قبائلی اضلاع میں فاٹا انٹرم گورننس ،تفصیلی فیصلہ دیکھنے کے احکامات جاری

قبائلی اضلاع میں فاٹا انٹرم گورننس ،تفصیلی فیصلہ دیکھنے کے احکامات جاری

  

پشاور(نیوزرپورٹر)پشاورہائی کورٹ کے جسٹس اکرام اللہ اور جسٹس اشتیاق ابراہیم پرمشتمل بنچ نے سوال اٹھایاہے کہ قبائلی اضلاع میں فاٹاانٹرم گورننس ریگولیشن کالعدم قرار دئیے جانے اورسپریم کورٹ کی جانب سے عدالتی نظام کے قیام کیلئے چھ ماہ کی مدت مقررکئے جانے کے بعد اس عرصہ کے دوران وہاں کونسانظام نافذ ہوگااورعدالتی نظام کاخلاء کس طرح پرکیاگیاہے اس کیلئے سپریم کورٹ کافیصلہ دیکھنا ہوگا فاضل بنچ نے یہ سوال گذشتہ روز عزیزالدین کاکاخیل ایڈوکیٹ کی وساطت سے دائرپولیٹکل انتظامیہ کے حوالاتی عتیق الرحمان کی جانب سے دائررٹ کی سماعت کے دوران اٹھایااوردرخواست گذار کے وکیل کو اس حوالے سے تیاری کرکے اگلی پیشی پراس موقع پر عدالت کو بتایاگیاکہ درخواست گذار عتیق الرحمان کوپولیٹکل انتظامیہ خیبرنے چوری کے الزام میں گرفتارکیاتھا درخواست گذار پردیگرساتھیوں کے ہمراہ سرکاری یونیفارم میں ملبوس ہوکرقبائلی کے گھرسے 16لاکھ روپے کے طلائی زیورات چوری کرنے کاالزام ہے تاہم اس کے خلاف تاحال مقدمے کی سماعت کاآغاز نہیں ہوا ہے جبکہ قبائلی جرگہ اسے بے گناہ قرار دے چکی ہے درخواست گذار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ پشاورہائی کورٹ فاٹاانٹرم گورننس ریگولیشن کوکالعدم قرار دے چکی ہے جبکہ سپریم کورٹ بھی اس فیصلے کوبرقراررکھ چکی ہے جس کے باعث قبائلی اضلاع میں ایک خلاء پیداہوا ہے اس موقع پرجسٹس اکرام اللہ نے سوال اٹھایا کہ جوخلاء پیداہوا ہے اسے سپریم کورٹ نے پرکیاہے? اورچھ مہینے کی جو مدت دی گئی ہے وہاں کونساعدالتی نظام ہوگا عدالت نے درخواست گذار کے وکیل کو سپریم کورٹ کا تفصیلی فیصلہ دیکھنے کے احکامات جاری کرتے ہوئے اسسٹنٹ کمشنرباڑہ سے ریکارڈ مانگ لیا۔