حکومت ، اپوزیشن کا قومی اسمبلی میں تضحیک آمیز گفتگو نہ کرنے پر اتفاق، وزیر اعظم کی مسلسل غیر حاضری پر گرما گرم بحث
اسلام آباد( سٹاف رپورٹر) حکومت اور اپوزیشن کے درمیان قومی اسمبلی میں تضحیک آمیز گفتگو نہ کرنے پر اتفاق ہوگیا،قا ئد حز ب اختلاف شہباز شریف نے فیصل واوڈا کے ریما ر کس پر واک آ ؤٹ کرنے پر وضاحت دیتے ہوئے کہا سپیکر صاحب آپ کی حکم عدولی نہیں کر سکتا لیکن جن صاحب نے جواب دینا تھا انہوں نے غلیظ زبان استعمال کی جبکہ سپیکر قومی اسمبلی نے کہا ہم نے فیصلہ کیا ہے ایوان میں کوئی بھی تضحیک آمیز گفتگو نہیں کرے گا۔ جمعرات کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں قا ئد حز ب اختلاف شہبازشریف نے وفاقی وزیر فیصل واوڈا کے تضحیک آمیز خطاب کا شکوہ کیاکہ ایک سوال کیا تھا اس کے جواب میں غلیظ گفتگو کی گئی۔ حکومتی بنچز اپنے جواب میں جتنی بھی تنقید کریں سنیں گے، اچھے طریقے سے بات کریں گے تو دو قدم آگے بڑھ کر ویلکم کریں گے۔ یہ نہیں ہو سکتا وہ غلیظ زبان استعمال کریں اور ہم سنتے رہیں۔سپیکر اسد قیصر نے کہا میری اپوزیشن اور حکومت کی سینئرقیادت سے بات ہوئی ہے۔ پارلیمانی آداب کے اندر رہ کر بات ہو گی، دونوں جانب سے کسی بھی لیڈر کی تضحیک نہیں کی جائے گی۔اس موقع پرحکومت کی جانب سے وزیر دفاع پرویز خٹک نے بھی ایوان میں کہا اپنی طرف سے گارنٹی دیتا ہوں کوئی غیر پارلیمانی حرکت نہیں کرے گا، ہماری لڑائی سے ہم سب کا تماشا بن رہا ہے۔ بعد ازاں اپوزیشن جماعتوں نے واضح کیا ہماری احتیاط کو کمزوری تصور نہ کیا جائے، احتیاط کر رہے ہیں حکومت کیساتھ جمہوریت کا نقصان نہ ہو جائے۔ وزیراعظم عمران خان ٹویٹ کے ذریعے پارلیمنٹ کو چلانے کی کوشش کر رہے ہیں لگتا ہے ملک کو بھی ٹویٹ کے ذریعے چلایا جا رہا ہے جبکہ حکومت کی جانب سے واضح کیا گیا وزیراعظم عمران خان ایوان میں ضرور جواب دیں گے وہ سابق وزیراعظم نوازشریف کی طرح ایوان میں نہ آنے کی مثال قائم نہیں کریں گے۔ ان معاملات پر جمعرات کو حکومت اپوزیشن کی طرف سے قومی اسمبلی میں ماحول گرم رہا۔ مسلم لیگ نون کے رہنما خواجہ سعد رفیق نے کہا وزیراعظم عمران خان کو پرویز خٹک اور شاہ محمود قریشی جیسے رہنماؤں کی بات سننے کی ضرورت ہے۔بارہ سال بعد میں اور تیس سال بعد میرا بھائی جیل میں گیا ہے۔ اب جیل کی سلاخوں سے ہم اداروں کو کسی اور نظر سے دیکھ رہے ہیں۔ عمران خان آنا تم نے بھی وہیں ہے جہاں دونوں جماعتیں کھڑی ہیں چند ماہ کی بات ہے۔ اپوزیشن کے اتحاد کو اپنے لئے خطرہ نہ سمجھیں یہ آپ کیلئے نیک فال ہے۔ عمران خان کنٹینر سے باہر نکلیں۔ نیشنل ایجنڈا بنایا جائے اس ملک میں عجب دستور ہے جو بھی جمہو ریت مانگتا ہے انسانی حقوق کا تقاضا کرتا ہے اسے غدار اور چور قرار دیا جاتا ہے۔ پارلیمنٹ خودمختار نہیں ،حقیقی مسائل پر بات نہیں ہو رہی، حکومت سنجیدگی اختیار کرے۔ اگر کسی نے گھسیٹنے والی بات کی تھی تو یہ قابل فخر ریمارکس نہیں ہیں ایسا نہیں ہونا چاہئے جب میں نے کسی کیلئے مرد بنو کے الفاظ استعمال کئے تو مجھے خود شرمندگی ہوئی میں نے معذرت کر لی۔ تحریک انصاف نے مسلم لیگ (ق) اور شیخ رشید کے بارے میں کیا کچھ نہیں کہا تھا یہ اپنی سیاسی ضرورتوں کو سمجھیں اور اپوزیشن کو طعنے نہ دیں ان کے ہاتھوں میں ملک لرز رہا ہے۔ ہم نہیں چاہتے عمران خان کو نواز شریف اور سید یوسف رضا گیلانی کی طرح نکالا جائے ۔ جو وزراء آپ کی خیرخواہی کا دعویٰ کر رہے ہیں وہ آپ کے خیرخواہ نہیں ، پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما سید خورشید شاہ نے کہا بدقسمتی سے اپوزیشن لیڈر موجود ہوتا ہے لیڈر آف دی ہاؤس غیرحاضر ہی غیرحاضر ہے۔ ہم بات کرنا چاہتے ہیں مگر قائد ایوان ٹویٹ کے ذریعے پارلیمنٹ کو چلانا چاہتا ہے۔ ماضی میں عمران خان پارلیمنٹ کو جعلی کہتے تھے آج قائد ایوان نہیں آتے اور لگتا یہ ہے وہ یہی سمجھتے ہیں پارلیمنٹ حقیقی معنوں میں جعلی ہے جانے کی ضر و رت نہیں ۔ حکومت ایک کارنامہ ، ایک کامیابی بتائے۔ کرپشن کرپشن کا شور ضرور مگر قول و فعل میں تضاد ہے۔ قائد ایوان کا غیرحاضر رہنا پارلیمنٹ کی توہین ہے۔ عمران خان کیا صر ف وزارت عظمیٰ کے عہدے کو انجوائے کرنے کیلئے رہ گئے ہیں۔ وزیر مملکت پارلیمانی امور علی محمد خان نے کہا وزیراعظم ضرور ایوان میں آئیں گے جواب دیں گے۔ وہ ایسی مثال قائم نہیں کریں گے جو نوازشریف نے قائم کی تھی۔ ہم نے آج تک ہر جماعت کے لیڈر کی عزت کی۔ نوازشریف وزیراعظم بنے تو میں خود ان کی نشست پر گیا مبارکباد دی۔ نواز شریف بیٹھے بیٹھے ارکان سے ہاتھ ملا رہے تھے بلکہ ان سے تعارف بھی کروا رہے تھے۔
قومی اسمبلی
اسلام آباد (سٹاف رپورٹر) قومی اسمبلی کو آ گاہ کیا گیا موجودہ حکومت روزگار کے ایک کروڑ مواقع پیدا کرنے کیلئے اقدامات کررہی ہے، سی پیک کے تحت جلدپایہ تکمیل کو پہنچنے والے منصوبوں نے پاکستانیوں کیلئے روزگار کے 175000سے زائد براہ راست مواقع اور منسلک روزگار کے 200000مواقع پیدا کئے ہیں اور سی پیک کے تحت وسط مدتی اور طویل المدتی منصوبوں سے ملک میں 7لاکھ سے زائد روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے، عالمی مسابقت انڈیکس میں پاکستان کی مجموعی درجہ بندی میں بہتری آرہی ہے، اسلام آباد میں 600ٹن کوڑا کرکٹ روزانہ اکٹھا جمع ہوتا ہے، اس کو ٹھکانے لگانے کیلئے کوئی مناسب جگہ موجود نہیں ، اسلام آباد میں ٹریل5اور6 پر سیاحوں کو سہولتیں فراہم کرنے کیلئے اقدامات کریں گے، اسلام آباد فوڈ اتھارٹی کے قیام کے حوالے سے ایکٹ تیار کرلیا گیا ہے جو جلد ایوان میں پیش کیا جائے گا، شناختی کارڈ کا نظام اپ گریڈ کیا گیا ہے، ماضی میں افغان مہا جرین کو غیر قانونی طور پر شناختی کارڈ جاری کئے گئے، لوئر دیر 1459شناختی کارڈ بلاک کئے گئے ہیں جن میں سے 1426غیر پاکستانیوں کو جاری کئے گئے،پاسپورٹ کی فیس میں کمی پر غور کیا جا رہا ہے تا کہ مزدور جو بیرون ممالک میں کام کیلئے جاتے ہیں تاکہ ان کو ریلیف ملے، سپیکر نے کہا کہ شناختی کارڈ کی تصدیق کامیکنزم مختصر اور سادہ بنایا جائے، دہشت گردی کیخلاف جنگ نے قوم میں بہت قربانیاں دیں، دہشت گردی کی کمر ٹوٹ چکی ہے، طاہر داوڑ کی قتل کی تحقیقات جاری ہیں، رانا ثناء اللہ نے کہا کہ تین ماہ ہو گئے ہیں، ابھی تک تحقیقات مکمل نہیں ہوئی، یہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی ناکامی ہے، آج تک 3765افراد ای سی ایل پر ہیں۔ ان خیا لات کا اظہار وزیر پارلیمانی امور علی محمد خان و دیگر وزارتوں کی جانب سے قومی اسمبلی میں وقفہ سوالات کے دوران ارکان کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے کیا۔ عبدالقادر پٹیل کے سوال کے جواب میں وزیر پارلیمانی امور علی محمد خان نے آگاہ کیا ورلڈ اکنا مک فورم کی جانب سے عالمی مسابقت انڈیکس میں تازہ ترین رپورٹ کے مطابق 140ممالک میں سے پاکستان کی مجموعی درجہ بندی 107ہے، اس میں اب بہتری آرہی ہے،مالی شعبہ میں بہتری ہوئی جو 107سے بہتر ہو کر 98درجہ پر آ گیا ہے، ادارے آہستہ آہستہ بہتر ہو ر ہے ہیں، اس موقع پر عبدالاکبر چترالی نے سوال وقفہ سوالات میں شامل نہ کرنے پر اجلاس سے واک آؤٹ کیا۔ علی محمد خان نے کہا ان کا ازالہ کیا جائے گا۔ آئی ایس آئی دنیا کا بہترین ادارہ ہے، گزشتہ دور میں ’’را‘‘کے گرفتار ایجنٹ کا نام تک نہیں لیا جاتا تھا، بغیر اجازت کے مری تک لوگ جاتے رہے، ملک کے قانون نافذ کرنیوالے اداروں اور شہداء پر فخر ہے، جس پر رانا ثناء اللہ کھڑے ہو گئے اور کہنا شروع کیا کہ میرے سوال کا جواب نہیں دیا گیا، میں نے مخصوص سوال کیا ہے، اس کا جواب نہیں دیا۔
وقفہ سوالات