جہاں شاہانہ ماحول ہو وہاں ڈرائیور کو غنودگی آجانا کوئی ناممکن بات تونہیں، ادھیڑعمرکا  ڈرائیور کونسا کسی کے عشق کا مارا ہوا ہوتا ہے جو سو نہیں سکتا 

 جہاں شاہانہ ماحول ہو وہاں ڈرائیور کو غنودگی آجانا کوئی ناممکن بات تونہیں، ...
 جہاں شاہانہ ماحول ہو وہاں ڈرائیور کو غنودگی آجانا کوئی ناممکن بات تونہیں، ادھیڑعمرکا  ڈرائیور کونسا کسی کے عشق کا مارا ہوا ہوتا ہے جو سو نہیں سکتا 

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

مصنف:محمدسعیدجاوید
 قسط:43
اس کے ڈرائیور اوراسسٹنٹ تو گویا اپنے ڈرائنگ روم میں بیٹھے ہوتے ہیں، نہ کوئی شور شرابا اور نہ ہی کوئی دل گردے ہلادینے والے  زوردار جھٹکے، ان کے پاس ٹھنڈے مشروبات کے لیے ایک چھوٹا سا فریج، کھانا گرم کرنے کیلیے مائیکروویو اوون اور چائے بنانے کے لیے بجلی  کا  ہیٹر بھی ہوتا ہے۔
یہ تو سب کچھ ٹھیک ہے مگر کیا آپ کو یہ علم ہے کہ انجن میں کوئی بیت الخلاء نہیں ہوتا۔ اگر ڈرائیور یا اسسٹنٹ کے ساتھ کچھ ایسا ویسا ہو جائے تو  وہ جتنا مرضی بھاگ دوڑ کرلے اس کو انجن کی حد تک تو کوئی منزل مراد نظر نہیں آتی اور اسے بہرحال اگلے اسٹیشن کا انتظار کرنا پڑتا ہے، جہاں پہنچ کر وہ انجن سے اتر کر ساتھ ہی لگے ہوئے پہلے ڈبے کے بیت الخلاء کی طرف دوڑ لگا دیتا ہے یا پھراسٹیشن پر اسی مقصد کے لیے بنی ہوئی عمارت میں حاضری دے کر کچھ سکون پاتا ہے۔ محکمے والوں نے ان پر اتنا کرم کیا ہوا ہے کہ خدا نخواستہ اندرونی حالات بہت زیادہ بگڑ جانے کی صورت میں وہ گاڑی کے باقاعدہ سٹاپ سے قطع نظر کسی بھی اسٹیشن پر گاڑی روک کر وہاں اپنی حاجت روائی کر سکتے ہیں۔اگلی بارجب آپ کسی ڈرائیور یا اس کے اسسٹنٹ کو انجن سے اتر کر اسٹیشن کی طرف دوڑ لگاتا دیکھیں تو سمجھ لیں کہ وہ اس وقت حالت اضطراب میں ہے۔ ہندوستان والوں نے تو اپنے ڈرائیوروں کے پر زور احتجاج پر اپنے انجنوں میں چھوٹا سا بیت الخلا ء بنوا دیا ہے۔ مگر پاکستان والے بیچارے ڈرائیور نہ جانے کب تک یوں ہی مارے مارے پھریں گے۔
خیر بات انجن کے سامنے لگے ہوئی مختلف گیجوں اور بٹنوں کی ہو رہی تھی اور بیت الخلاء تک جا پہنچی۔ ایک بارپھراسی کنٹرول پینل پر لوٹ آتے ہیں اور آپ کو وہاں لگے ہوئے انتہائی اہمیت کے حامل ایک سوئچ اور اس سے منسلک نظام کے بارے میں کچھ بتاتے ہیں۔
ڈیڈ مین سوئچ
جہاں اس قسم کا شاہانہ ماحول ہو وہاں ڈرائیور کو غنودگی آجانا کوئی ناممکن بات تونہیں، ادھیڑعمرکا  ڈرائیور کونسا کسی کے عشق کا مارا ہوا ہوتا ہے جو سو نہیں سکتا، اس لیے کبھی آنکھ لگ ہی جاتی ہو گی۔ ایسا خال خال ہوتا ہے مگر یہ ناممکن تو نہیں۔ کبھی ڈرائیورکی طبیعت یکدم خراب ہو جاتی ہے اور وہ ہوش و حواس کھو بیٹھتا ہے۔اب ایسی گاڑی جس میں ہزاروں مسافر سوار ہوں ایک سوئے ہوئے، بیمار یا بے ہوش ڈرائیور کے سپرد تو نہیں کی جاسکتی۔ اس کے لیے کچھ تو کرنا پڑتا ہے۔ویسے تو اس سارے مفروضے میں مرکزی کردار ڈرائیور کا  ہی رکھا گیا ہے تاہم ہم بھول رہے ہیں کہ انجن میں ایک اورجیتا جاگتا شخص یعنی اسسٹنٹ ڈرائیور بھی موجود ہوتا ہے۔اگر ڈرائیور گہری نیند یا اچانک کسی بیماری مثلاً ہارٹ اٹیک یا ذیابیطس میں کمی بیشی کی وجہ سے بے ہوش ہو جائے تو اسسٹنٹ ڈرائیور فوراً متحرک ہو کر گاڑی کا کنٹرول سنبھال لیتا ہے۔ریلوے قوانین کے تحت اسے خصوصی اجازت ہوتی ہے کہ وہ ایسے ہنگامی حالات میں گاڑی کو اگلے اسٹیشن پر لے جاکرمحفوظ جگہ پر کھڑاکردے اور ڈرائیور کو طبی امداد کے لیے اسپتال بھیج کر وہ اسٹیشن ماسٹر سے کہہ کرمتبادل ڈرائیورکا انتظام کروائے، اس کو کسی بھی حالت میں تنہا گاڑی آگے لے جانے کی اِجازت نہیں ہوتی۔ 
(جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں)ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مزید :

ادب وثقافت -