ہم مدارس کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہیں کرنا چاہتے لیکن اب غیر رجسٹرڈ مدارس کام جاری نہیں رکھ سکیں گے:وفاقی وزیر تعلیم  شفقت محمود

 ہم مدارس کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہیں کرنا چاہتے لیکن اب غیر رجسٹرڈ ...
 ہم مدارس کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہیں کرنا چاہتے لیکن اب غیر رجسٹرڈ مدارس کام جاری نہیں رکھ سکیں گے:وفاقی وزیر تعلیم  شفقت محمود

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے کہا ہے کہ تمام مدارس رجسٹریشن کروانے کے پابند ہوں گے جبکہ رجسٹریشن نہ کروانے والے مدارس کام جاری نہیں رکھ سکیں گے۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر تعلیم نے کہا کہ مدارس کی رجسٹریشن کے لیے کام جاری ہے، وزارت تعلیم مدارس رجسٹر کرنے کے لیے ریجنل دفاتر قائم کر رہی ہے اور 12 ریجنل آفس کے ذریعے رجسٹریشن کا عمل آگے بڑھایا جائے گا، تمام مدارس رجسٹریشن کروانے کے پابند ہوں گے جو مدارس رجسٹرڈ نہ ہوئے اس کو وقت دیا جائے گا لیکن غیر رجسٹرڈ مدارس کام جاری نہیں رکھ سکیں گے۔انہوں نے کہاکہ  یکساں تعلیمی نظام پر مثبت پیشرفت ہوئی ہے،اس سلسلے میں مختلف سٹیک ہولڈرز کے ساتھ مذاکرات ہورہے تھے، اتحاد تنظیم وفاق المدارس کے ساتھ بھی مذاکرات جاری تھے ، 6 مئی کو اتحاد تنظیم وفاق المدارس  کے ساتھ ہونے والے مذاکرات میں کچھ چیزوں  پر اتفاق ہوا تھا، جن چیزوں میں گفتگو رہ گئی تھی وہ بھی ہوگئی ہے اور بہت سی چیزوں  پر اتفاق ہوا ہے، تمام مدارس کو رجسٹرکرنےکیلئےبھی اتفاق  رائے موجود ہے،ہماری کوشش ہےکہ پورے ملک میں یکساں نصاب تعلیم ہو ،نصاب تعلیم کوازسرنو ترتیب دینے کیلئےبھی اقدامات کررہے ہیں  تمام مدارس کور جسٹر کیا جائے گا ،مدرسوں  کو رجسٹر کرنے کا مقصد مدرسوں کی مدد کرنا ہے،وزارت تعلیم ان کو اپنے ماتحت  نہیں کررہی وہ وزارت سے منسلک  ضرور ہوں گے مگر آزاد  ہوں گے، وہ اپنا نظم و نسق خود چائیں گے ،جو مدرسے رجسٹر نہیں ہوں گے وہ اپنا کام نہیں کرسکیں گے،اگر رجسٹر ہونے والے مدرسے شرائط  کے خلاف کام کریں گے  تو نوٹس دے کہ ان کی رجسٹریشن ختم کی جاسکتی ہے،مذاکرات میں یہ بھی طے ہوا کہ وزارت تعلیم 12ریجنل  دفاتر بنائے گی تاکہ  تمام مدرسوں کو رجسٹر کرسکیں،ریجنل آفس مدرسوں کی مدد بھی کریں گے، اگر انہیں غیر ملکی طالب علموں کو ویزا کے سلسلے میں مدد کی ضرورت  ہو یا بینک اکائونٹس  کھولنے کی ضرورت ہے تو یہ ریجنل  آفس ان کی مدد کریں گے،اس کے ساتھ  جیسے جیسے  مالی حالات بہتر ہوتے جائیں گے ان کی مالی مدد بھی کی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ ٹیکنیکل ووکیشنل  ٹریننگ دینے میں بھی ان کی مدد کی جائے گی،یہ سب کچھ 6 مئی کو طے ہوچکا تھا،اس  کے بعد  دو دن بڑے تفصیلی  مذاکرات ہوئے جو معاملات  رہ گئے تھے ان پر بھی بات ہوئی،اب یہ فیصلہ ہوا ہے کہ میٹرک اور ایف ایس سی کے امتحان میں لازمی مضامین ہیں وہ مدرسوں میں بھی  پڑھائے  جائیں گے،یہ اصولی  اتفاق بھی ہوا ہے کہ مذہبی  مضامین کاامتحان مدارس  خود لیں گے  اور ان کی مارکنگ بھی وفاق  المدارس کرے گا جبکہ کورس کے لازمی مضامین کا امتحان فیڈرل بورڈ  لے گا اور فیڈرل بورڈ ہی سند جاری کرے گا،یہ ایک بہت بڑی تبدیلی ہے، پہلے مدرسوں کے بچوں کیلئے  یہ ایک بڑا مسئلہ تھا کہ ان کی اسناد کو تسلیم نہیں کیا جاتا تھا،اگر کوئی فوج یا میڈیکل کالج میں جانا چاہتا  تھا تو ان اسناد کی بنیاد پر فوج یا دیگر تعلیمی اداروں میں نہیں جاسکتا تھا ،اب جب مدرسوں کے  بچوں کو ایف اے یا ایف ایس سی  کی اسناد ملیں گی تو ان کیلئے دنیا  کھل  جائے گی ،فیڈرل بورڈ سے ملنے والی اسناد طلبا کو زندگی کے مختلف شعبوں میں کام آئیںگی۔

