پیر ابونعمان
تایا سائیں نواب دین کو میں تلونڈی لے گیا اور اس کے جنات کی حاضری کروائی۔ اس وقت پچاس ساٹھ لوگ وہاں موجود تھے۔ حاضری بڑی سخت تھی۔ مرشد کی دعا و فیض نے میرے حصار کا کام کیا۔ حاضری ہوئی تو ارجن سنگھ اور ملکہ سبھرائی حاضر ہوگئے۔ وہ بڑی مشکل سے سائیں نواب دین کی جان چھوڑنے پر رضا مند ہوئے تھے۔ انہوں نے جو روداد سنائی وہ بڑی تلخ اور باعث حیرت تھی۔ ارجن سنگھ اور ملکہ سبھرائی کے مطابق سائیں نواب دین تہجد گزار اور بہت بھولا تھا۔ شب بیدار تھا۔ اس کے باوجود اس کی بیوی شوہر پر شک کرتی اور سے تیکھی نظروں سے دیکھتی رہتی تھی۔ سائیں کا ہاتھ کھلا تھا اور غریبوں کی بھی مدد کرتا تھا۔ تائی کو فکر تھی کہ سائیں کہیں اپنی جائیداد کسی اور کو نہ دے دے۔ اس نے اپنے بھائی رحمت کے ساتھ شیطانی منصوبہ بنایا اور ایک ہندو عامل کی خدمت حاصل کرکے یہ شیطانی عمل کرایا تھا۔ مجھے یہ حقیقت جان کر بہت دکھ ہوا کہ انسان کو جب اس کے اپنے دھوکا دیتے ہیں تو پرائے لوگوں سے کیسا شکوہ۔ ایسے پراگندہ اور ہوس پرست لوگ شیطان کے آلہ کار ہوتے ہیں۔ میرے مرشد نے جب سے مجھے عملیات و ظائف عطا فرمائے اور تربیت فرمائی ہے تب سے میں مخلوق خدا کی خدمت میں مستغرق رہتا ہوں مگر مجھے جناتوں کی غلط کاریوں سے زیادہ انسان کی ریا کاری ، دھوکا اور ظلم دیکھ کر بہت تکلیف ہوتی ہے اور یہ تکلیف مجھے بے حال بھی کر دیتی ہے۔ باری تعالیٰ سے مغفرت کی دعا کرتا ہوں۔ رحم کی بھیک مانگتا ہوں کہ اے میرے مالک گمراہ انسانوں کو دایت فرما دے۔
علم ظاہر سے علم باطن کا سفر طے کروالے ایک مردباکمال کی آپ بیتی۔ ۔ ۔ قسط نمبر 7 پڑھنے کیلئے یہاں کلک کریں
جنت المعلٰی کی ماری ایک عورت
2008ء میں کسی سالک کی وساطت سے مکّہ شریف کی ایک خاتون نے میرے ساتھ رابطہ کیا۔ اس بے چاری کی داستان بھی انسان کورولا دیتی ہے۔ اس کے عزیز رشتہ داروں نے اس کی شادی رکوا دی تھی اور اس کے لیے کسی گھناؤنے کالا علم کرنے والے عامل سے شیطانی کام کرایا تھا۔ وہ 16سال سے جنت المعلیٰ میں رہ رہی تھی۔ شاہراہ الجزائر پر اس کا گھر تھا۔ وہ بے چاری 16سال سے اتنی قربت کے باوجود نہ عمرہ کر سکی نہ حج۔ جب بھی ارادہ کرتی جنات باریک سانپ بن کر کے اس کے رحم میں داخل ہو جاتے اور اسے خون جاری ہو جاتا۔ سارے ڈاکٹری علاج ناکام ہوگئے تھے۔ نہ دوا کام کرتی تھی نہ دعا۔ اس کے منہ سے بالوں کے گچھے نکلتے تھے۔ جب نماز پڑھنے کے بعد دعا کے لیے ہاتھ اٹھاتی تو جنات اس کے ہاتھوں پر گند رکھ دیتے تھے۔ یہ حالت دیکھ کر ہر کوئی لرز جاتا تھا۔ میرے مرشد کی نظر فیض کا صدقہ، میں نے اس خاتون کا علاج کیا اور اس پر مسلط جنات کو حاضر کرکے ان سے جان چھڑوائی۔ الحمد اللہ آج وہ عورت شادی کر چکی ہے اور خوش حال زندگی گزار رہی ہے۔
اصل میں انسان کی ہوس بڑھنے سے شیطانی اعمال کا انسانی زندگیوں میں دخل بڑھ گیا ہے۔ لوگ سمجھتے ہیں یہ جسمانی عذر ہوگا مگر یہ شیطانی تسلط ہوتاہے۔جس کا تدارک علاج سے کیا جانا ضروری ہوتا ہے۔ (جاری ہے)
(اس داستان کے بارے میں اپنی رائے دیجئےsnch1968@gmail.com )