خرم منظور نے قومی ٹیم میں سلیکشن کو سیاسی قراردید یا
لاہور(سپورٹس رپورٹر)ٹیسٹ اوپنر خرم منظور نے انکشاف کیا ہے کہ قومی ٹیم میں کھلاڑیوں کا انتخاب سیاسی اثر و رسوخ کی بنیاد پر کیا جاتا ہے۔ایک انٹر ویو کے دوران 32سالہ خر م منظور نے قومی ٹیم کی سلیکشن پالیسی پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ دیگر کھلاڑیوں کی طرح انگلینڈ لیگ کرکٹ کھیلنے اس لیے نہیں جاتے تاکہ پاکستان میں پورا فرسٹ کلاس سیزن کھیلیں اور قومی ٹیم میں واپسی کے لیے پوری کوشش کریں تاہم مسلسل پرفارمنس دینے کے باوجود انہیں مسلسل نظر انداز کیا جارہا ہے۔خرم منظور کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس کوئی تگڑی سفارش نہیں اور اسلام آباد میں کسی سیاسی شخصیت سے رابطہ نہیں توہمیں قومی ٹیم میں واپسی کے لیے اور کیا کرنا ہوگا؟ ،کیا ہم یونہی منہ دیکھتے رہیں گے؟۔خرم منظور کا مزید کہنا تھا کہ اب ہمارے کرکٹ حلقوں میں یہ بات زبان زد عام ہے کہ جس کھلاڑی کے پاس مضبوط سفارش اور سیاسی اثر و رسوخ ہے اسے پاکستانی ٹیم میں آنے سے آپ کو کوئی روک نہیں سکتا،انہیں تو یہ لگتا ہے کہ ہیڈکوچ مکی آرتھر کو تو شایدوہ پسند ہی نہیں ہیں۔خرم منظور نے الزام لگایا کہ گذشتہ سال کراچی کنگز کے لیے اسلام آباد یونائیٹڈ کے خلاف شارجہ میں 41 گیندوں پر 51 رنز کی اننگز کھیلنے کی سزا انھیں باقی میچز کے لیے ڈراپ کرکے دی گئی۔ٹیسٹ اوپنر نے مطالبہ کیا کہ ڈومیسٹک کرکٹ میں عمدہ کارکردگی کے حامل کرکٹرز کو کم از کم سینٹرل کنٹریکٹ تو دینا چاہیے۔واضح رہے کہ 2016 میں خرم منظور کو ڈومیسٹک کرکٹ میں شاندار پرفارمنس پر ایشیا کپ اور ورلڈ ٹی ٹونٹی کے لیے منتخب کیا گیا تھا تاہم ڈھاکہ میں کھیلے گئے ایشیاکپ میں ناقص کاکردگی کے بعد انہیں ٹیم سے ڈراپ کر دیا گیا۔خرم منظور 2008سے 2016کے دوران اب تک16ٹیسٹ ،7ون ڈے اور3ٹی ٹونٹی میچز میں قومی ٹیم کی نمائندگی کرچکے ہیں ۔