ناکام فوجی بغاوت کے بعد امریکہ اور ترکی کے تعلقات میں کشیدگی ،ترکی میں جاں بحق ہونے والوں کی نماز جنازہ ادا،طیب اردوان کی شرکت

ناکام فوجی بغاوت کے بعد امریکہ اور ترکی کے تعلقات میں کشیدگی ،ترکی میں جاں ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


استنبول(مانیٹرنگ ڈیسک) ترکی کے دارالحکومت انقرہ اور استنبول میں فوجی بغاوت میں جاں بحق ہونے والے شہریوں کی نماز جنازہ ادا کر دی گئی۔ نماز جنازہ میں ترک صدر طیب اردوان ،وزیراعظم بن علی یلدرم اور سابق صدر عبداللہ گل نے بھی شرکت کی۔فوجی بغاوت میں مرنے والے شہریوں کو خراج عقیدت پیش کیا۔اس موقع پر صدر طیب اردوان نے کہا ہے کہ ہر محکمے سے بغاوت ختم کرنے کا کام جاری رہے گا۔ ترک وزیر انصاف کا کہنا ہے کہ فوجی بغاوت میں ملوث چھ ہزار سے زائد افراد کو گرفتار کیا گیا ہے،جن میں اعلیٰ فوجی افسران اور ججز شامل ہیں،مزید گرفتاریوں کا بھی امکان ہے۔ طیب اردوان کا کہنا تھا کہ گولن گروپ کی فوجی بغاوت عوامی طاقت سے ناکام بنائی گئی۔ بغاوت میں ملوث باغی فوجیوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔ اتوار کی صبح ملک کے جنوبی صوبے میں بریگیڈ کمانڈر اور 50 سے زائد فوجیوں کو حراست میں لیا گیا ہے۔ملک کے وزیر انصاف نے ان افراد کی گرفتاری کے عمل کو ’صفائی کا عمل‘ قرار دیا۔حکومت کا تختہ الٹنے کی ناکام کوشش کے دوران ہلاک ہونے والوں کی مجموعی تعداد 265 ہو گئی ہے۔ترکی کے وزیراعظم رجب طیب اردوان کا کہنا ہے کہ ملک کی پارلیمان سزائے موت کو متعارف کروانے کی تجویز پر غور کر رہی ہے۔
نمازہ جنازہ

انقرہ/واشنگٹن(خصوصی رپورٹ)ترکی اور امریکہ کے تعلقات فوجی بغاوت کے بعد کشیدگی کا شکار ہیں کیونکہ ترک حکام کا کہنا ہے کہ حکومت کا تختہ الٹنے کے پس پردہ امریکہ کا بھی کردار ہے جس پرامریکہ نے اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ترک حکومت کی جانب سے منتخب حکومت کا تختہ الٹنے میں امریکہ کو مورد الزام ٹھہرائے جانا قابل افسوس ہے۔غیرملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی وزیرخارجہ جان کیری نے اپنے ترک ہم منصب مولود شاویش اوگلو سے ٹیلیفون پر بات چیت کی اور بغاوت کچلنے کے بعد ترک حکومت کی جانب سے امریکہ کو مورد الزام ٹھہرانے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ترک حکومت کی جانب سے منتخب حکومت کا تختہ الٹنے میں امریکہ کو مورد الزام ٹھہرائے جانا قابل افسوس ہے جب کہ اس قسم کے الزامات نیٹو کے 2 اہم رکن ممالک کے درمیان تعلقات خراب کرنے کی کوشش ہے۔ امریکی وزیرخارجہ نے ترکی میں جلد قیام امن اور حالات کے کنٹرول میں آنے کی خواہش کا اظہار کیا اور کہا کہ ترک عوام اور حکومت تحمل کا مظاہرہ کریں اور فوجی بغاوت کی سازش کی تحقیقات کے دوران آئین اور قانون کی عمل داری کو یقینی بنایا جائے۔امریکی وزیرخارجہ نے کہا کہ امریکہ ترکی میں حکومت کے خلاف فوجی بغاوت کی تحقیقات میں ہرممکن تعاون فراہم کرنے کو تیار ہے مگر امریکہ کو فوجی بغاوت کی سازش میں ملوث قرار دینے کے بیانات اور اشارے جھوٹ پر مبنی ہیں تاہم امریکہ اور ترکی کے درمیان تعلقات معمول کے مطابق رہیں گے۔واضح رہے کہ ترکی میں فوجی بغاوت کو ناکام بنائے جانے کے بعد ترک حکام کی جانب سے الزام عائد کیا گیا تھا کہ فوجی بغاوت کی سازش کو امریکا میں مقیم جلا وطن مذہبی رہنما فتح اللہ گولن کی جانب سے ہدایات مل رہی تھیں جب کہ ترکی کے سینئروزیر کا کہنا تھا کہ حکومت کا تختہ الٹنے کے پس پردہ امریکا کا بھی کردار ہے۔