محکمہ تعلیم، چیف ایگزیکٹو افسر بجٹ منظور کرنے سے قاصر، تنخواہوں کی ادائیگی میں تاخیر کا خدشہ
لاہور(حافظ عمران انور) حکومت پنجاب کا سکول ایجوکیشن اتھارٹی بنانے کا تجربہ ناکام ،سی ای او کوبجٹ پاس کرنے کا اختیار نہیں، گریڈ ایک سے بیس کے پانچ لاکھ سے زائد ملازمین کی تنخواہیں التواء کے شکار ہونے کا خدشہ پیدا ہو گیا ،تعلیمی اداروں کے سربراہوں نے گزشتہ سال جون سے قبل سکولوں کے بجٹ مرتب کر کے چیف ایگزیکٹو افسروں کو جمع کروا دئیے ،موجودہ صورتحال سے ملازمین اور اساتذہ سخت پریشان ۔تنخواہیں پرانے طریقہ کار کے تحت دینے کا مطالبہ کردیا ۔ تفصیلات کے مطابق صوبہ بھر کے چیف ایگزیکٹو آفیسرز کو بجٹ پاس کرنے کا اختیار نہ ہونے کے باعث لاکھوں ملازمین کی آئندہ ماہ کی تنخواہیں لٹک گئیں ۔ذرائع کے مطابق محکمہ تعلیم کے اہلکاروں نے موجودہ صورتحال کا فائد ہ اٹھاتے ہوئے سکولوں کے بجٹ کی تیاری کی آڑ میں سکول سربراہوں سے فی کس پانچ سو سے ایک ہزار روپے بجٹ کی تیاری کی مد میں وصولی شروع کر دی کیونکہ صرف لاہور کے 25فیصد تعلیمی اداروں میں کلیریکل سٹاف ہی موجود نہیں جس کی وجہ سے سکول سربراہوں محکمہ تعلیم کے اہلکاروں کی بات ماننے پر مجبور ہیں ۔چیف ایگزیکٹو آفیسر ایجوکیشن لاہور طارق رفیق نے کہا ہے کہ نئی سکول ایجوکیشن اتھارٹی بننے کے بعد فنانس ڈیپارٹمنٹ نے محکمہ تعلیم کا اکاؤنٹ 4 بند کر دیا اب ملازمین کی تنخواہوں کی ادائیگی نئے اکاونٹ 5سے کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ابھی ان کے پاس بجٹ پاس کرنے کا کوئی اختیار نہیں تاہم اگلے چند دنوں میں کابینہ کی میٹنگ میں اختیارات کی منتقلی کا مرحلہ مکمل ہو جائے گا ۔پنجاب ٹیچرز یونین کے مرکزی سیکرٹری جنرل رانا لیاقت نے روزنامہ پاکستان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ محکمہ تعلیم میں آئے روز نئے تجربات سے ملازمین کا استحصال ہو رہا ہے ۔اساتذہ ،کلیریکل سٹاف اوردوسرے ملازمین کی تنخواہوں کی ادائیگی کھٹائی میں پڑنے سے ملازمین کے گھروں کے چولہے ٹھنڈے پڑنے کا خدشہ بڑھ گیاہے جس پر حکومت کو نوٹس لینا چاہئے۔َ انہوں نے مزید کہا کہ محکمہ تعلیم میں نئے تجربات سے پہلے حکومت کو اپنا ہوم ورک مکمل کرنا چاہئے تھا۔عجلت میں کئے گئے فیصلوں کی وجہ سے پورا تعلیمی سسٹم تباہی کے دہانے پر پہنچ چکا ہے ۔