سیلاب کے خطرات اور حکومتی اقدامات
ماحولیاتی آلودگی کے باعث ہونے والی موسمی تبدیلیوں کی وجہ سے سیلاب کے خطرات بہت بڑہتے جا رہے ہیں۔ بارشیں ہمارے لئے قدرت کاتحفہ ہیں تاہم بعض اوقات زیادہ بارشوں کی وجہ سے ندی نالوں میں طغیانی آ جاتی ہے اور کچے مکانات گر جاتے ہیں اسی طرح سیلاب بھی قدرتی آفات میں سے ایک آفت ہے۔اس آفت میں پانی کا ایک زور دار بہاؤیا ریلا جو اپنے ساتھ سب کچھ بہا کر لے جاتا ہے جہاں سے بھی سیلاب کاگزر ہوتا ہے وہاں تباہی یقینی ہوتی ہے۔سیلاب کا جس ملک کو بھی سامنا کرنا پڑا ہے وہاں ہزاروں کی تعداد میں لو گ لقمہ اجل بن گئے۔کئی افراد بے گھرہو جاتے ہیں اورمالی نقصان کا اندازہ فوری طور پر لگانا بہت مشکل ہوتا ہے ۔سیلاب معاشی طور پر ملک کو بہت نقصان پہنچا کرپستی کی طرف لے جاتا ہے۔اس کے علاوہ وسیع پیمانے پر متاثرین میں کئی وبائی بیماریاں بھی پھوٹ پڑتی ہیں۔
ہمارا ملک پاکستان خصوصاپنجاب جغرافیائی طور پرایسے خطے میں واقع ہے جہاں پرمون سون موسم معمول کی زندگی پر بہت زیادہ اثرانداز ہوتا ہے۔پاکستان میں قدرتی آفات کی شدتوں اور تعداد میں ماضی کی نسبت بہت زیادہ اضافہ ہوا اور 2015ء میں جو بنیادی تبدیلی سامنے آئی وہ موسمیاتی تبدیلی کے واضع اثرات ہی تھے ۔جس کے سبب تواتر کے سا تھ پا کستان اور بھارت میں گرمی کی لہریں اٹھیں اس گرمی کے اثرات سے گلگت،،بلتستان اورچترا ل وغیرہ کے علاقوں میں سیلاب اور شدید بارشیں ہوئیں۔ واضع رہے کہ پاکستان کے ان علاقوں میں قطبین کے علاوہ د نیا کے سب سے بڑے گلیشیئربھی موجود ہیں۔جو دنیا میں سب سے زیادہ تیزی سے پگھل رہے ہیں۔جہاں تک ملک میں رونما ہونے والی قدرتی آفات میں فوری امدادی کاروائیوں کی بحالی کا تعلق ہے توصوبہ پنجاب میں اس بار بھی پی ڈی ایم اے،ریسکیو1122، پاک فوج اور مقامی انتظامیہ کی طرف سے بھر پور انداز میں امدادی سرگرمیوں کو پایہ تکمیل تک پہنچایا گیا۔پی ڈی ایم اے ادارہ جدید و سائنسی بنیادوں عمل پیرا ہو کر ہر آنے والی قدرتی آفات کا مقا بلہ کرنے بارے ماہرین کے باہمی مشوروں سے حکمت عملی بنا کر اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لاتا ہے۔ حکومت پنجاب نے کسی بھی قسم کی قدرتی آفات سے برقت نمٹنے اور اقداما ت کے لئے پراونشل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی کو تشکیل دیا اور اس کی صلاحیتوں کو بروئے کار لانے کے لئے اس کی صلاحیتیں کو جدید انداز میں ڈھالا۔یورپی یونین،ورلڈ بنک، ایشین ڈویلپمنٹ بنک کے مشن نے اپنے اپنے دوروں کے دوران پی ڈی ایم اے کو برصغیر کا جدید انداز کا ادارہ قرار دیا۔اس ادارے میں صوبہ میں آئی کسی بھی آفت کا مقابلہ کرنے کی ہر قسم کی صلاحیت موجو دہے۔ ہر سال مون سون موسم شروع ہونے سے قبل فلڈ سے نمٹنے کے لئے روڈ میپ تشکیل دیا جاتا ہے اور ہرضلعی انتظا میہ ایمر جنسی فلڈ پلان تیار کر کے ہائر اتھارٹی کو ارسال کرنے کی پابند ہوتی ہے جس پر اعلی سطحی کمیٹی اس کا جائزہ لیتی ہے۔اگر اس میں کسی قسم کا خلاء پایا جاتا ہے تو فوری طور پر فلڈ پلان کو مطلوبہ معیار پر لانے کی ہدایت کی جاتی ہےَ۔
