قبائلی اضلاع میں2017ء میں ہونے والی مردم شماریپشاور ہائیکورٹ میں چیلنج
پشاور(نیوزرپورٹر)قبائلی اضلاع میں2017ء میں ہونے والی مردم شماری کوپشاورہائی کورٹ میں چیلنج کردیاگیاہے آئینی درخواست میں قبائلی اضلاع میں مردم شماری کوکالعدم قرار دے کرنادراکے ریکارڈ اورقانون کے مطابق نئی مردم شماری کرانے کی استدعا کی گئی ہے معظم بٹ ایڈوکیٹ کی وساطت سے دائررٹ درخواست گزار حبیب نور نے دائر کی ہے رٹ میں الیکشن کمیشن آف پاکستانٗ محکمہ شماریاتٗ وفاقی اور صوبائی حکومت کو فریق بنایا گیا رٹ میں موقف اختیار کیاگیاہے کہ وفاقی حکومت کی ہدایت پر2017ء میں ملک بھرکی طرح وفاق کے زیرانتظام قبائلی علاقہ جات جو ٗ اب خیبرپختونخواحکومت میں ضم ہوچکے ہیں میں مردم شماری کرائی گئی تاہم دہشت گردی کے خلاف جنگ کے باعث بیشترقبائلی اضلاع کے عوام مختلف علاقوں اورشہروں میں منتقل ہوچکے تھے جس کے باعث مردم شماری کے اعدادوشماردرست نہیں لہذانادراریکارڈ اورقانون کے مطابق نئے سرے سے مردم شماری کرائی جائے تاکہ نادراکے ریکارڈ کے مطابق قبائیلی اضلاع کو قومی اسمبلی اور سینیٹ میں درست نمائندگی مل سکے ۔