آپ جو کچھ کہتے ہیں، ضروری نہیں کہ وہی کچھ ہوں، عمل الفاظ سے زیادہ معیار کا درجہ رکھتا ہے،کوئی کام کرنا نہیں کرنا چاہتے تو التواء بہترین تدبیر ہے

 آپ جو کچھ کہتے ہیں، ضروری نہیں کہ وہی کچھ ہوں، عمل الفاظ سے زیادہ معیار کا ...
 آپ جو کچھ کہتے ہیں، ضروری نہیں کہ وہی کچھ ہوں، عمل الفاظ سے زیادہ معیار کا درجہ رکھتا ہے،کوئی کام کرنا نہیں کرنا چاہتے تو التواء بہترین تدبیر ہے

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

مصنف:ڈاکٹر وائن ڈبلیو ڈائر 
ترجمہ:ریاض محمود انجم
 قسط:144
ایک دفعہ مجھے ایک ایسے شخص کے ساتھ کام کرنے کا اتفاق ہوا جو اپنے کام کو ملتوی کرنے میں ماہر تھا۔ وہ ہمیشہ مختلف امور کے متعلق معلوم کرنے اور انہیں نمٹانے کے متعلق باتوں میں مصروف رہتا تھا۔ جب وہ گفتگو کرنے میں مصروف ہوتا تو دوسرے لوگ اس کی عادت معلوم کر کے اس سے بیزار ہو جاتے لیکن اگر گہری اور قریبی نظر سے دیکھا جاتا تو معلوم ہوتا کہ میرے اس ساتھی نے بہت ہی کم کام کیا۔ ا س کے ذہن میں بیشمار منصوبے پرورش پا رہے ہوتے لیکن وہ ان میں کسی پر بھی کام شروع نہ کر پاتا۔ میرا خیال ہے کہ ہر رات سونے سے پہلے وہ اپنے آپ کو یقین دلاتا کہ ”کل“ وہ تمام کام سرانجام دے گا۔ وہ ایک خودفریبی کے عالم میں کیسے پرسکون نیند سو سکتا؟ ممکن ہے اسے یہ علم ہو کہ وہ یہ تمام کام سرانجام نہیں دے سکتالیکن جب سونے سے پہلے وہ یہ عزم کرتا تو وہ یہ محسوس کرتا کہ اس کے موجودہ لمحات (حال) محفوظ ہیں۔
آپ جو کچھ کہتے ہیں، ضروری نہیں کہ آپ وہی کچھ ہوں۔ عمل الفاظ سے زیادہ معیار کا درجہ رکھتا ہے۔ جب آپ اپنے موجود لمحے (حال) میں رویہ اختیار کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں، اس سے ظاہر ہو جاتا ہے کہ آپ کس قسم کے شخص ہیں۔ اس ضمن میں ایمرسن لکھتا ہے:
”اپنے الفاظ کے ذریعے اپنے کسی دعویٰ کا اظہار نہ کیجیے بلکہ اپنے عمل کے ذریعے اپنے دعویٰ کا اظہار کیجیے۔“
اس سے مرا دیہ ہے کہ جب آپ اگلی دفعہ کسی کام کے کرنے کا دعویٰ کرتے ہیں لیکن آپ کو علم ہوتا ہے کہ آپ ان الفاظ پر پورانہیں اتر سکیں گے۔ یہ الفاظ آپ کی طرف سے کام ملتوی کرنے کی علامات ہیں۔
تنقیدنگار اور فرض شناس
جب آپ کوئی کام کرنا نہیں کرنا چاہتے تو ا س کا التواء ایک بہترین ترکیب و تدبیر ہے۔ عام طور پر ایسا شخص ایک بہترین تنقید نگار ہوتا ہے یعنی ایک ایسا شخص جو ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر بیٹھ جاتا ہے اور فرض شناس افراد کی نگرانی کرتا ہے اورپھر ان کے متعلق رائے زنی کرتا ہے کہ یہ فرض شناس افراد کیسے کام کر رہے ہیں۔ تنقیدنگار بننا بہت آسان ہے لیکن فرض شناس بننے کے لیے محنت، کوشش اور جدوجہد درکار ہوتی ہے۔
تنقید
ہمارا معاشرہ تنقیدی رویوں سے بھرپور ہے۔ جب آپ خود اور اپنے اردگرد دوسرے لوگوں کو دیکھتے ہیں کہ معاشرے میں ہر طرف تنقید ہی تنقید بکھری ہوئی ہے۔ ایسا کیوں ہے؟ اس کی وجہ یہ ہے کہ ہر شخص کے لیے دوسرے شخص کے متعلق یہ رائے زنی بہت آسان ہے کہ اس نے کیسی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے لیکن اس کی شخصیت کو نظرانداز کر دیا جاتا ہے۔ دنیا کے مشہور اور کامیاب لوگوں پر غور کیجیے جنہوں نے کارکردگی کی اعلیٰ ترین سطح کا مظاہرہ کیا ہے۔ یہ لوگ ہر شعبہ زندگی میں کامیاب تھے۔ کیا یہ لوگ دوسروں پر تنقید کیا کرتے تھے؟ جو لوگ واقعی اور حقیقتاً کامیاب ہوتے ہیں،ان کے پاس دوسروں پر تنقید کرنے کا وقت ہی نہیں ہوتا۔ وہ اپنے کام میں اس قدر مگن اور مصروف ہوتے ہیں کہ انہیں اپنے مقصد میں کامیابی کے علاوہ کسی دوسری چیز کی خبر نہیں ہوتی۔ وہ مسلسل کام کرتے رہتے ہیں، وہ ان لوگوں کی مدد کرتے ہیں جن میں صلاحیت اور اہلیت کی کمی ہوتی ہے۔ یہ کامیاب لوگ، کم صلاحیت اورنااہل لوگوں پر تنقید کرنے کے بجائے ان کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں تاکہ یہ لوگ بھی کامیاب ہوسکیں۔(جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں)ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مزید :

ادب وثقافت -