پاکستان سٹاک مارکیٹ ، سیاسی بے یقینی کے باوجود تیزی جاری ، انڈیکس میں 419پوائنٹس کا اضافہ
کراچی (اکنامک رپورٹر)ملک میں سیاسی بے یقینی کی کیفیت کے باوجود پاکستان اسٹاک ایکس چینج میں تیزی کا تسلسل جاری کاروباری ہفتے کے تیسرے روز بدھ کو بھی اتارچڑھاؤ کے بعد بھی تیزی کارجحان رہا اور کے ایس ای100 انڈیکس کی 43000،43100 ،43200، اور43300کی نفسیاتی حدیں بحال ہوگئیں ،سرمایہ کاری مالیت میں مزید73ارب70کروڑ روپے سے زائدکاضافہ ،کاروباری حجم گزشتہ روز کی نسبت5.93 فیصدکم جبکہ66.32فیصد حصص کی قیمتوں میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔فروخت کے دباؤ اور پرافٹ ٹیکنگ کے باعث کاروبار کا آغاز62پوائنٹس کی مندی سے ہوا،تاہم بعدازاں حکومتی مالیاتی اداروں اور مقامی بروکریج ہاؤسز سمیت دیگرانسٹی ٹیوشنز کی جانب سے توانائی ،بینکنگ ،سیمنٹ اور اسٹیل سیکٹر میں خریداری کے باعث مندی کے اثرات زائل ہوگئے ، ٹریڈنگ کے دوران ایک موقع پر کے ایس ای 100انڈیکس 34386کی سطح پر بھی ریکارڈ کیاگیاتاہم سیاسی افق پر چھاگئی بے یقینی کیفیت اور لاہور میں اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے احتجاج کے سبب مقامی سرمایہ کار گروپ تذبذب کا شکار نظرآئے اور اپنے حصص فروخت کرنے کو ترجیح دی،جس کے نتیجے میں اتارچڑھاؤ کا سلسلہ سارا دن جاری رہا۔مارکیٹ کے اختتام پر کے ایس ای 100انڈیکس419.29پوائنٹس اضافے سے 43358.97 پوائنٹس پر بندہوا۔ مجموعی طور پر386 کمپنیوں کے حصص کا کاروبار ہوا، جن میں سے256 کمپنیوں کے حصص کے بھاؤ اضافہ،110 کمپنیوں کے حصص کے بھاؤ میں کمی جبکہ20 کمپنیوں کے حصص کے بھاؤ میں استحکام رہا۔سرمایہ کاری مالیت میں73ارب70 کروڑ44لاکھ20 ہزار148روپے کااضافہ ریکارڈ کیاگیا، جس کے نتیجے میں سرمایہ کاری کی مجموعی مالیت بڑھ کر89 کھرب54ارب18 کروڑ82لاکھ86ہزار842روپے ہوگئی۔
بدھ کو مجموعی طور پر15کروڑ13 لاکھ37ہزار730 شیئرز کا کاروبار ہوا جو منگل کی نسبت95لاکھ45ہزار500 شیئرزکم ہے۔ قیمتوں کے اتار چڑھاؤ کے حساب سے نیسلے پاک کے حصص سرفہرست رہے۔ جس کے حصص کی قیمت299.98 روپے اضافے سے10800.00روپے اورباٹاپاک کے حصص کی قیمت120.00روپے اضافے سے2520.00 روپے پر بند ہوئی۔ نمایاں کمی وائتھ پاک کے حصص میں ریکارڈ کی گئی، جس کے حصص کی قیمت78.55 روپے کمی سے1764.84 روپے اوریونائیٹڈ برانڈزکے حصص کی قیمت14.80روپے کمی سے555.00روپے ہوگئی۔بدھ کوپیس پاک کی سرگرمیاں1کروڑ9 لاکھ36 ہزارشیئرز کے ساتھ سرفہرست رہیں، جس کے شیئرز کی قیمت13پیسے اضافے سے5.35 روپے اوراے زی گارڈنائن کی سرگرمیاں1کروڑ3لاکھ54 ہزار500شیئرز کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہیں، جس کے شیئرز کی قیمت4پیسے کمی سے14.21 روپے پر بند ہوئی۔بدھ کو کے ایس ای 30 انڈیکس230.22پوائنٹس اضافے سے21983.50پوائنٹس، کے ایم آئی 30 انڈیکس768.05پوائنٹس اضافے سے73283.21پوائنٹس اور کے ایس ایس آل شیئرز انڈیکس264.44 پوائنٹس اضافے سے31111.78 پوائنٹس پر بند ہوا۔
،ضرررساں کیڑوں اور بیماریوں میں اضافہ ہورہاہے،بڑی فصلوں کی پیداوار میں کمی واقع ہورہی ہے۔ ٹریفک اور صنعتی آلودگی کی وجہ سے اوزون تہہ پتلی ہورہی ہے۔ سورج کی انفراریڈ(گرم) شعاعیں زیادہ مقدار میں زمین پر آنے لگی ہیں اس لئے شدید گرمی کے ریکارڈ قائم ہورہے ہیں۔پنجاب میں مئی سے جولائی کے درمیان درجہ حرارت اتنا زیادہ ہوجاتا ہے کہ سبزیوں اور دالوں کے علاوہ مکئی اور کماد جیسی سخت جان فصلیں بھی جھلس جاتی ہیں۔ شدید گرمی سے فصلوں کے پتے جلنے سے پیداوار بری طرح متاثرہوتی ہے۔فصلوں کی کاشت سے لے کر برداشت تک بیشتر عوامل حرارتی تغیر سے متاثر ہوتے ہیں۔ بعض اوقات درجہ حرارت کے تدریجی اتار چڑھاؤ سے فصلوں کے نشوونمائی مراحل بخیروخوبی انجام پذیرہونے سے زیادہ پیداوار حاصل ہوتی ہے جبکہ درجہ حرارت اچانک زیادہ تیزی سے بڑھنے سے بعض فصلوں کے پتے دھوپ زدگی کاشکارہوجاتے ہیں۔ درجہ حرارت بہت کم ہونے سے بعض فصلیں کہر زدگی سے متاثرہوتی ہیں اور پیداوار میں نمایاں کمی ہوجاتی ہے۔ گذشتہ چند سالوں میں سلسلہ وار بارشوں کی بجائے بعض اوقات اچانک شدید بارشیں دیکھنے میں آئی ہیں۔ 2001 تا 2007 میں مختلف فصلوں کی پیداواری رپورٹوں سے پتہ چلتا ہے کہ بڑھتے ہوئے درجہ حرارت کے باعث دانے سکڑ گئے اورربیع کی فصلوں کی ابتدائی بڑھوتری اچھی ہونے کے باوجود پیداوار میں کمی ہوئی تھی۔