اُس فلم کا ٹریلر جاری کردیا گیا جسے دیکھ کر سعودی شاہی خاندان کی پریشانی کی انتہا نہ رہے گی، ’اندر کی باتیں‘ پہلی مرتبہ باہر آگئیں
لندن (نیوز ڈیسک)مغربی دنیا میں سعودی عرب کے خلاف کیا جانے والا پراپیگنڈہ کوئی نئی بات نہیں ہے لیکن پہلی دفعہ شرمناک الزامات پر مبنی ایک ایسی بیہودہ فلم سامنے آرہی ہے جس کے ٹریلر نے ہی عرب دنیا میں ہنگامہ برپاکردیا ہے۔
ویب سائٹ مڈل ایسٹ آئی کی رپورٹ کے مطابق بے بنیاد اور افسوسناک الزامات سے بھرپور فلم The Sins of King Fahd میں سعودی تاریخ کی نمایاں ترین شخصیات میں شمار ہونے والے سابق فرمانروا فہد بن عبدالعزیز السعود کی بدترین کردار کشی کی گئی ہے۔ شرمناک فلم میں انہیں منشیات، جوے بازی اور دلکش خواتین کا رسیا دکھایاگیا ہے۔ فلم کی ریلیز کی تاریخ تاحال سامنے نہیں آئی البتہ تین منٹ پر مبنی اس کا ٹریلر جمعہ کے روز یوٹیوب ویب سائٹ پر جاری کردیا گیا۔ اس ٹریلر میں بھی مرحوم شاہ فہد کو لندن کے جوا خانوں میں جوا کھیلتے ہوئے اور اپنی رگوں میں نشے کے ٹیکے لگاتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔
یہ فلم مرحوم فرمانروا کی اہلیہ ہونے کا دعویٰ کرنے والی خاتون جانان حرب کی خود نوشت ”دی سعودی کنگ اینڈ آئی“ پر مبنی ہے جو عنقریب منظر عام پر آنے والی ہے۔
اس فلسطینی نژاد عیسائی خاتون کا کہنا ہے کہ جب وہ ایک نوعمر لڑکی تھی تو اپنے گھر سے فرار ہوکر سعودی عرب چلی گئی جہاں کنگ فہد کی ان پر نظر پڑی اور وہ ان کی محبوبہ اور بعدازاں شریک حیات بن گئیں۔ جانان حرب کا کہنا ہے کہ جب شاہ فہد نے ان سے شادی کی تو ان کی عمر 19 سال تھی، جبکہ شاہ فہد اس وقت ولی عہد سلطنت کے عالی شان مرتبے پر فائز تھے۔ خاتون نے شاہ فہد کے ایک صاحبزادے کے خلاف جائیداد کے تنازعے پر مقدمہ بھی دائر کررکھا تھا جس میں گزشتہ سال انہیں 20 ملین پاﺅنڈ (تقریباً 3 ارب پاکستانی روپے) کا حقدار قرار دیا گیا۔ ان کا کہنا ہے کہ شاہ فہد کی وفات کے بعد ان کے خاندان نے، جو کہ انہیں سخت ناپسند کرتا تھا، محض دو گھنٹے کے نوٹس پر مملکت سے نکل جانے کا حکم دے دیا۔
فلمساز میک کرسٹل کا کہنا ہے کہ مغرب اور حتیٰ کہ عرب دنیا میں بھی شاہ فہد کی کہانی میں بہت دلچسپی پائی جاتی ہے کیونکہ اس میں بتایا گیا ہے کہ وہ بظاہر تو مغرب کے مخالف تھے لیکن درپردہ مغربی ممالک میں خفیہ تفریح کے بہت شوقین تھے۔