ماں اور بیٹے کو قتل کرنے والا ملزم 45 سال بعد سائنسی ترقی کی وجہ سے پکڑا گیا

واشنگٹن (ڈیلی پاکستان آن لائن) امریکہ کی ریاست نیبراسکا میں 45 سال قبل ایک خاتون اور ان کے بیٹے کے قتل کا معمہ ڈی این اے ٹیکنالوجی کی مدد سے حل کر لیا گیا۔ پولیس نے اس کیس میں طویل عرصے سے مطلوب مشتبہ شخص کو گرفتار کر لیا ہے۔
سی این این کے مطابق 68 سالہ عبدالمالک حسین، جو پہلے لوئس واکر کے نام سے جانا جاتا تھا، کو بدھ کے روز گرفتار کر کے 26 سالہ دیروشیا میتھیوز اور ان کے سات سالہ بیٹے کمال کے قتل کے الزامات میں چارج کیا گیا۔ حسین کے وکیل ڈگلس کاؤنٹی پبلک ڈیفنڈر تھامس سی رائلی نے اس معاملے پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا۔
یہ قتل 24 اپریل 1979 کو ہوا تھا۔ میتھیوز اور ان کے بیٹے کی لاشیں ان کے گھر سے برآمد ہوئیں۔ اہلخانہ اور دوستوں نے انہیں غیر معمولی طور پر کئی دنوں تک نہ دیکھنے اور نہ سننے کی شکایت کی تھی جس پر پولیس نے مداخلت کی۔ تحقیقات میں معلوم ہوا کہ ماں کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا تھا اور دونوں کی موت گلا گھونٹ کر کی گئی تھی، جس کے نشانات کسی رسی یا ڈوری سے مماثلت رکھتے تھے۔
حسین اور میتھیوز 1975 میں ایک کمیونٹی ایونٹ میں ملے تھے، اور اگرچہ دونوں ایک دوسرے کو جانتے تھے، تاہم ان کے درمیان کوئی تعلق نہیں تھا۔ اس وقت حسین کو مشتبہ شخص کے طور پر دیکھا گیا تھا لیکن ثبوت کی کمی کے باعث اسے گرفتار نہیں کیا گیا۔
سنہ 2004 میں حسین کو کولوراڈو میں ایک چوری کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا جس کے بعد اس کا ڈی این اے نیشنل ڈیٹا بیس میں شامل کر دیا گیا۔ اس ڈی این اے کا میچ قتل کے جائے وقوعہ سے ملنے والے شواہد سے ہوا، جس کے بعد حسین کو دوہرے قتل کے الزام میں گرفتار کیا گیا۔ تاہم ایک دفتری غلطی کی وجہ سے کیس خارج کر دیا گیا، لیکن بعد میں نئے شواہد سامنے آنے پر اسے دوبارہ چارج کیا گیا۔
2021 میں فرانزک ٹیکنالوجی میں ہونے والی ترقی نے تفتیش کاروں کو اہم شواہد کو دوبارہ جانچنے پر مجبور کیا۔ اس نئے تجزیے سے پولیس کو مزید معلومات حاصل ہوئیں جس کی بنیاد پر حسین کو دوبارہ گرفتار کر کے اس کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا۔ گزشتہ ہفتے حسین کو جج نے ضمانت دینے سے انکار کر دیا۔ حکام کے مطابق اب تک قتل کی کوئی واضح وجہ معلوم نہیں ہو سکی اور نہ ہی کوئی نیا گواہ سامنے آیا ہے۔ مزید یہ کہ مقتولہ میتھیوز کے کسی قریبی رشتہ دار کا بھی سراغ نہیں ملا۔