حال ہی میں سیلاب سے وابستہ انتظامات کے حوالے سے منعقدہ اجلاس ہو جس میں وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف نے ہدایت کی ہے کہ ممکنہ سیلاب کے پیش نظر تمام متعلقہ وفاقی و صوبائی ادارے ہمہ وقت چوکس رہیں اورصوبائی و وفاقی محکمے آپس میں قریبی رابطہ رکھ کر کام کریں۔کسی بھی ناگہانی صورتحال سے نمٹنے کیلئے تمام تیاریاں ہر لحاظ سے پوری رکھی جائیں۔ضروری مشینری و آلات مکمل فنکشنل ہونے چاہئیں۔صوبائی، ڈویژن اور اضلاع کی سطح پر فلڈ ایمرجنسی کنٹرول رومز 24 گھنٹے فنکشنل رکھے جائیں۔بارش کی صورت میں شہری علاقوں سے نکاسی آب کے حوالے سے انتظامات میں کوتاہی برداشت نہیں کروں گا۔وزیراعلیٰ نے شدید بارشوں کے باعث ہونیوالے مختلف حادثات میں جاں بحق ہونیوالے افراد کے لواحقین کیلئے مالی امداد میں اضافے کی منظوری دیتے ہوئے کہا کہ جاں بحق افراد کے ورثاء کی مالی امداد 5 لاکھ روپے سے بڑھا کر 8 لاکھ روپے کردی گئی ہے جبکہ حادثات میں زخمی ہونیوالے افراد کیلئے بھی مالی امداد میں اضافہ کر دیا گیا ہے۔وزیراعلیٰ پنجاب نے اپنا ہیلی کاپٹر صوبائی کابینہ کمیٹی برائے فلڈ کے حوالے کرتے ہوئے کہا کہ صوبائی کابینہ کمیٹی برائے فلڈ کے اراکین دوروں کیلئے پنجاب حکومت کا ہیلی کاپٹر استعمال کرسکیں گے اورکابینہ کمیٹی کو جب بھی ہیلی کاپٹر کی ضرورت ہوگی اسے ترجیحی بنیادوں پر دیا جائے گا۔ وزیراعلیٰ محمد شہبازشریف نے ویڈیو کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دریاؤں میں پانی کی صورتحال کو 24 گھنٹے مانیٹر کیا جائے۔محکمہ موسمیات اگر مگر سے کام نہ چلائے بلکہ جدید ٹیکنالوجی سے استفادہ کرتے ہوئے موسم کے بارے میں مستند معلومات فراہم کرے۔وزیراعلیٰ نے محکمہ موسمیات کیلئے بروقت ریڈار نہ خریدنے پر برہمی کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ برس واضح ہدایات کے باوجود فیصلے پر عملدرآمد نہ ہونا انتہائی افسوسناک ہے۔تاخیر کے ذمہ داروں کیخلاف سخت کارروائی ہوگی۔ ڈی واٹرنگ سیٹ اور دیگر ضروری مشینری کا تھرڈ پارٹی آڈٹ کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ پانی کو صاف رکھنے کی گولیاں اور سانپ کے کاٹنے کی دوا کا وافر ریکارڈ رکھا جائے۔ محکمہ صحت فرسٹ ایڈ فراہم کرنے کی ٹیموں کو تیار رکھے اور ضروری ادویات کا سٹاک رکھاجائے۔جانوروں کی ویکسینیشن اور ان کے چارے کیلئے پیشگی انتظامات مکمل رکھے جائیں۔انہوں نے کہا کہ صوبائی وزراء اور سیکرٹریز بھی ممکنہ سیلاب سے بچاؤ کیلئے انتظامات کی نگرانی کریں گے اور اس ضمن میں صوبائی وزراء اور سیکرٹریز کو ذمہ داریاں تفویض کی جائیں گی۔ سیالکوٹ کے برساتی نالوں میں پانی کے بہاؤ کو 24 گھنٹے مانیٹر کیا جائے۔ وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ ڈیرہ غازی خان اور راجن پور کے پہاڑی نالوں میں پانی کی صورتحال پر مسلسل نظر رکھی جائے۔ نالہ لئی سمیت دیگر نالوں کے اردگرد تجاوزات ہٹانے کا حکم دیتے ہوئے وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ کمشنرز اور ڈپٹی کمشنرز حفاظتی پشتوں اور بندوں کے دورے کریں۔ ممکنہ سیلاب کے چیلنج سے نمٹنے کیلئے صوبائی محکموں کی مکمل تیاری ہونی چاہیئے۔ کاغذی کارروائی نہیں چلے گی۔ پیشگی انتظامات کا تھرڈ پارٹی آڈٹ ہوگا۔تھرڈ پارٹی آڈٹ کے سرٹیفکیٹس کی موقع پر جا کر چیکنگ کی جائے۔وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ صوبائی وزیر آبپاشی اور صوبائی وزیر تعمیرات و مواصلات اور متعلقہ سیکرٹریز غیر اعلانیہ دورے کرکے ممکنہ سیلاب سے بچاؤ کے انتظامات کا جائزہ لیں۔ وزیراعلیٰ نے پینے کے صاف پانی کا مناسب سٹاک رکھنے کی بھی ہدایت کی ۔محکمہ موسمیات نے موسم کی صورتحال کے حوالے سے بریفنگ دی جبکہ صوبائی محکموں نے اپنے اپنے فلڈ ایمرجنسی پلان کے حوالے سے آگاہ کیا۔
حکومت پنجاب ہر سال پی ڈی ایم اے کو ہر طرح کی قدرتی آفات سے نمٹنے کے لئے اربوں روپے کی خطیر رقم مختص کرتی ہے۔سیلاب کی ممکنہ تباہ کاریوں سے بچاؤ کے لئے جامع روڈ میپ تشکیل دئیے جانے کے بعد ہر صوبائی محکمہ حکومتی ہدایت کے مطابق عملی اقدامات شروع کر دیتا ہے ۔چیف سیکرٹری کی نگرانی میں فلڈسے قبل ہر سال 15 جون سے 15 اکتوبر تک محکمہ موسمیات اور پی ڈی ایم اے میں ماسٹر کنٹرول رومز کا قیا م عمل میں آ جاتا ہے۔ جبکہ اضلاع کی سطح پر فلڈ سنٹرز کا قیام ڈی سی اوز کی نگرانی میں کام کا آغاز کر دیتا ہے ۔ان کنٹرول رومز سے عوام اور میڈیا کو دریاؤں ، ندی ،نالوں اوررود کوہیوں میں پانی کے بہاؤ بارے قوم کو صورت حال سے 24 گھنٹے با خبر رکھا جاتا ہے۔گزشتہ کئی سالوں سے آنے والے سیلابوں میں اربوں روپے سے ریسکیو و ریلیف سرگرمیاں سر انجام دی گئیں جن میں کئی میٹرک ٹن وزنی سامان ہزاروں ٹرکوں کے ذریعے متاثرین میں تقسیم کیا گیا۔حکومتی ہدایت پر سیلاب متاثرین کو صاف پینے کے پانی کی فراہمی کے لئے کروڑوں پانی مصفا گولیاں،فلٹریشن پلانٹس بھی فوری طور پر فراہم کئے۔ جبکہ صوبہ بھر کی انتظامیہ کو کروڑوں روپے ا یمر جنسی فنڈز کے لئے فراہم کئے گئے تاکہ مقامی سطح پرریلیف و ریسکیو کی سرگرمیاں انجام دے جا سکیں۔پاک آرمی کو بھی فلڈ ریلیف ایکوپمنٹس کی مرمت و دیکھ بھال کے لئے بھی فنڈز فراہم کئے گئے۔ سیلاب کے دنوں میں متاثرین سیلاب کے لئے فور ی ا مدادی سر گرمیوں کا سلسلہ شروع کر دیا جاتا ہے تاکہ سیلابی پانی میں گھرے ہوئے اور ریلیف کیمپوں میں مقیم لوگوں کو فوری طور پراشیاء ضروریہ و خورد و نوش فراہم کر دی جائیں۔ بہترین حکمت عملی کی بنا پر صوبہ بھر میں12 جدید وئیر ہا ؤس کی تعمیر عمل میں لائی گئی ہے ۔ یہ وئیر ہاؤسز ان اضلاع میں بنائے گئے ہیں جہاں سیلاب کا ہمیشہ خطرہ رہا ہے تاکہ کسی بھی ہنگامی صورت حال میں امدادی سامان متاثرین کو فور ی طور پر مہیا کر دیا جائے ان وئیر ہاؤسز میں ہر قسم کی اشیاء ضروریہ و خورد و نوش کاذخیرہ وافر مقدار میں رکھا گیا ہے جبکہ لاہور او ر مظفر گڑھ کے وئر ہاؤسز جو کہ 7 ایکڑ رقبہ پر مشتمل ہیں جن میں 7500میٹرک ٹن سامان رکھنے کی گنجائش موجود ہے ۔