امریکا کو متنازعہ بھارتی قانون نظر نہیں آ رہا، امریکا عینک کا نمبر بدلے: شاہ محمود

امریکا کو متنازعہ بھارتی قانون نظر نہیں آ رہا، امریکا عینک کا نمبر بدلے: شاہ ...
امریکا کو متنازعہ بھارتی قانون نظر نہیں آ رہا، امریکا عینک کا نمبر بدلے: شاہ محمود

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

واشنگٹن(ڈیلی پاکستان آن لائن) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی امریکا کا دورہ مکمل کر کے وطن واپس روانہ ہو گئے ہیں۔ قبل ازیں انھوں نے کہا کہ کیا امریکا کو متنازعہ بھارتی قانون نظر نہیں آ رہا، امریکا اپنا عینک کا نمبر بدلے۔
تفصیلات کے مطابق شاہ محمود قریشی دورہ امریکا مکمل کر کے وطن کےلئے واپس روانہ ہو گئے ہیں، واشنگٹن میں انھیں ایئرپورٹ پر پاکستانی سفیر اور سینئر حکام نے الوداع کیا۔وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا دورہ امریکا 3 روز پر مشتمل تھا، دورے کے پہلے مرحلے میں اقوام متحدہ کے اعلیٰ حکام سے ملاقاتیں ہوئیں، شاہ محمود نے کشمیر کی صورت حال اور پاکستان کے خدشات سے آگاہ کیا۔
دوسرے مرحلے میں امریکی وزیر خارجہ، سینیٹرز اور دیگر شخصیات سے ملاقاتیں ہوئیں، شاہ محمود نے ان ملاقاتوں میں دورہ ایران اور سعودی عرب سے آگاہ کیا، خطے اور افغان امن عمل کے لیے پاکستان کی کاوشوں پر بریفنگ دی۔
روانگی سے قبل وزیرِ خارجہ نے واشنگٹن میں بین الاقوامی میڈیا کے نمائندگان سے بات چیت کی، انھوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں کرفیو چھٹے ماہ میں داخل ہو چکا ہے، بھارت نے دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوشش کی، چند سفارت کاروں کو سرینگر لے گیا اور کہا حالات نارمل ہیں، ہم سلامتی کونسل کو حالات کی سنگینی سے آگاہ کرنا چاہتے تھے، یو این مبصرین نے اعتراف کیا 5 اگست کے اقدام سے کشیدگی بڑھی، سیز فائر کی خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں۔
شاہ محمود کا کہنا تھا کہ سلامتی کونسل اجلاس اس کا ثبوت ہے کہ کشمیر عالمی تنازع ہے، اجلاس سے واضح ہو گیا کشمیر بھارت کا داخلی مسئلہ نہیں، سلامتی کونسل کو بتایا کہ بھارت مذاکرات سے راہ فرار اختیار کیے ہوئے ہے، امریکی وزیر خارجہ کو بھی حقیقت سے آگاہ کر دیا ہے، مائیک پومپیو کو بتا دیا بھارت فالس فلیگ آپریشن کر سکتا ہے، اگر ایسا ہواتو پاکستان جواب دے گا۔
انھوں نے کہا مائیک پومپیو کو ایران اور مشرق وسطیٰ کی صورت حال پر بھی پاکستان کے موقف سے آگاہ کیا، پاکستان مشرق وسطیٰ کی صورت حال پر ثالث نہیں بننا چاہتا، پاکستان کے کردار کا مقصد تناؤ میں کمی لانا تھا، پاکستان مشرق وسطیٰ میں کسی تنازع میں نہیں پڑے گا، پاکستان کا مشرق وسطیٰ ممالک کے ساتھ اعتماد کا رشتہ ہے، ہم عراق، شام، لبنان، یمن تنازعات کا حل چاہتے ہیں، دنیا معترف ہے۔
انھوں نے کہا پاکستان نے افغان مسئلے کو سلجھانے کی کوشش کی، ہم امریکی درخواست پر طالبان کو قائل کر کے میز پر لائے، امریکی نمایندہ خصوصی نے پاکستان کے مثبت کردار کا اعتراف کیا، طالبان جنگ بندی کی امریکی شرط پر عمل کے لیے تیار ہیں۔
شاہ محمود کا کہنا تھا امریکا سے سرمایہ کاری اور تجارت پر بات کی گئی ہے، وعدے کے مطابق امریکی سیکریٹری کامرس پاکستان نہیں آئے، امریکا کو سرمایہ کاری اور تجارت کے وعدے یاد کرائے، امریکا پاکستان سے متعلق سفری انتباہ پر نظرثانی کرے، ہم تو امریکا کی توقعات پر پورا اترے ہماری توقعات کا کیا ہوا۔ مشکلات کے باوجود امریکا کے لیے افغانستان میں راستہ نکالا، امریکا کو یاد دلایا تجارت اور سرمایہ کاری پر واشنگٹن خاموش ہے۔