کمشنر کا الیکشن سے کوئی تعلق نہیں ہوتا، پریس کانفرنس کی حقیقت سامنے آ چکی، خواجہ آصف
سیالکوٹ(ڈیلی پاکستان آن لائن)مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ آصف کاکہنا ہے کہ کمشنر کا الیکشن سے کوئی تعلق نہیں ہوتا،کمشنر راولپنڈی کا بیک گراؤنڈ بھی سامنے آ چکا ہے،سابق کمشنر کی پریس کانفرنس کی حقیقت سامنے آ چکی ہے۔
خواجہ آصف نے سیالکوٹ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہاکہ کل ہوئے واقعے کی حقیقت شام تک سامنے آ چکی تھی، کمشنر کا الیکشن سے کوئی تعلق نہیں ہوتا،کمشنر راولپنڈی کا بیک گراؤنڈ بھی سامنے آ چکا ہے،سابق کمشنر کی پریس کانفرنس کی حقیقت سامنے آ چکی ہے،ان کاکہناتھا کہ الیکشن کمیشن نے سابق کمشنر کی پریس کانفرنس پر کمیٹی بنا دی ہے ،الیکشن کمیشن نے کمیٹی نہ بنائی ہوتی تو ضرور کمنٹ کرتا،الیکشن کے دوران کمشنر کو کوئی ذمے داری نہیں دی جاتی، الیکشن میں صرف آر اوز اور ڈی آر اوز کو اختیارات دیئے جاتے ہیں،دو چار گھنٹے کمشنر راولپنڈی کا بیان چلا، الیکشن کمیشن نے یہ مسئلہ ٹیک اپ کرلیا،
مسلم لیگ ن کے رہنما نے کہاکہ ماضی میں پیپلزپارٹی اور جے یو آئی کے ساتھ شراکت داری رہی ہے،کل شام مذاکرات میں پیشرفت ہوئی ہے،ان کاکہناتھا کہ پنجاب میں مسلم لیگ ن کو سادہ اکثریت حاصل ہے،2018میں سادہ کاغذ پر فارم 45دیا گیا، میں نے باجوہ کو بھیج دیا۔
لیگی رہنما نے کہاکہ کمشنر 9دن بعد بولے، اس وقت بات کرتے، خودکشی پر آ گئے ، اس وقت بات کرتے،سیاسی لیڈروں کے رویوں سے عوام مایوس ہوں گے،مولانافضل الرحمان سے دوریاں پیدا نہیں ہوئیں،مولانافضل الرحمان نے کے پی میں پی ٹی آئی تعاون کا سلسلہ شروع کیا ہے،جس پر دھاندلی کا الزام ہے ان کے ساتھ اتحاد، احتجاج میری سمجھ میں نہیں آتا۔
ان کاکہناتھا کہ جب تک سیاسی استحکام نہیں آئے گا، تب تک معاشی استحکام خواب ہی رہے گا، سیاسی برادری کو مفادات سے بالاتر ہو کر اگر کہیں قربانی بھی دینی پڑے تو دینی چاہئے۔
خواجہ آصف نے کہاکہ کراچی میں ایم کیو ایم کو اکثریت ملی ہے،ایم کیو ایم سے مثبت بات ہوئی ہے، وہ حکومت میں شامل ہونا چاہتے ہیں،ان کاکہناتھا کہ سوشل میڈیا پر سرکاری عہدیداروں کی تصاویر، فیملی تفصیلات پھیلائی جارہی ہیں،سوشل میڈیا پر تشدد کا رحجان پھیلایا جارہا ہے اس کی مذمت کرتا ہوں۔لیگی رہنما نے کہا کہ پیپلزپارٹی کابینہ کا حصہ نہیں بنے گی، یہ باتیں میں نے بھی سنی ہیں، سیاسی استحکام کیلئے ہمیں چاہئے اپوزیشن میں بیٹھنا پڑے، ہم تیار ہیں،ہماری معیشت کی بحالی کا بہت آسان نسخہ ہے،یہاں ٹیکس گیس بجلی کی چوری ہے، اس کوروکا جائے معیشت بہتر ہو سکتی ہے،ان کاکہناتھا کہ ریٹیل سیکٹر ٹیکس نہیں دیتا، سمگلنگ ہوتی ہے،ایف بی آر کے افسران ارب پتی ہیں، سب کو پتہ ہے بیماری کیا ہے،یہاں 87فیصد بجلی چوری ہوتی ہے جو نوسوارب روپے کی ہے۔