ہم ہی ہیں

ہم ہی ہیں

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


ابھی کل ہی کی بات ہے کہ ہم اشیاء خورد و نوش لینے دکان پر رکے وہاں بڑی سی ایل سی ڈی پر خبر نشر ہورہی تھی کہ گستاخانہ خاکے شائع کرنے والے ادارے چارلی ایبڈو کے دفتر پر حملہ ،اخبار کے مدیر سمیت چار کارٹونسٹ جاں بحق۔۔۔ میں اور دوسرے موجود افراد ابھی ’’خدا کی لاٹھی بے آواز ہے‘‘ ’’دیکھا نا! برے کاموں کا نتیجہ‘‘ ’’اب ہوش کے ناخن لینے چاہیے‘‘ وغیرہ کہہ رہے تھے کہ ایک بزرگ اونچی آواز میں فون پر ہدایات دے رہے تھے کہ فلاں فلاں راشن خرید لو، سرمایہ کاری روک لو، فارن کرنسی خرید لو وغیرہ ،حالات کا کچھ پتہ نہیں۔۔۔ میں نے اُن کے فون ختم کرتے ہی کہا ’’خدا خیر کرے ایسے بھی بُرے حالات نہیں‘‘ تو بولے جناب میں آپ کو تو سمجھدار آدمی سمجھتا تھا آپ کو معلوم نہیں واقعہ 9/11 کا ہو، جہاز امریکہ میں ٹکرائے، دھماکے ممبئی میں ہوں یا انگلستان میں، الزام ہم پر ہی آتا ہے۔ ڈبل سواری پر پابندی ادھر ہی لگتی ہے، دہشت گردی کے خلاف جنگ اور نئے تقاضے ادھر ہی ہوتے ہیں، اگر تقاضے پورے نہ ہوں تو حکومتیں ادھر ہی بدلتی ہیں۔ حالات ادھر ہی خراب ہوتے ہیں، مَیں نے کہا لیکن اس میں تو ہم ملوث نہیں اور ایسے کوئی ثبوت نہیں، تو گویا ہوئے، تم یورپی میڈیا کو نہیں جانتے ایسی ایسی تاویلیں گھڑیں گے اور ایسی ایسی خبریں لگائیں گے کہ تمہارے فرشتوں کو بھی یقین ہوجائے گا کہ ضرور اس میں پاکستان کا کوئی نہ کوئی ہاتھ ہے۔ تم نے بچپن میں کہانی نہیں پڑھی تھی کہ ایک بھیڑیا میمنے کو کھانا چاہتا ہے اور اسے پانی پیتا دیکھ کر اعتراض کرتا ہے کہ تم نے میرا پانی گندا کردیا ہے۔ میمنہ اپنی صفائی دیتے ہوئے کہتا ہے کہ پانی تو آپ کی طرف سے میری طرف آرہا ہے تو بھیڑیے کا دوسرا اعتراض سامنے آتا ہے کہ پچھلے سال تم نے ایسا کیا تھا۔ میمنے کے جواب پر کہ پچھلے سال تو میں دنیا میں ہی نہیں تھا، بھیڑیا یہ کہہ کر اُس پر حملہ کردیتا ہے تو پھر تمہارا والد ہوگا ۔۔۔ یہی ’’ابلاغ ‘‘مغربی ذرائع ابلاغ کا ہے ۔۔۔ خیر اُن حضرت کی بات درست ہو یا غلط اتنا ضرور ہے کہ مغرب کے پاس ایسی عینک ہے جس میں صرف مسلمان ہی نظر آتے ہیں دوسروں کو انسانی حقوق کا درس دینے اور آزادی اظہار کے لئے فرانس میں 10 لاکھ لوگوں کی ریلی نکالنے والوں کو پر امن بقائے باہمی کا یہ اصول کیوں بھول جاتا ہے کہ جہاں دوسرے کی ناک شروع ہوتی ہے وہاں ہماری آزادی ختم ہوتی ہے، شیشے کے گھر میں رہ کر پتھر نہیں مارے جاتے۔ اگر آپ لوگوں کے جذبات کو جان بوجھ کر مشتعل کریں گے۔ مسلمانوں کی سب سے قابل احترام ہستی جس کی حرمت پر وہ اپنی جان گنوانا بھی سعادت سمجھتے ہیں اور جس سے قلبی محبت کا یہ عالم ہے کہ مسلمان ہر فرقہ، ہر گروہ، ہر زبان، ہر رنگ اور نسل بھول کر نبیؐ کی حرمت کے لئے یکجاء ہوجاتا ہے۔ ایسی ہستی کے کارٹون بنا کر اسے آزادی اظہار قرار دیں گے تو آزادی اظہار کے ایسے دعویداروں نے کبھی ہالوکاسٹ پر قلم کیوں نہ اٹھائی ؟۔۔۔ دل آزاری کے لئے یہی موضوع کیوں چنا؟ یہ ایسے سوال ہیں جن کا جواب مسلم دنیا چاہتی ہے۔ میں قانون کو اپنے ہاتھ میں لے کر لوگوں کو قتل کرنے کا دفاع نہیں کررہا۔۔۔ مذہبی جذبات مجروح کرنا بھی تو جرم ہے ۔۔۔ بھلے ہی مغربی میڈیا اور سیاستدان لاکھوں لوگوں کو میدان میں لے آئیں۔ سب سے تیزی سے اسلام قبول کرنے والے یورپی ملک فرانس کی مسجدوں جنہیں گرجا گھروں سے مساجد میں بدلا گیا پر حملے کریں، نفرت پیدا کریں لیکن کم از کم سچی دلیل کو تو مانیں۔

مزید :

کالم -