ کے بیٹے کا ہے وہ بھی چونکہ اپوزیشن جماعتوں پر بیٹھتے ہیں اس لئے وہ بھی چودھری سرور کو ووٹ دے سکتے ہیں لیکن یہ تب ہی ممکن ہے جب پی ٹی آئی ‘ مسلم لیگ (ق) اور پیپلز پارٹی کی قیادت مل بیٹھ کر کوئی فیصلہ کر لے اگر ان جماعتوں نے اپنے الگ الگ امیدواروں کو اسی طرح سے کھڑے رکھا تو پھر ان میں سے کسی کے بھی ہاتھ کچھ نہیں آئے گا اور مسلم لیگ (ن) با آسانی پنجاب سے خالی ہونے والی بارہ کی بارہ نشستوں پر کامیاب ہو جائے گی اور اپوزیشن جماعتوں کو پنجاب میں اپ سیٹ کرنے کا موقع نہیں ملے گا ۔ پیپلز پارٹی کے ذرائع کا دعوی ہے کہ بلوچستان اسمبلی میں پیپلز پارٹی کے مسلم لیگ (ق) اور جے یو آئی (ف) کے ساتھ معاملات طے پا چکے ہیں اور بلوچستان کی ساتوں کی ساتوں نشستیں پیپلز پارٹی جیتنے کے دعوے کررہی ہے جبکہ ذرائع کا یہ بھی دعوی ہے کہ پیپلز پارٹی کے سر براہ آصف علی زرداری نے فاٹا کی چاروں نشستوں پر بھی جوڑ توڑ مکمل کر لیا ہے وہاں سے بھی پیپلز پارٹی کی روبینہ قائم خانی دوبارہ سینٹر منتخب ہو جائیں گی ۔اسی طرح سے ذرائع کا یہ بھی دعوی ہے کہ ایم کیو ایم پاکستان کی اندونی لڑائی سے بھی پیپلز پارٹی فائدہ اٹھانے کی کوشش کررہی ہے اور ان سے بھی اندورن خانہ جوڑ توڑ کا کام جاری ہے ۔

مزید :

صفحہ آخر -