طالب علم عاقب حسین کے والدین کا انصاف کے حصول کیلئے احتجاجی مظاہرہ

طالب علم عاقب حسین کے والدین کا انصاف کے حصول کیلئے احتجاجی مظاہرہ

  

صوابی( بیورورپورٹ)علاقہ گدون امازئی کے گاؤں اُتلہ کے نویں جماعت کے نوجوان طالب علم عاقب حسین کے والدین ، رشتہ داروں اور عمائدین علاقہ نے عدالت عالیہ سے انصاف کے حصول کے لئے امن چوک میں احتجاجی مظاہرہ کر تے ہوئے نئے چیف جسٹس آف پاکستان سے مطالبہ کیا کہ ہمیں فوری طو ر پر انصاف فراہم کر کے ملزمان کو سزا دی جائے ورنہ بچوں سمیت خود سوزی سے دریغ نہیں کرینگے۔ مظاہرین نے انصاف دو انصاف دو عاقب حسین کو انصاف دو اور دیگر نعرے لگا رہے تھے اور مطالبات پر مشتمل پلے کارڈ اور بینرز اُٹھا رکھے تھے ۔ اور بازوں پر سیاہ پٹیاں باندھ رکھے تھے۔ عاقب حسین کے قاتلوں کو سزا دلوا کے رہیں گے ۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ بائیس جو لائی 2014کو دو مبینہ ملزمان محمد اسماعیل اور محمد افضل ساکنان اُتلہ نے علاقہ ہری پور تھانہ ناڑہ امازئی کے حدود میں تشدد کے بعد بڑی بے دردی سے عاقب حسین کو قتل کر کے لاش ویرا ن اور گہری کھائی میں گرائی تھی ان ملزمان کو گرفتار کرنے کے بعد ایڈیشنل سیشن جج تحصیل غازی کے عدالت نے سزائے موت کے علاوہ دو دو سال قید با مشقت اور دس دس لاکھ روپے جر مانے کی سزا کا حکم سنایا تھا لیکن بعد ازاں مبینہ ملزمان کی درخواست پر پشاور ہائی کورٹ کی ایبٹ آباد بار بینچ نے دونوں قاتلوں کو باعزت طور پر بری کر دیا انہوں نے کہا کہ قاتلوں نے عدالت میں اعتراف بھی کیا تھا ۔ قاتلوں نے ہمارے بچے کو بہت بے دردی سے قتل کر کے چنگیزیت کی یاد تازہ کی انہوں نے کہا کہ اگر سپریم کورٹ نے ہمیں انصاف نہیں دیا تو ہم اپنے بچوں سمیت خود سوزی کرینگے انہوں نے کہا کہ بد قسمتی کی بات ہے کہ قاتل دندناتے پر پھر تے ہیں جب کہ مظلوم انصاف کے لئے در بدر ٹھوکریں کھاتے ہیں انہوں نے سپریم کورٹ آف پاکستان کے نئے چیف جسٹس سے مقتول عاقب حسین کے بہیمانہ قتل کا از خود نوٹس لینے کا مطالبہ کیا #