سندھ پولیس راؤانوار کو تحفظ فراہم کررہی ہے ، سیف الرحمان محسود
ٹانک(نمائندہ خصوصی)راؤ انوار کراچی اور پختونوں کے بے گناہ نوجوانوں کا قاتل ہے سندھ پولیس راؤ انوار کو تحفظ فراہم کر رہی ہے 117جعلی پولیس مقابلوں میں 444سے زائد افراد کے قاتل کو سلاخوں کے پیچھے ڈالنے کے لئے تمام فورم پر آواز بلند کریں گے صدر پاکستان عارف علوی کی حلف برادری کی تقریب میں چیف جسٹس آف پاکستان سے کہا تھا کہ جس ایمانداری کے ساتھ اانہوں نے نقیب اللہ شہید کا کیس اٹھایا تھا سند ھ کی حکومت اسی تیزی کے ساتھ کیس پر دھول ڈالنے کی کوشش میں لگی ہوئی ہے ان خیالات کا اظہار جنوبی وزیرستان محسود قبائل سے تعلق رکھنے پاکستان تحریک انصاف کراچی کے ممبر قومی اسمبلی سیف الرحمن محسود ،عالمگیر محسود اور ممبر سند ھ صوبائی اسمبلی رابعستان محسود نے ٹانک پریس کلب کے دورہ کے موقع پر کیا اس موقع پر پریس کلب لدھا کے صدر عرفان الدین برکی ،پی ٹی آئی سندھ کے رہنماء لالارحیم برکی بھی موجود تھے ان کا کہنا تھا ہم نے صدر پاکستان کے ساتھ ملاقاتوں کے دوران نقیب اللہ محسود قتل کیس کے معاملہ کو ترجیحی بنیادوں پر اٹھا یا تھا اور ان کو بار کرایا تھا کہ کیس پر سند حکومت اور پولیس اثر انداز ہو رہی ہے جبکہ اس معاملہ کو ایم کیو ایم سمیت دیگر قوم پرست جماعتوں کے سامنے رکھا گیا تھا اور پاکستان پیپلز پارٹی سے درخواست کی گئی تھی کہ وہ راؤ انوار کے معاملہ پر ہاتھ کھینچ لے انہوں نے کہا کہ بے گناہوں کے قاتل راؤ انوار کو سزا دلانے کے لئے سیاسی لابی کی گئی تھی لیکن سند ھ پولیس روڑے اٹکا نے سمیت نقیب اللہ کے کیس پر اثر انداز ہو رہی ہے کیونکہ 18ترمیم کے بعد پولیس کے معاملات صوبہ کے پاس چلے گئے ہیں ان کامذید کہنا تھا کہ کیس عدالت کے اندر چل رہا ہے اورسپریم کورٹ میں قاتل راؤ انوار کو سزا دلانے کے لئے وکلاء کی اچھی ٹیم بہترین انداز میں کام کر رہی ہے انسداد دہشت گردی کی عدالت میں کیس منتقل ہونے کی وجہ سے ہمیں اور ہمارے وکلاء کو شدید تحفظات تھے جس کا ہم نے برملا اظہار کیا راؤ انوار کے دوستوں کی جانب سے حیدر آباد کی انسداد دہشت گردی کی عدالت سے ضمانتیں حاصل کی گئی تھیں لیکن کراچی کی عدالت نے 16جنوری کو ان کی ضمانتیں منسوخ کر دی ہیں راؤ انوار کی خواہش تھی کہ اسکا نام ای سی ایل سے نکال دیا جائے لیکن اس کو ناکام ہونا پڑا جس سے ہمیں انصاف کی امید ملی ہے انہوں نے کہا ہمیں سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ سے انصاف ملنے کی توقع ہے لیکن نچلی سطح پر سند ھ حکومت اور سندھ پولیس کے کیس پر اثر انداز ہونے کی وجہ سے شدید تحفظات ہیں ۔۔۔۔۔