مشرقی موصل میں داعش کا خاتمہ ، عراقی فوج نے کنٹرول حاصل کرنے کے بعد فتح کا اعلان کر دیا

مشرقی موصل میں داعش کا خاتمہ ، عراقی فوج نے کنٹرول حاصل کرنے کے بعد فتح کا ...
مشرقی موصل میں داعش کا خاتمہ ، عراقی فوج نے کنٹرول حاصل کرنے کے بعد فتح کا اعلان کر دیا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

بغداد(ڈیلی پاکستان آن لائن)عراقی فوج کے سینئر کمانڈر نے موصل میں داعش کے خلاف جاری آپریشن مکمل ہونے کا عندیہ دیتے ہوئے مشرقی موصل میں عراقی فوج کی ’فتح‘ کا اعلان کر دیا۔ واضح رہے کہ عراقی فورسز کو یہ کامیابی تین مہینے جاری رہنے والے آپریشن کے بعد حاصل ہوئی ہے اور اب عراقی فورسز کا دعویٰ ہے کہ وہ مشرقی موصل پر اپنا کنٹرول قائم کرچکی ہے جبکہ جلد ہی مغربی موصل میں بھی داعش کے خلاف آپریشن شروع کیا جائے گا۔

مزید پڑھیں:مداخلت نہ کرتے تو دہشت گرد دو تین ہفتوں میں دمشق پر قابض ہوجاتے،روسی وزیرخارجہ

فرانسیسی خبر رساں ادارے’’ اے ایف پی‘‘ کے مطابق آپریشن کے آخری مرحلے میں عراقی فورسز نے موصل کے مشرقی علاقوں میں داخل ہو کر کارروائی کا آغاز کیا۔ موصل کے علاقے برٹالہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انسدادِ دہشت گردی سروس کے سربراہ اسٹاف جنرل طالب شغاتی نے موصل کے بائیں کنارے کی آزادی کا اعلان کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ موصل کے مشرقی حصے میں حکومتی کنٹرول قائم ہوچکا تاہم اب بھی باقی ماندہ شدت پسندوں کا صفایا کرنے کے لیے کچھ کام باقی ہے۔ اسٹاف جنرل کے مطابق اہم علاقے اور اہم خطوط پر کام مکمل ہوچکا ہے اور صرف شمالی حصے کے کچھ مقامات پر کنٹرول حاصل کرنا ہے۔ یاد رہے کہ عراق کے اہم ترین شہر موصل میں گذشتہ سال 17 اکتوبر کو داعش کے خلاف آپریشن کا آغاز کیا گیا تھا، عراقی فورسز کے اس اہم آپریشن میں ہزاروں فوجیوں نے حصہ لیا اور موصل کے گنجان آباد علاقوں سے اپنی کارروائی کا آغاز کیا۔ نومبر میں عراقی انسدادِ دہشت گردی سروس کو داعش کی جانب سے سخت مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا، اسی دوران داعش کے جنگجوؤں کی جانب سے عراقی فورسز پر کئی خودکش اور کار حملے بھی کیے گئے، اس کارروائی کے آغاز کے بعد وفاقی فورسز کے تعاون اور امریکی اتحادی فورسز کی مدد سے دسمبر میں ہونے والی کارروائیوں سے نتائج مزید تیزی سے سامنے آئے۔ واضح رہے کہ داعش نے موصل پر گذشتہ کچھ سالوں سے قبضہ قائم کررکھا ہے اور عراقی فورسز ان کا قبضہ چھڑانے میں ناکام رہی تھیں۔

امریکا کی سربراہی میں متعدد ممالک کے فوجی اتحاد نے دو سال قبل داعش کے خلاف عراق میں پہلی فضائی کارروائی کی تھی، جس سے عراقی جنگ میں ایک ڈرامائی تبدیلی لائے جانے کا دعویٰ کیا گیا تھا۔ 2014ء سے 2016 ء کے درمیان اتحادیوں نے عراق میں 9400 فضائی حملے کیے، جس کا مقصد مقامی فورسز کو شہروں، قصبوں اور سپلائی لائن کا قبضہ دوبارہ حاصل کرنے میں مدد فراہم کرنا تھا۔ یہ بھی یاد رہے کہ لڑی جانے والی یہ بڑی فضائی جنگ تاحال جاری ہے اور اس نے عراق کے بنیادی ڈھانچے کو نہ صرف تباہ کردیا ہے بلکہ لاکھوں لوگوں کو ہجرت پر مجبور کیا اور ملک کا نقشہ ہی تبدیل کردیا۔ امریکی اتحاد کے اعداد و شمار کے مطابق 8 اگست 2014ء سے شروع ہونے والی فضائی کارروائیوں سے داعش، عراق میں اپنے زیر کنٹرول 40 فیصد علاقے کو خالی کر چکی ہے،جہاں امریکی اتحادیوں کے ان فضائی حملوں نے کردوں اور عراقی فورسز کے لیے راہ ہموار کی وہیں متعدد حملوں میں ان فضائی کارروائیوں کا حاصل بربادی کے سوا کچھ نہیں تھا۔