ڈی ایچ کیو ہسپتال چارسدہ میں اندھیر نگری اور چوپٹ راج قائم

ڈی ایچ کیو ہسپتال چارسدہ میں اندھیر نگری اور چوپٹ راج قائم

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


چارسدہ (بیورو رپورٹ) ڈی ایچ کیو ہسپتال چارسدہ میں اندھیر نگری اور چوپٹ راج کے حوالے سے ہسپتال بچاؤ تحریک نے ہسپتال ایڈ منسٹریشن کے خلاف 31نکات پر مشتمل چارج شیٹ جاری کر دیا ۔ 142کلاس فور ملازمین میں 67حاضر جبکہ باقی گھر بیٹھے تنخواہ لے رہے ہیں۔ ہسپتال کے رہائشی بنگلوں کو سرکاری جنریٹر سے بجلی کی ترسیل ہو رہی ہے ۔ کیجولٹی آئے ہوئے مریضوں کے نام ادویات ایشو کرکے باہر مارکیٹوں میں فروخت ہو رہے ہیں ۔ منیجمنٹ کیڈر کے ایم ایس ڈاکٹر محمد علی غیر قانونی طور پر نجی کلینکس چلا رہے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق جماعت اسلامی یوتھ کے زیر اہتمام مرکز اسلامی میں ڈی ایچ کیو ہسپتال چارسدہ بچاؤ تحریک کا غیر معمولی اجلاس زیر صدارت صدر نعمان خان منعقد ہوا۔ اجلاس میں مختلف یونین کونسلوں کے امراء اور جنرل سیکرٹریز کے علاوہ منتخب بلدیاتی نمائندوں قاری نو ر الامین ،ذوالفقار ،محمد اسماعیل ،مدثر شاہ ،گوہر رحمان ،امتیاز علی شاہ ،امان اللہ ،محمد عارف ،امتیاز علی ،اسحاق ،وصال اور دیگر نے بھی شرکت کی ۔ ہوئے ہسپتال بچاؤ تحریک کے کوآرڈنیٹر اور جماعت اسلامی یوتھ کے رہنماء نوید خان نے چارسدہ ہسپتال میں جاری اندھیر نگری ،چوپٹ راج کے حوالے سے شرکاء کو بریفنگ دی اور 31نکاتی وائٹ پیپر جاری کیا جس پر شرکاء نے تفصیلی بحث کی ۔ تحریک کے کوآرڈنیٹر نوید خان اور دیگر نے کہا کہ 1988میں ڈی ایچ کیو ہسپتال چارسدہ کا باضابطہ افتتاح کیا گیا ہے اور گزشتہ 28سالوں میں کسی مریض کا ہنگامی بنیادوں پر اپریشن نہیں ہوا۔ 142کلاس فور ملازمین میں صرف 67ڈیوٹی کر رہے ہیں جبکہ باقی گھر بیٹھے تنخواہیں وصول کر رہے ہیں۔ہسپتال کے رہائشی بنگلوں کو سرکاری جنریٹر سے بجلی فروخت کی جار رہی ہے جبکہ ہسپتال میں مریض گرمی سے بے حال ہو رہے ہیں۔ دن 12بجے کے بعد انڈور ہسپتال اور گائنی یونٹ سمیت ایمرجنسی میں کوئی لیڈی ڈاکٹر موجود نہیں ہو تی جبکہ یہی حال مردانہ ہسپتال کا بھی ہے ۔ ایمر جنسی میں سپیشلسٹ ڈاکٹروں کو بلانے کیلئے ایک کال بک پڑی ہے جو خالی پڑی ہے او ر کیجولٹی میں موجود ڈاکٹر ز حضرات معمولی نوعیت کے مریضوں کو پشاور ریفرکر تے ہیں۔ ہسپتال میں کروڑوں روپے مالیت کے کے ڈائیلاسسز اور دیگر مشینری زنگ آلود ہو رہی ہے جس کی وجہ سے مریض دیگر شہروں کو جانے پر مجبور ہے ۔ کیجولٹی آئے ہوئے مریضوں کا اندراج کرکے ان کے نام پرقیمتی دوائیاں ایشو کئے جاتے ہیں جو بعد میں عملہ باہر فروخت کرتے ہیں ۔ ہسپتال میں دو سٹور کیپرز موجود ہیں مگر سٹوروں کو من پسند لوگوں کے حوالے کیا گیا ہے ۔ جناح میڈیکل کالج کے ڈاکٹروں سے فکس تنخواہ پر ہسپتال چلایا جا رہا ہے جو مریضوں کو پرو موشن کے ادویات تجویز کر کے غریب لوگوں کو لوٹ رہے ہیں جبکہ یہی حال ہسپتال کے بیشتر ڈاکٹروں کا بھی ہے ۔ ڈاکٹر او پی ڈی میں کوئی دلچسپی نہیں لیتے اور ان کے ٹاؤٹس مریضوں کونجی کلینکس بھیج دیتے ہیں۔ ہسپتال کے سپیشلسٹ ڈاکٹر ز نجی کلینکس میں اپریشن اور معائنہ فیس کے مد میں مریضوں سے بھاری بھرکم فیس لیکر مریضوں کو ہسپتال میں داخل کر تے ہیں جہاں ان کو ترجیحی بنیادوں پر سرکاری ادویات فراہم کئے جاتے ہیں۔ کیجولٹی ڈیپارٹمنٹ میں رات 12بجے کے بعد کلاس فور ملازم مریضوں کا معائنہ کر تے ہیں جبکہ گائنی او پی ڈی میں لیڈی ڈاکٹر کی بجائے نرسسز مریضوں کا معائنہ کر تی ہے۔ گائنی یونٹ اور لیبر روم کی ڈیوٹی لگانے کے عوض ہسپتال کے میڑن باقاعدہ رشوت لیتی ہے ۔ بائیو میڑک سسٹم پر انگوٹھا ثبت کرنے کے بعد سپیشلسٹ ڈاکٹر ز جیل کے دورے کے بہانے اپنے نجی کلینکس چلے جاتے ہیں ۔ نائٹ شفٹ میں ایکسرے یونٹ کلاس فور ملازم چلاتا ہے ۔ ہسپتال کے اندر آنکھوں کے بیماری میں مبتلا مریضو ں پر عطیہ شدہ لینز فروخت کی جا رہے ہیں ۔ بلڈ بینک نان ٹیکنکل سٹاف کے حوالے کیا گیا ہے ۔ پیتھالوجی یونٹ کا سٹاک رجسٹر ڈ غائب کیا گیا ہے اور مرضی کا نیاء سٹاک رجسٹر تیار کیا گیا ہے ۔ ہسپتال میں تعینات بائیو الیکٹریکل ٹکنیشن کو کھڈے لائن لگا دیا گیا ہے اور جنریٹر ،ا ئرکنڈیشنز سمیت دیگر قیمتی مشینری کو مقامی مستریوں سے مرمت کیا جا رہا ہے جس کے عوض بھاری بھرکم پیسے نکالے جا رہے ہیں۔ ہسپتال پر چھ افراد نے قبضہ کرکے بادشاہت قائم کی ہے اور ان کی مرضی کے بغیر ہسپتال میں کوئی مائی کا لال پتہ بھی نہیں ہلا سکتا۔ ہسپتال کے تمام ائیر کنڈیشن اور باتھ روم ناقابل استعمال ہو چکے ہیں اور ہر طرف بد بو اور تعفن کا عالم ہے ۔ہسپتال کے ایم ایس ڈاکٹر محمد علی منیجمنٹ کیڈر میں ہونے کے باوجود ہری چند میں نجی کلینک چلا رہے ہیں ۔ اجلاس کے آخر میں متفقہ فیصلہ کیا گیا کہ چارسدہ ہسپتال کو حقیقی معنوں میں علاج گاہ بنانے کیلئے جماعت اسلامی آخری دم تک جدو جہد جاری رکھے گی اور سات دن تک اس حوالے سے دیگر سیاسی پارٹیوں ،سول سوسائٹی ،تاجر برادری اور دیگر مکتبہ فکر کے لوگوں سے رابطہ کرکے ایک پوائنٹ ایجنڈا پر تحریک کا باقاعدہ آغاز کیا جائیگا جبکہ اس دوران عوام میں آگاہی مہم بھی چلائی جائیگی ۔