’ہمیں اسامہ بن لادن کو مارنے کا حکم نہیں دیا گیا تھا بلکہ کہا گیا تھا کہ کمپاﺅنڈ کے اندر جاکر۔۔۔‘ اسامہ بن لادن کو مارنے والی ٹیم کی قیادت کرنے والے امریکی فوجی نے پہلی مرتبہ زبان کھول دی، انتہائی حیران کن بات کہہ دی

’ہمیں اسامہ بن لادن کو مارنے کا حکم نہیں دیا گیا تھا بلکہ کہا گیا تھا کہ ...
’ہمیں اسامہ بن لادن کو مارنے کا حکم نہیں دیا گیا تھا بلکہ کہا گیا تھا کہ کمپاﺅنڈ کے اندر جاکر۔۔۔‘ اسامہ بن لادن کو مارنے والی ٹیم کی قیادت کرنے والے امریکی فوجی نے پہلی مرتبہ زبان کھول دی، انتہائی حیران کن بات کہہ دی

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

واشنگٹن(مانیٹرنگ ڈیسک) چھ سال قبل القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کے خلاف کئے جانے والے آپریشن کے بہت سے پہلو اب تک راز ہیں۔ امریکا نے دنیا کو بتایا کہ اسامہ بن لادن کو ہلاک کر دیا گیا تھا لیکن یہ سوال آج تک اٹھایا جاتا ہے کہ اسے زندہ کیوں نہیں پکڑا گیا۔ اسامہ کا سراغ لگانے کے لئے شروع کئے گئے امریکی مشن کے سربراہ نے اس سوال کا جواب دیتے ہوئے پہلی بار کچھ حیرت انگیز انکشافات کر دئیے ہیں۔
دی مرر کی رپورٹ کے مطابق امریکی بحریہ کے ایڈمرل ولیم میک ریون وہ شخص ہیں جنہوںنے القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کا سراغ لگانے کیلئے آپریشن کی قیادت کی۔ ولیم میک ریون نے بتایا ہے کہ القاعدہ کے سربراہ کی تلاش میں تقریباً 10سال لگے اور اس آپریشن پر کروڑوں ڈالر خرچ ہوئے۔ گزشتہ روز ٹی وی پروگرام نیوز نائٹ میں ایک انٹرویو کے دوران ان کا کہنا تھا ”آپ ایسے کاموں میں ہمیشہ بدترین حالات کیلئے تیار رہتے ہیں۔ ہم نے پلان اے کے بعد پلان بی ، پلان سی اور پلان ڈی بھی تیار کررکھا تھا۔ پلان اے میں کچھ گڑبڑ ہوئی جس کے بعد ہم نے فوری طور پر پلان بی پر عمل کیا۔ ہم کامیاب رہے اور ہمیں اگلے پلان کی طرف نہیں جانا پڑا۔“

قطر کی حمایت میں ایسا طاقتور مغربی ملک میدان میں آ گیا کہ عرب ممالک تو کیا، امریکہ بھی حیران پریشان رہ جائے گا
جب صحافی ایوان ڈیوس نے ان سے پوچھا کہ اس بات کا کوئی امکان تھا کہ اسامہ بن لادن کو زندہ پکڑاجاسکتا تو ان کا حیران کن جواب تھا کہ ”ہاں، ایسابالکل ممکن تھا۔ بہت سے لوگ محسوس کرتے ہیں کہ اس مشن کا مقصد اسے ہلاک کرنا تھا لیکن ایسا نہیں تھا۔ ہمیں واضح طور پر بتایا گیا تھا کہ اسے زندہ پکڑنے کی کوشش کی جائے۔ لیکن یہ بھی واضح تھا کہ اس کی جانب سے کوئی خطرہ ہو تو اسے ہلاک کرنے میں دیر نہ لگائی جائے۔ آپ تصور کیجئے کہ گہر ی رات میں آپ تاریکی میں دیکھنے والا چشمہ لگائے اس کمپاﺅنڈ کے ایک کے بعد دوسرے اور پھر تیسرے فلور کی جانب بڑھ رہے ہوں تو یہ ایک انتہائی خطرناک صورتحال ہے۔ میرا خیال ہے کہ ہم نے اس وقت خطرے کو بھانپتے ہوئے اس پر گولی چلانے کا فیصلہ کیا اور یہ فیصلہ بالکل ٹھیک تھا۔“