وزیر خزانہ کے حلقہ کیلئے مختص فنڈز کو روک لیا گیا
پشاور(نیوزرپورٹر)پشاور ہائیکورٹ نے صوبائی حکومت کی جانب سے وزیر خزانہ تیمو سلیم جھگڑا کے حلقے کےلئے کےلئے مختص فنڈز رود کیا عدالت نے پی کے 69 اور پی کے 73 کےلئے مختص فنڈ پر حکم امتناعی جاری کرتے ہوئے صوبائی حکومت کو نوٹس جاری کر دیا کیس کی سماعت پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس مسرت ہلالی اور جسٹس اشتیاق ابراہیم پر مشتمل دو رکنی بینچ نے کی اس حوالے سے رٹ عوامی نیشنل پارٹی کی خاتون رکن صوبائی اسمبلی ثمربلور، ایم پی اے خوشدل خان ایڈوکیٹ اورایم پی اے صلاح الدین مہمند نے ہائی کورٹ میں دائر کی ہے جس میں صوبائی حکومت،وزیرخزانہ، چیف سیکرٹری،ایڈیشنل چیف سیکرٹری ، سیکرٹری فنانس ڈیپارٹمنٹ، سیکرٹری لوکل گورنمنٹ، ڈی جی پی ڈی اے اورڈسٹرکٹ ڈیویلپمنٹ ایڈوائزری کمیٹی کو فریق بنایاگیا ہے ،رٹ میں پی کے 73 اور پی کے 69کے دودیہاتوں میرہ کچوڑی اور جھگڑا کیلئے مختص فنڈز کو روکنے کی استدعا کی گئی ہے۔ درخواست گزاروں کے مطابق متعلقہ فنڈزاے ڈی پی میں شامل ہے نہ ہی اس حوالے سے صوبائی اسمبلی سے منظوری لی گئی ہے جو کہ عوام کے ٹیکس کا پیسہ ہے پی کے 73کے زیادہ تر علاقوں میں ترقیاتی کام ہوچکے ہیں جس میں حیات آباد اور یونیورسٹی ٹان کے علاقے بھی شامل ہیں، تاہم 2008 سے بدامنی کاشکاررہنے کے باوجودپی کے70اور71کیلئے سیاسی اختلافات کے باعث کوئی فنڈزنہیں دیئے گئے ہیں۔ رٹ میں درخواست گزارخوشدل ایڈوکیٹ نے موقف اختیار کیا ہے کہ انہوں نے 22جون کوصرف ایک حلقہ اور دو دیہاتوں کیلئے فنڈز مختص کرنے سے متعلق حکومت کو ایک خط بھی لکھاتاہم اسے نظرانداز کیا گیا اسی طرح مقامی اخبار میں دو جولائی کو نوٹس شائع کرکے ٹھیکہ داروں سے ای ٹینڈرز مانگے گئے ہیں تاکہ متعلقہ حلقہ میں کام شروع کیا جاسکے۔ 283ملین یعنی 28 کروڑ سے زائدکے صوابدیدی فنڈز جاری کرناآئین اورعوام کے حقوق کیخلاف ہے،رٹ میں استدعا کی گئی ہے کہ ان مختص فنڈز کو معطل کیا جائے عدالت نے ابتدائی دلائل کے بعد فنڈز روکتے ہوئے اس پر حکم امتناعی جاری کردیا فاضل بینچ نے وزیر اعلی۔ وزیر خزانہ اور چیف سیکرٹری سے جواب طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت 30 جولائی تک کےلئے ملتوی کر دی گئی