قبائلی اضلاع میں تاحال نیا قانون لاگو نہیں ہوچکا
پشاور(نیوزرپورٹر)پشاورہائی کورٹ کی جسٹس مس مسرت ہلالی نے کہا ہے کہ حکومتیں کام کرلیتی ہیں پھرسنبھال نہیں سکتیں قبائلی علاقہ جات میں انگریزوں کاقانون تو ختم کردیاگیاہے مگرنیاقانون تاحال نہیں لایاجاسکا لوگ جیلوں پڑے رہیں گے چھ ماہ بعد کیاہوگایہ ریمارکس فاضل جسٹس نے گذشتہ روز بغیرلائسنس کے اشیاء درآمد کرنے والے شہری کی جانب سے دائررٹ کی سماعت کے دوران دئیے دورکنی بنچ جسٹس مسرت ہلالی اورجسٹس ایوب خان پرمشتمل تھااس موقع پر عدالت کو بتایاگیاکہ درخواست گذار نے بغیرلائسنس کے اشیاء کی درآمد کی ہیں اوراب وہ ان اشیاء کی درآمد پرجرمانہ ادا کرناچاہتاہے بغیر لائسنس کے امپورٹ کیا ہے ، اختیارات نہ ہونے سے مجسٹریٹ اور ڈپٹی کمشنر کچھ نہیں کررہے ، قبائلی اضلاع میں قوانین نہ ہونے کے باعث اس کی درآمدی اشیاء پڑی ہوئی ہیں جن کے خراب ہونے کااندیشہ ہے لائسنس کے بغیراشیاء کی امپورٹ پرجرمانہ عائد ہوتاہے اورجرمانہ کی رقم ادا کرناچاہتاہوں تاہم یہ جرمانہ کس کو ادا کروں تاکہ لاکھوں کاسامان خراب ہونے سے بچ سکے انہوں نے عدالت سے استدعاکی عدالت عالیہ جرمانہ لگانے کے احکامات جاری کرے اس موقع پر ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل نے عدالت کو بتایاکہ قبائلی اضلاع میں قانون کے نفاذ کے لئے سپریم کورٹ حکومت کو چھ ماہ کی مدت دے چکی ہے اس مدت میں وہاں عدالتی نظام تشکیل دے دیاجائے گا فاضل بنچ نے بعدازاں جواب طلب کرتے ہوئے سماعت اگلی پیشی تک ملتوی کردی ۔