  انہوں نے  کہاکہ مدارس بہت  اچھی تعلیم و تربیت دے رہے ہیں جس کی ہم قدر کرتے ہیں،اب ضرورت اس بات کی تھی کہ مدرسے کےطلبہ کوقومی دھارے میں شامل کیا جائے،مذاکرات بہت  ہی اچھے ماحول میں ہوئے، اب بہت سی  چیزیں طے ہوگئی ہیں، اب تھوڑی سی چیزیں  رہ گئی ہیں، آئندہ فیڈرل بورڈ میں ایک ایسا شعبہ بنایا جائے گا  جو مذہبی تعلیم کے ساتھ منسلک ہوگا ،جن باتوں پر اتفاق  ہوا ان پر محترم مفتی تقی عثمانی ، مفتی منیب الرحمن ، مولانا قاری  محمد حنیف جالندھری ، مولانا یٰسین ظفر، مولانا عبدالمالک، مولانا افضل حیدری  ، ڈاکٹر عطاء الرحمن اور صاحبزادہ محمد عبدالمصطفی ہزاروی نے دستخط کیے،ان سب نے ہمارے ساتھ  ملاقات کی ،اس میں ہمیں تمام ریاستی اداروں کی مدد حاصل رہی،میں خاص طورپر آرمی چیف کاذکر کرتا ہوں انہوں نے بھی اس معاملے میں بہت دلچسپی  لی،  یہ سب حضرات وزیراعظم سے بھی ملے،یہ ایک بہت بڑی  پیشرفت ہے،  پچھلے 18 سال سے اس کیلئے کوششیں ہورہی تھیں۔ وزیر تعلیم نے کہاکہ ہم مدارس کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہیں کرنا چاہتے،زیادہ تر مدارس ایسے ہیں جن کا تعلیمی نظام بہت اچھا ہے بلکہ ان کا کئی سرکاری سکولوں سے کئی درجے بہتر ہے،ہم  اس میں عمل دخل نہیں کریں گے،ابھی تک جو مذاکرات ہوئے ہیں اس میں ہمیں کوئی نیا ایکٹ پاس کرنے کی ضرورت نہیں،اگر ضرورت ہوئی تو ایکٹ بنا کر قومی اسمبلی  میں لے جائیں گے، تمام مدارس اپنے اکاؤنٹس کھولیں گے اور فنڈنگ  کی رقم ان اکاؤنٹس میں منتقل ہوںگی۔

مزید :

قومی -