جج صاحبان کے مطابق ابھی جے آئی ٹی کے دستا ویزات آرہے ہیں ،تو پھر یہ مکمل کیسے ہو گئی:دانیال عزیز

اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )مسلم لیگ ن کے رہنما دانیال عزیز نے کہا ہے کہ آج عدالت میں جج صاحبان نے ریمارکس دیے کہ جو دستا ویزات آرہے ہیں ان کو بھی کیس میں شامل کیا جائے گا تو پھر لوگ خود اندازہ لگا لیں کہ جے آئی ٹی کی رپورٹ ابھی چل رہی ہے یا مکمل ہے ؟۔ان کا کہنا تھا کہ پاناماکیس گرگٹ کی طرح رنگ بدل رہا ہے ،پہلی جلد میں لکھا ہوا ہے کہ ہل میٹل کے بارے میں جے آئی ٹی نے 31مئی 2005کو سعودی عرب کی حکومت سے قانونی معاونت حاصل کرنے کی درخواست کی ،آج 2017چل رہا ہے تو پھر 2005میں اس کام کے پیچھے کون لگا ہوا تھا اور یہ درخواست جے آئی ٹی نے 2005میں کیسے بھیجی جبکہ وہ خود 2017میں وجود میں آئی تھی ۔انہوں نے کہا کہ ہمارے وکیل کہہ رہے ہیں کہ یہ سارا طریقہ کار غلط ہوا ہے ۔
سپریم کورٹ کے باہر میڈ یا سے گفتگو کرتے ہوئے دانیال عزیز نے کہا کہ ہیل میٹل اسٹیبلشمنٹ کے حوالے سے جے آئی ٹی نے جس لا فرم کی خدمات حاصل کی تھیں اس کا کہنا تھا کہ یہ دستا ویزات کسی عدالت میں کار آمد نہیں ہیں ۔انہوں نے بتا یا کہ آج عدالت میں جج صاحبان کی طرف سے ریمارکس آئے کہ جو بھی دستا ویزات آر ہے ہیں ان کو بھی کیس میں شامل کیا جا ئے گا تو پھر آپ خود اندا زہ لگا لیں کہ جے آئی ٹی کی رپورٹ ابھی چل رہی ہے یا مکمل ہے ؟۔انہوں نے کہا کہ اگر جے آئی ٹی کو ابھی دستاویزات آرہے ہیں تو پھر رپورٹ سیکریٹ کیوں رکھی گئی؟اس کا مطلب یہ حتمی رپورٹ نہیں ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی خود بیان کر رہی ہے کہ یہ دستا ویزات عدالت میں قابل سماعت نہیں ہے لیکن یہاں پر کہا جا رہا ہے کہ جو قابل سماعت نہیں ہے اس کی خیر ہے اور جو دستا ویزات ابھی آرہے ہیں ان پر کارروائی کر یں گے ۔دانیال عزیز نے اپوزیشن کو بھی آڑے ہاتھوں لیا اور کہا کہ آج سپریم کورٹ میں پیپلزپارٹی کے لوگ بھی بھرپوراندازمیں آئے ہیں، بلاول بھٹو اسمبلی سے استعفے کی جو بات کررہے ہیں وہ تو تحریک انصاف کی زبان ہے ۔انہوں نے کہا کہ جن کا مقدمے سے تعلق بھی نہیں وہ بھی گزشتہ روز سپریم کورٹ آئے لیکن آج چوہدری شجاعت کو کسی نے بتا دیا کہ تمہارا اس کیس سے کوئی تعلق نہیں ، آئی سی آئی جے نے سب سے پہلے مونس الہٰی کی آف شورکمپنی کا ذکرکیا تھا۔
مزید خبریں :’میں پیپلزپارٹی میں نہیں ہوں اس لیے مجھے ۔ ۔ ۔‘ندیم افضل چن اور عابد شیرعلی میں دلچسپ جملوں کا تبادلہ