یہ دونوں وئیر ہاؤسز جدید انداز میں تعمیر کئے گئے ہیں جہاں پر کھانے پینے کی خشک خوراک اور اشیاء ضروریہ کے علاوہ بڑی و چھوٹی کشتیاں و موٹر بوٹس کا ذخیرہ،جدیدپانی نکالنے کی مشینری کے ساتھ ساتھ دیگر امدادی سامان کا وسیع ذخیرہ رکھا جاتا ہے۔ کسی بھی سیلاب کے بعد سروے کے دوران غلط معلومات فراہم کرنے پر این ڈی ایم ایکٹ2010ء کی دفعہ 34 کے تحت دو سال قید یا جرمانہ کی سز ا رکھی گئی ہے تاکہ کوئی بھی غیر متعلقہ شخص مفاد حاصل نہ کر سکے۔ضلعی سطح پر ڈ یز اسٹر منیجمنٹ کمیٹیاں تشکیل دی گئی ہیں تاکہ مقامی سطح پر سیلاب کے دوران دریاؤں میں پانی کے اتار چڑھاؤ پر نظر رکھتے ہوئے حکمت عملی طے کی جا سکے۔ سیلاب کے دنوں میں تمام دریاؤں میں پانی کے بہاؤ کی قبل از وقت آمد پر خلائی رصد گاہ سپارکے سٹیلائیٹ کے ذریعے مدد حا صل کی گئی جس کے خاطر خواہ نتائج نکلے اور تیزی کے ساتھ سیلابی پانی سے ارد گرد کے ماحول کو بچانے بارے حکمت عملی تیار کیا گیا۔ اس سلسلے میں ایک سافٹ وئیر تیار کیا گیا جس کی مدد سے سٹیلائٹ سے حاصل تصاویر کے ذریعے پانی کی آمد اور اس کے اثرات جن علاقوں پر ہو سکتے ہیں کے بارے میں قبل از وقت لائحہ عمل تیار کر کے انتظامیہ کو حکمت عملی طے کرنے بارے ہدایت دی گئی جس پر عمل پیرا ہو کر جان و مال کومحفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔پی ڈی ایم اے نے ورلڈ بنک کے تعاون سے4سالہ تعلیمی پروگرام کا آغاز کیا۔ جس کے تحت انٹر نیشنل لیول پرڈیزاسٹر کے حوالے سے ابتدائی اور جدید تعلیم و ٹریننگ سمیت دیگر پروگرام شامل تھے ۔ اسی طرح ایشین ڈویلپمنٹ بنک کے تعاون سے 3سالہ پروگرام شروع کیا۔جس کے تحت زلزلے کے حوالے سے ہونے والے اثرات ، بچاؤ اور حکمت عملیاں بھی طے کی گئیں۔ ماضی میں پی ڈی ایم اے نے تاریخی خدمات انجام دیں جس سے اس محکمے کا امیج بلند ہوا۔حکومت پنجاب کی ہدایت پر سیلاب متاثرین کو کسی قسم کی سہولت نہ ملنے، سندر حادثہ ہویا منی حادثہ ان میں زخمی اور ہلاک ہونے والوں کے وارثین کو فوری اپ ڈیٹ معلومات کے لئے ہیلپ لائن 1129 کا قیام عمل میں لایا گیا ہے جہاں پرpitbکا تربیت یافتہ عملہ دئے گئے ٹاسک کے مطابق ہر قسم کی متعلقہ اطلاع ڈیش بورڈ پر آن لائن کر دیتا ہے۔گزشتہ سا ل صوبے کے مختلف اضلاع میں مون سون سے قبل اچانک شدید بارشوں کے نتیجہ میں مرنے والوں کے لواحقین کو پانچ پانچ لاکھ روپے کی مالی امداد دی گئی۔اسی طرح گزشتہ سال ہولناک زلزلہ کے نتیجہ میں پنجاب میں ہلاک ہونے والوں کے لواحقین میں بھی پانچ پانچ لاکھ روپے کی مالی امداددی گئی۔
صوبے کے دریاؤں کے حفاظتی بندوں کے پاس ہر قسم کی تجا وزات کے خاتمہ کے لئے صوبے کے تمام کمشنرز کی سربراہی میں کمیٹیاں تشکیل دی گئی ہیں ۔ڈی سی او،ڈی پی او اور چیف انجینئرز اس کمیٹی کے ممبرز ہیں۔جو اپنی نگرانی میں تجاوزات کا خاتمہ عمل میں لاتے ہیں۔ہر ڈویژن کا کمشنر ا پنے اپنے ڈویژن میں ہونے والی پراگرس پر رپورٹ فلڈ کیبنٹ کمیٹی کو پیش کرتا ہے۔پی ڈی ایم اے پنجاب نے صوبے میں ڈینگی وبا کا مقا بلہ کرنے اور اس کے خاتمہ بارے جا مع حکمت عملی تیار کی جس پر فوری طور پرلائحہ عمل تیار کیا گیا۔اس پر عمل ہو تے ہی ڈینگی پر کسی حد تک قابو پا نے بارے کامیابی حاصل ہوئی۔
