کانگومیں قبائلی فسادات ، صرف تین دنوں میں 890افراد ہلاک ہوگئے
نیویارک(این این آئی)اقوام متحدہ نے کہاہے کہ عوامی جمہوریہ کانگو میں دسمبر میں تین دنوں کے دوران قبائلی فسادات کے باعث کم ازکم 890 افراد جاں بحق ہوئے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمشنر مشعل باشیلے نے ایک بیان میں کہا کہ یہ بہت اہم ہے کہ اس تشویش ناک جرم کی باقاعدہ تفتیش ہو اور ذمہ داران کو انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کیا جائے۔(بقیہ نمبر49صفحہ7پر )
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا کہ مصدقہ ذرائع نے آگاہ کیا کہ صوبہ مئے اینڈومبے کے علاقے یمبی کے 4 گاوں میں 16 دسمبر سے 18 دسمبر کے دوران لوگوں کو مارا گیا ۔بیان کے مطابق بنونو اور بٹینڈے برادری کے درمیان ہونے والے خون ریز لڑائی میں 82 افراد زخمی بھی ہوئے جبکہ ہلاکتوں کی مجموعی تعداد میں اضافے کا خدشہ ہے۔کنشاسا حکومت کے ترجمان لیمبرٹ مینڈے ہلاکتوں کی تعداد کی تصدیق نہیں کر سکے تاہم ان کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس 100 افراد کی ہلاکت کی تازہ رپورٹ ہے جو حکومت کو دی گئی ہے۔خیال رہے کہ 30 دسمبر کو کانگوکے صدارتی انتخابات شیڈول تھے تاہم ان فسادات کے باعث انتخابات کو ملتوی کردیا گیا جبکہ ان فسادات کا انتخابات سے کوئی تعلق نہیں تھا۔کانگو میں بنونو اور بٹینڈے برادری کے درمیان طویل مخاصمت پائی جاتی ہے اور تازہ فسادات اس وقت شروع ہوئے جب 13 دسمبر کو بنونو قبیلے کے سردار کو بٹینڈے قبیلے کی زمین میں دفنایا گیا۔اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ادارے کا کہنا تھا کہ پرائمری اسکولوں، ایک میڈیکل سینٹر، ایک مارکیٹ اور نیشنل الیکشن کمیشن کے دفتر سمیت تقریباً 465 گھروں اور عمارتوں کو نذر آتش یا نقصان پہنچایا گیا۔رپورٹ میں کہا گیا کہ رواں ماہ کے اوائل میں 16 ہزار افراد نے ان علاقوں سے ہمسایہ ملک کی طرف ہجرت کی۔یاد رہے کہ خطے میں 2009 میں بھی خون ریز لڑائی ہوئی تھی جس میں ایک لاکھ 30 ہزار افراد ہمسایہ ملک جمہوریہ کانگو ہجرت پر مجبور ہوئے تھے جہاں اس وقت 60 ہزار مہاجرین ا?باد ہیں جن میں سے اکثریت عوامی جمہوریہ کانگو، وسطی افریقی جمہوریہ اور روانڈا سے تعلق رکھتے ہیں۔اقوام متحدہ کا کہنا تھا کہ عوامی جمہوریہ کانگو کے ان علاقوں میں ہونے والے فسادات کی رپورٹس پر تفتیش شروع کردی گئی ہے۔