حکومتی غفلت و لاپرواہی سے فاٹا انضمام کی خوشی مایوسی میں بدل رہی ہے، سراج الحق
لاہور ( نمائندہ خصوصی) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے مطالبہ کیاہے وفاقی و صوبائی حکومتیں جلد از جلد انضمام کے طے شدہ فارمولے کے مطابق قبائلی علاقوں کو ترقیاتی فنڈز اور 100 ارب روپے کا بحالی پیکیج ادا کریں ۔ گزشتہ روزمنصورہ میں سابقہ قبائلی علاقوں با جوڑ ، مہمند ، خیبر ، کرم ایجنسی اور درہ آدم خیل کے نمائندہ وفد جس کی قیادت جماعت اسلامی قبائل کے امیر سردار خان کر رہے تھے کیساتھ گفتگو میں انکا مزید کہنا تھا فاٹا کے خیبر پختونخوا میں انضمام کے بعد قبائل کو لاوارث چھوڑ دیا گیاہے ، انضمام کے وقت قبائلی علاقوں کی بحالی و ترقی کے جو وعدے کیے گئے تھے ، انہیں پورا نہیں کیا جارہاہے ۔ قبائلی علاقہ جات کو آئین و قانون کی عمل داری سے محروم رکھا گیاہے ۔ این ایف سی ایوارڈ میں قبائلی علاقوں کیلئے طے شدہ تین فیصد حصہ کی رقم بھی ابھی تک نہیں دی گئی جس کی وجہ سے بحالی کا کام رکا ہوا ہے ۔ فاٹا کے انضما م کے بعدوفاقی و صوبائی حکومتوں کی ذمہ دار ی تھی وہ جلد از جلد قبائلی علاقوں کے تباہ شدہ انفرا سٹرکچر کو بحال ، تعلیمی اداروں ، ہسپتا لو ں ، سڑ کو ں ،مارکیٹوں کی نئے سرے سے تعمیر کراتیں اورعوام کو زندگی کی بنیادی سہولتیں مہیا کی جاتیں مگر گزشتہ سات آٹھ ماہ کے عرصے میں اس طر ف کوئی توجہ نہیں دی گئی ۔ شدید سردی اور برفباری میں بھی یہ لوگ دیواروں اور چھتوں کے بغیر تباہ حال گھروں میں رہنے پر مجبور ہیں ۔حکو مت نے فوری طور پر ان علاقوں کی بحالی کی طرف توجہ نہ دی تو عوام کے اندر عدم اعتماد کی فضا جنم لے سکتی ہے ۔ انضمام کے وقت ان علاقو ں میں خوشی کی جو لہر اٹھی تھی وہ آہستہ آہستہ مایوسی میں بدل رہی ہے ۔ پاک افغان بارڈر پر رہنے والے قبائل نے ہمیشہ پاکستان کیلئے بغیر تنخواہ کے فوج کا کردار ادا کیا ۔ کشمیر کی آزادی میں ان قبائل کا نمایاں کردار ہے ۔ آج کشمیر کا جو حصہ آزاد ہے وہ انہی قبائل کی جدوجہد کا نتیجہ ہے لیکن ستر سال سے ان لوگوں کیساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک روااور ان کو بنیادی حقوق سے محروم رکھاجارہاہے ۔جبکہ دہشتگردی کیخلا ف جنگ میں سب سے زیادہ قربانیاں بھی قبائلی عوام نے دی ہیں ۔ ان علاقوں میں شرح تعلیم سب سے کم اور بیروزگاری سب سے زیادہ ہے اس طرف حکومت کو خصوصی توجہ دینا ہوگی ۔ قبائلی علاقوں میں لڑکیوں کی تعلیم کیلئے سکول کالجز کھولنے کی ضرورت ہے ۔