سیاسی مخالفین اور وکلا پاناما کیس میں دباؤ ڈال کر مرضی کا فیصلہ لینا چاہتے ہیں،میثاق جمہوریت کی طرح ’’اخلاقیات ‘‘ کا بھی معاہدہ کرنا ہوگا :شاہد خاقان عباسی
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن)وفاقی وزیر پیٹرولیم شاہد خاقان عباسی نے مخالفین سے کہا ہے کہ قبل ازمرگ واویلا نہ کیا جائے پاناما کیس عدالت میں ہے اسے فیصلہ کرنے دیں ،سپریم کورٹ کا ہر فیصلہ من وعن قبول کیا جائے گا ، پانامہ کیس کا مقصد نوازشریف کی شخصیت اورکردار پر کیچڑ اچھالنے سے زیادہ کچھ نہیں، وکلاء تنظیموں کے اختلاف بارے حقائق بڑے واضح ہیں ،نواز شریف نے کولیشن گورنمنٹ چھوڑی ، پنجاب کی حکومت گنوائی اور عدلیہ کے لئے اکیلا نکلا ، ہم نے عدلیہ پر نہیں بلکہ جے آئی ٹی پر حملہ کیا لیکن وکلا اور حکومت مخالف سیاسی جماعتیں تحریک چلا کر سپریم کورٹ پر پریشر ڈالتے ہوئے اپنی مرضی کا فیصلہ لینے کی کوشش کر رہی ہیں ۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے ’’جیو نیوز‘‘ کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ کسی کے خلاف بولتے وقت اخلاقی قدروں کو ملحوظ خاطر رکھنا چاہیے، کسی کو بھی نازیبا الفاظ استعمال نہیں کرنے چاہیں،ہمارے ہاں ایسی بری روایات شروع ہو چکی ہیں کہ ان کو اچھا بھی نہیں کہا جا سکتا اور نہ ہی ان کے خلاف جا یا جا سکتا ہے ،میثاق جمہوریت کی طرح اخلاقیات کا معاہدہ بھی ہونا چاہیے ، تاکہ ہم ان خرافات سے بچ سکیں۔انہوں نے کہا کہ پاناما کیس عدالت میں چل رہا ہے، عدالت کو فیصلہ کرنے دیں ،سپریم کورٹ قانونی شہادت کی روشنی میں معاملہ دیکھے گی،سپریم کورٹ وزیر اعظم کو ڈی سیٹ کر سکتی ہےجبکہ حتمی فیصلے کو نہ ماننے کی کوئی گنجائش نہیں،لیکن یہ بات طے ہے کہ عدالت میں ذرائع کے حوالے سے شواہد کا کوئی وجود نہیں ہوتا ، جے آئی ٹی رپورٹ پر نہیں ہمارے جواب کو سن کر کوئی بھی فیصلہ سنائے گی ، پانامہ کیس عدالت میں ہے اور اس کا فیصلہ ہو کر رہے گا لیکن وکلاء اور حکومت مخالف سیاسی جماعتیں تحریک چلا کر اور سپریم کورٹ پر پریشر ڈالتے ہوئے اپنی مرضی کا فیصلہ لینے کی کوشش کی جار ہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ سینٹ کی ایس ای سی پی کے چیئرمین خلاف قرارداد غیر مناسب ہے ،انہیں ہٹنا نہیں چاہیے جو شکایت کی گئی ہے اس پر سپریم کورٹ نے ایکشن لیا ہے اور جو رزلٹ سامنے آئے گا تو پتہ چل جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی کے ایک ممبر نے شواہد اکٹھے کرنے کے لیے اپنے ایک رشتہ دار کی لاء فرم کو استعمال کیا حالانکہ اس فرم کو کوئی حیثیت نہیں ہے وہ فرم دیوالیہ ہے اس کا آج کوئی وجود نہیں ہے اس کے اثاثے نہیں ہے وہ کوئی کام نہیں کرتی ہم پوچھتے ہیں اس سے کیا لینے گئے تھے ؟ ۔
شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ جمہوریت میں بنیادی باتوں کا خیال رکھنا چاہیے میں بنیادی باتوں میں بہت کلیئر ہوں، پاناما ایشو آیا ہم نے کہا کمیشن بنا دیں ،جے آئی ٹی کی تشکیل پر بہت ابہام تھے ، پارٹی میں بہت سی آراء تھیں ، کچھ نے کہا تعاون نہ کریں ، کچھ نے کہا پیش ہوں مگر ہم پیش ہوئے ، جے آئی ٹی میں پیش ہونے والوں کے ساتھ رویہ نامناسب تھا ، جے آئی ٹی میں پیش ہونیوالوں کو ڈرایا دھمکایا گیا، جے آئی ٹی کی کوشش ہے کہ وزیر اعظم کو ہٹایا جائے ،جے آئی ٹی میں انصاف ہوتا ہوا نظر نہیں آیا ، رپورٹ میں ایسا ابہام پیدا کیا گیا کہ پڑھنے والا متاثر ہو ، جے آئی ٹی میں چار لوگ ایسے تھے جو شہادت ریکارڈ نہیں کر سکے ،جے آئی ٹی کی ہر شق کا جواب وکلاء دیں گے، ہمارے جواب سپریم کورٹ سن کر فیصلہ سنائے گی ۔انہوں نے کہا کہ میں نے سر سری طور پر ایک والیم پڑھا ہے ،رپورٹ میں بہت خرابیاں ہیں ،ہم نے اپنا کیس عوام کے سامنے رکھا، کسی کو گالیاں نہیں دیں ،وزیر اعطم کے مستعفی نہ ہونے پر سب متفق ہیں ، وزیر اعظم نے اثاثوں کی تفصیلات نہیں چھپائی ، پریشان وہ ہیں جو عوامی عدالت میں نہیں جانا چاہتے ، جتنا بڑا فیصلہ ہو گا اس کی اتنی ہی اہمیت ہو گی، مارشل لاء دور میں ادارے ہمارے گھروں سے ریکارڈ اٹھا کر لے گئے، کیا اسحاق ڈار سے کیے گئے سوالات 13سوالات میں شامل تھے؟ ۔
انہوں نے کہا کہ میں 30سال سے نواز شریف کے ساتھ ہوں ،مجھے کبھی وزیر اعظم نے فون نہیں کیا کہ کسی کو فائدہ دیں ، وزیر اعظم نے جے آئی ٹی سے مکمل تعاون کیا ۔انہوں نے کہا کہ ن لیگ میں کوئی گروپ بندی نہیں ، ملک میں افراتفری پھیلانے والے ہی ملک دشمن ہیں ،اوگرا کے ممبرز کی تعیناتی پر جو ابہام تھا وہ بھی دور ہو گیا ، حسین اور حسن نواز پر ملکی قانون لاگو نہیں ہوتا،نواز شریف نے مشرف دور کے احتساب کا بھی سامنا کیا ، میں نے کبھی وزیر اعظم میں کرپشن نہیں دیکھی شریف فیملی کے اثاثوں کے بارے میں ہر پاکستانی جانتا ہے اگر چاہتے تو نہ جے آئی ٹی بنتی نہ کوئی کام ہوتا ۔