نبی پاکؐ کا فرمان ہے 100 مجرم چھوٹ جائیں لیکن ایک بے گناہ کو سزا نہ ہو،چیف جسٹس اطہر من اللہ کے ریمارکس، وفاقی وزیرشیریں مزاری کے کام کی تعریف
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)اسلام آبادہائیکورٹ میں وفاقی وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری نے جیلوں کی حالت زارسے متعلق رپورٹ ہائیکورٹ میں پیش کردی۔چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ مجرم کوجیل میں ٹارچر کرنے کےلئے نہیں ڈالا جاتا، نبی پاکؐ کا فرمان ہے 100 مجرم چھوٹ جائیں لیکن ایک بے گناہ کو سزا نہ ہو، چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے شیریں مزاری کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ عدالت آپ کے کام کو سراہتی ہے،آپ نے جو باتیں کیں اور جو کام کیا اس سے بہت چیزیں بہتر ہو جائیں گی۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آبادہائیکورٹ میں جیل میں قیدیوں کی حالت زار سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی،چیف جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں بنچ نے سماعت کی ،وفاقی وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری عدالت میں پیش ہو ئیں،چیف جسٹس ہائیکورٹ نے کہا کہ شیریں مزاری صاحبہ خود کیوں آئیں ہم نے تو نہیں بلایا تھا،وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری نے کہا کہ میں خودرپورٹ عدالت میں جمع کرناچاہتی ہوں،شیریں مزاری نے جیلوں کی حالت زارسے متعلق رپورٹ ہائیکورٹ میں پیش کردی۔
شیریں مزاری نے کہا کہ عدالت نے ذمہ داری عائد کی تھی، عدالت کے احترام کے لیے خود پیش ہوئی ہوں، جیلوں میں زیر ٹرائل قیدیوں کی ایک بڑی تعداد موجود ہے، زیر ٹرائل قیدیوں کے مسئلے کا حل ضروری ہے۔چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہاکہ نیلسن منڈیلا نے کہا گورننس اور حالات کا جائزہ لینا تو جیلوں کی حالت دیکھیں، نیلسن منڈیلا ایک طویل عرصے تک جیل میں رہے،وفاقی وزیر انسانی حقوق نے کہاکہ رپورٹ میں خواجہ سراؤں کےلئے سپیشل یونٹ کی سفارش کی ہے ، چیف جسٹس ہائیکورٹ نے کہا کہ حکومت کی ذمہ داری ہے سزا یافتہ بھی اگر بیمار ہو جائے اس کورہا کرے، سزا یافتہ مجرم کو بھی جینے کا حق ہے۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہاکہ مجرم کوجیل میں ٹارچر کرنے کےلئے نہیں ڈالا جاتا، نبی پاکؐ کا فرمان ہے 100 مجرم چھوٹ جائیں لیکن ایک بے گناہ کو سزا نہ ہو، چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے شیریں مزاری کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ عدالت آپ کے کام کو سراہتی ہے،آپ نے جو باتیں کیں اور جو کام کیا اس سے بہت چیزیں بہتر ہو جائیں گی،وفاقی وزیر انسانی حقوق نے کہاکہ ہم توبچوں سے زیادتی کے کیسزپر بھی آگاہی مہم چلا رہے ہیں ،چیف جسٹس نے استفسار کیاکہ کیاآپ نے جیل میں بچوں کے ساتھ زیادتی کے حوالے سے بھی کام کیا ہے؟،شیریں مزاری نے کہا کہ جیل میں بچوں اورخواتین سے زیادتی کے حوالے سے بھی رپورٹ میں لکھا ہے ،چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہاکہ ہمیں امید ہے سیاسی قیادت اس حوالے سے کام کرے گی ۔
شیریں مزاری نے کہاکہ قیدیوں کے اکاو¿نٹ تک رسائی نہ ہونے پر کئی خاندان مشکلات کا شکار ہیں، رپورٹ میں سفارش کی ہے کہ قیدیوں کے اکاؤنٹس تک بیوی کو رسائی دی جائے، چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ انگریز سے زیادہ شریعت اور فقہ میں انسانی حقوق واضح ہیں،چیف جسٹس نے شیریں مزاری سے استفسار کیاکہ آپ کا کام مکمل ہو چکا تو یہ عدالت آرڈر پاس کر دے،عدالت نے کیس کی سماعت15 فروری تک ملتوی کردی۔