حکومت پنجاب کی ہدایت پر2014ء،15اور 16کے سیلاب متاثرین میں عید اور ونٹر پیکجز کے تحت گرم کپڑے اوربچوں کے لئے کھلونے دئے گئے اور تمام وزراء اعلی افسران اور انتظا میہ نے اپنی مصروفیات چھوڑ کر عید متاثرین کے ساتھ گزارا۔جہا ں مختلف مزیدار پکوانوں سے انکی خا طر تواضع کی گئی۔2012ء کے سیلاب متاثرین میں امدادی رقوم کی تقسیم کا سلسلہ شروع کیا گیا جس کے تحت متاثرین سیلاب میں ان کے گھروں اور فصلوں کو پہنچنے والے نقصانات پرخادم اعلی ریلیف کارڈ اوروطن کارڈ کی صورت میں امدادی رقوم دی گئیں۔2010ء کے شدید سیلاب نے صوبہ کی معیشت پر گہرے اثرات مرتب کئے۔وزیر اعلی محمد شہباز شریف کی حکمت عملی کی بنا پران سیلاب متاثرین کی بحا لی کے لئے ہر آسائش سے آراستہ جنوبی پنجاب کے سیلاب متاثرہ علاقو ں میں 90محفوظ مقامات پرماڈل ویلیجز کا قیام عمل میں لا یا گیا اور ان علاقوں میں تعلیم اور علاج و معالجہ کے لئے سکول و ہسپتال بھی تعمیر کئے گئے۔2012ء میں سیاء چین میں برفانی تودہ گرنے کے نتیجہ میں ڈیوٹی دینے والے ہماری افواج کے جوان شہید ہوئے ۔جنکے لواحقین کو فوری طورپر تقریبا70 ملین روپے کی امدادی رقوم دی گئیں۔
بلوچستان کے ضلع آوران میں 24ستمبر2013ء کو آئے زلزلے کے نتیجہ میں 347اموات اور20000 گھروں کی تباہی پر وزیر اعلی کی پنجاب کی ہدایت پر پی ڈی ایم اے نے فوری طور پر287ملین روپے ما لیت کا امدادی سامان 95 ٹرکوں کے ذریعے حکومت بلوچستان کو دیا۔ پنجاب حکومت نے 2013ء کے بلوچستان زلزلہ متاثرین کے لئے ایک جامع پیکج دیا۔ گزشتہ ماہ آوران پیکج پر عمل درآمد کرتے ہوئے وزیر اعلی پنجاب محمد شہباز شریف کی ہدایت پر وزیر خوراک بلا ل یا سین،ڈپٹی سپیکر پنجاب اسمبلی ، سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو اور پی ڈی ایم اے کے ڈائریکٹر جنرل جواد اکرم کی سربراہی میں ایک وفدبلوچستان پہنچا۔جہاں پر وہاں کے چیف منسٹر اور سپیکر بلوچستان اسمبلی نے خوش آمدید کہا اور حکومت پنجاب کی طر ف سے متاثرین کی بحا لی کے لئے484ملین روپے کے اعلان پر عمل در آمد پر حکومت پنجاب کا شکریہ ادا کیا۔اس سلسلے میں بلوچستان حکومت کو220ملین روپے کی پہلی قسط دی ۔اس بات میں کسی کو کوئی شک نہیں کہ ایک ایسی ہستی جس نے ا نسانیت کی خدمت کو اپنی زندگی بھرکا مشن بنائے رکھا۔جس نے سیلاب کے دنوں میں متاثرین کی امدادی سرگرمیوں کو ہر کام پر فوقیت دی۔ا س عظیم ہستی کو دہشت گردوں نے ان کے ڈیرے پر خود کش حملہ آور کے ذریعے نشانہ بنایا۔ وہ عظیم ہستی کرنل ریٹائرڈ شجاع خانزادہ شہید کی ہے۔ چئیرمین فلڈکیبنٹ کمیٹی کی حیثیت سے ان کی خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