قبائلی نوجوان نقیب اللہ محسود کا قتل کھلی دہشتگردی ہے ،قبائلی جرگہ
خیبر ایجنسی (بیورورپورٹ) پشاور باغ ناران میں فاٹاگرینڈ الائنس کے زیر قبائلی جر گہ منعقد ہوا جرگہ میں قبائلی ملکان اور مشران نے شرکت کی جر گے سے خطاب کرتے ہوئے فاٹا گرینڈ الائنس کے مشران ملک وارث خان،ملک خان مر جان ،ملک عبدالرزاق آفریدی ،ملک صلاح الدین ملک اسماعیل ،ملک عطااللہ وزیر مفتی دین محمداور دیگر نے کہا کہ کراچی میں قبائلی نوجوان نقیب اللہ محسود قتل کھلی دہشت گردی ہے وہ صرف محسود قبائل کا بچہ نہیں ہے بلکہ وہ تمام قبائل کا بچہ تھا نہایت افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ ابھی تک سٹیٹ اس کے قاتل گرفتار نہ کرسکے اور پاکستان کے سب سے اعلی ادارے سپریم کورٹ جس نے اس واقعے کے حوالے سے جی آئی ٹی بنائی اور اس کے باوجود ابھی تک قاتل کے گرفتار نہ ہونے اداروں کے منہ پر زور دار طمانچہ ہے اور ملک کے اداروں کے لئے شرم کی بات ہے اگر قاتلوں کو گرفتار نہیں کیا گیا تو پورے قبائلی عوام اسلام آباد میں دھرنا دینگے جر گہ جس مقصد کیلئے منعقد کیا گیا ہے کہ صوبے کے عدالت یعنی ہائی کورٹ کو فاٹا تک توسیع دینے کا بل اسمبلی سے پاس کیا گیا ہے لیکن انہوں صاف الفاظ میں کہا ہے کہ اگر عدالتوں کو فاٹا تک توسیع دینی ہے تو پھر فاٹا مرکز کے ساتھ ہیں تو اس روح سے مرکز کے عدالتوں کو فاٹا تک توسیع دی جائے ابھی فاٹا گرینڈ الائنس نے فیصلہ کیا گیا ہے کہ اسلام آباد میں ایک بڑا جرگہ منعقد کریں گے جس میں قومی و بین لاقوامی دانشوروں نیشنل انٹر نیشنل میڈیا,فاٹا سے تعلق رکھنے والے وکلا فاٹا سے تعلق رکھنے والے مشران و کشران جو کہ فاٹا امور سے باخبر ہو انکو اکھٹا کیا جائے اور انکے سامنے فاٹا انضمام علیحدہ صوبہ یا علیحدہ کونسل سمیت تمام مسائل پر دلیل کے ساتھ بحث ومباحثے کئے جائے تاکہ معلوم ہو سکے کہ فاٹا کے عوام کیلئے انضمام الگ صوبے یا کونسل کونسی راہ بہتر ہے اور دنیا کو وہ فاٹاکے عوام کی مشکلات سے آگاہ کریں انہوں نے کہا کہ انہیں مسائل میں ڈالنے کی بجائے مسائل سے نکالا جائے اس وقت فاٹا میں میڈیکل,انجینئرنگ اور کیڈیٹ کالجز اور یونیورسٹیوں کے بنانے کی ضرورت ہیں آخر کب تک انکے بچے دہشت گرد کے نام پر قتل ہونگے اور کب تک انکی زندگیوں سے کھیلتے رہیں گے قومی مشران نے کہا کہ ستر سالوں سیاسی پارٹیوں نے قبائلی عوام کو جتنا زلیل و خوار کیا ہے وہ سب کے سامنے ہیں فاٹاکے لوگ بہت متاثر ہوئے ہیں انکی بحالی ضروری ہے,جو تعلیمی ادارے تباہ ہوئے ہیں انکی بحالی ضروری ہے,