سپریم کورٹ کااے ڈی خواجہ کو آئی جی سندھ برقرار رکھنے کا حکم،سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف صوبائی حکومت کی اپیل منظور

سپریم کورٹ کااے ڈی خواجہ کو آئی جی سندھ برقرار رکھنے کا حکم،سندھ ہائیکورٹ کے ...
سپریم کورٹ کااے ڈی خواجہ کو آئی جی سندھ برقرار رکھنے کا حکم،سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف صوبائی حکومت کی اپیل منظور

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ نے اے ڈی خواجہ کو آئی جی سندھ برقرار رکھنے کا حکم دیتے ہوئے سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف صوبائی حکومت کی اپیل منظور کر لی۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کی تقرری کے معاملے پرسندھ حکومت کی اپیل کی سماعت ہوئی ،جس میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ آئی جی سندھ کو ہٹانے کا حکم دیا جائے،وکیل سندھ حکومت نے کہا کہ سندھ ہائیکورٹ نے پولیس ایکٹ 2011 کوآئینی قراردیا،سندھ ہائیکورٹ نے آئی جی کوپولیس میں تبادلوں کااختیاربھی دے دیا۔
چیف جسٹس ثاقب نثار نے اپنے ریمارکس میں کہا ہے کہ سندھ ہائیکورٹ نے بہت خوبصورت فیصلہ دیاہے،سندھ ہائیکورٹ کافیصلہ دوتین بارپڑھنے کے لائق ہے۔
دوران سماعت وکیل سندھ حکومت نے کہا کہ سندھ ہائیکورٹ کے پاس ازخودنوٹس کااختیارنہیں،اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ہمارے پاس توازخودنوٹس کااختیارہے،چیف جسٹس نے ایڈووکیٹ جنرل سندھ کوروسٹرم پردلائل دینے سے روک دیا،چیف جسٹس نے ایڈووکیٹ جنرل سندھ کو ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ آپ روسٹرم سے ہٹ جائیں،فاروق نائیک کولیٹردےکرآپ نے اپنی کم استعدادکارظاہرکردی،آپ کوروسٹرم پربات کرنے کااب کوئی حق نہیں۔
اس پر سندھ حکومت کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ ہماری اپیل پرسماعت کی کوئی تاریخ مقررکردیں، چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ آپ جلدسماعت کی درخواست دے دیں۔
عدالت نے اے ڈی خواجہ کو آئی جی سندھ برقرار رکھنے کا حکم دیتے ہوئے سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف صوبائی حکومت کی اپیل منظورکرلی۔
سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ اے ڈی خواجہ کوسندھ پولیس میں تبادلے کرنے کامکمل اختیارہوگا،عدالت عظمیٰ نے آئی جی سندھ کی تقرری کامعاملہ پر وفاق کواقدامات اٹھانے سے روک دیاگیا،عدالت نے کہا کہ تقرری کے معاملے پروفاقی حکومت کے کسی اقدام کی کوئی حیثیت نہیں ہوگی،سندھ میں آئی جی کی تقرری کامعاملہ عدالتی فیصلے سے مشروط ہوگا، آئی جی کی تبدیلی سے متعلق وفاقی وصوبائی حکومتوں کے احکامات معطل تصورہوں گے۔